جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بشارت ملی کیس کو سننے سے معذرت کر لی

جمعرات 29 ستمبر 2016 16:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 ستمبر۔2016ء) سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بشارت ملی کیس کو سننے سے معذرت کر دی۔ جمعرات کے روز جسٹس آصف سعید کھوسہ کے سربراہی میں تین رکنی بنچ نے چار افراد کے قتل کے ملزمان کی سزا موت کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔ ملزم کے وکیل فیصل چوہدری نے بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ پر اعتراض کیا کہ وہ بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بشاورت علی کیس کو سن چکے ہیں۔

گوجرانوالہ میں ذاتی دشمنی کے تحت چار افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے بشارت علی کیس کے فیصلے کے خلاف بہت زوردار فیصلہ لکھا۔ بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ میرے فیصلے کے خلاف ایک طوفان اٹھا جو ابھی تک نہیں تھم سکا۔

(جاری ہے)

ہارورڈ سکول کے طالب علموں کو میرا تحریر کردا فیصلہ پڑھایا جاتا ہے لیکن پاکستانی سپریم کورٹ کو پسند نہیں آتا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ہمیں دانشورانہ گفتگو سے پرہیز کرنا چاہیئے ہم دانشورانہ گفتگو نہیں کریں گے۔

تو کون کرے گا۔ عدالت نے قرارد یا کہ اس کیس کو ایسے بنچ کے سامنے لگایا جائے جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ شامل نہ ہوں ۔ 2004ء میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بشارت علی کا فیصلہ تحریر کیا تھا۔ فیصلے میں دہشت اور دہشتگردی میں فرق کو اوضح کیا گیا تھا۔ فیصلے میں قرار دیا گیا تھا کہ قتل کا ہر کیس دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتا۔ 2005ء میں جسٹس ریٹائرڈ فیصل الرحمن رمدے نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔