بی آئی ایس پی کے وسیلہ تعلیم پروگرام کی کامیابی کو میکسیکو میں سراہا گیا

تعلیم کے ذریعے انسانی ترقی میں سرمایہ کاری سے مستحقین کو غربت سے باہر نکالنے پر یقین رکھتے ہیں ،ماروی میمن

جمعرات 29 ستمبر 2016 16:36

میکسیکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 ستمبر۔2016ء) بی آئی ایس پی پاکستان کے فلیگ شپ سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام ہونے کے ناطے نہ صرف غیر مشروط مالی معاونت کے ذریعے غربت کے اثرات پرقابو پانے میں مدد کرتا ہے بلکہ تعلیم کے ذریعے انسانی ترقی میں سرمایہ کاری سے مستحقین کو غربت سے باہر نکالنے پر بھی یقین رکھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئر پرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن نے میکسیکو شہر میں عالمی بینک کے تعاون سے PROSPERA Programa de Inclusion Social کی وزارت برائے سماجی تحفظ اور قومی تعاون کے زیر اہتمام تقریب "انٹرنیشنل سمپوزیم: حقوق پر مبنی نقطہ نظر سے سماجی تحفظ کے نظام کی تخلیق میں مشروط مالی معاونت کے کردار" سے خطاب کے دوران کیا۔

کانفرنس میں میکسیکو ، برازیل، پیراگوئے، چلی، کولمبیا، ایکواڈور، ڈومینیکن ریپبلک، گونٹے مالا، یوراگوئے، مصر اور تنزانیہ نے نمائندگی کی۔

(جاری ہے)

پاکستان جنوبی ایشیاء کا وہ واحد ملک ہے جسکو مشروط مالی معاونت (CCT)میں حاصل کردہ کامیابیوں کے اعتراف میں اس تقریب میں مدعو کیا گیا۔ یہ خاص طور پر پاکستان کی حوصلہ افزائی ہے، انہوں نے CCTعمل کو لاطینی امریکی ممالک سے سیکھا لیکن گزشتہ چند سالوں میں اس نے بڑے پیمانے پر اسکول میں بچوں کا اندارج کیا جس سے یہ ایک رول ماڈل بنا اور اس پوزیشن میں آیا کہ دنیا کے سامنے اپنی منفرد کہانی کو شیئر کرسکے۔

عالمی بینک کے نائب صدر Mr Keith Hansenسے بات چیت کے دوران محترمہ ماروی میمن نے لیگ آف سوشل سیفٹی نیٹس کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح سے عالمی بینک خصوصا افریقہ، ایشیاء اور لاطینی امریکہ کیلئے اس مقصد کے حوالے سے ایک معاون ادارے کے طور پر کام کرسکتا ہے۔ ہنسن نے CCT، NSERاور خاص طور پر مالی معاونت سے پاکستان میں ناقص غذا کی شرح میں کمی لانے میں بی آئی ایس پی کے اہم کردار کو سراہا۔

عالمی بینک کے نائب صدر نے ماروی میمن کو واشنگٹن میں آئندہ ہفتے میں ہونے والے عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں غذائی کمی کے موضوع پر وزراء خزانہ کی خصوصی تقریب سے بھی آگاہ کیا جس میں وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈاربھی شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بی آئی ایس پی کے کو۔رسپانسبلٹی کیش ٹرانسفر (CCT)، وسیلہ تعلیم (WeT)کے تحت5-12سال عمر کے بچے کو پرائمری تعلیم کیلئے 70%حاضری کی شرط پر 750روپے سہ ماہی فی بچہ دیئے جاتے ہیں۔

WeTپرائمری تعلیم کیلئے پائیدار ترقی کے حصول کے مقصد کی جانب ایک اہم قدم ہے اور دسمبر 2017تک 2ملین بچوں کے سکولوں میں اندراج کو یقینی بنانا اسکے مینڈیٹ میں شامل ہے۔ WeTکے تحت جون 2016تک1.3ملین بچوں کا سکولوں میں اندراج کیا جاچکاہے۔ چیئرپرسن نے مزید کہا کہ WeTاقدام کے تحت 50,000بی آئی ایس پی بینیفشری کمیٹیاں (BBCs)قائم کی جاچکی ہیں جو سماجی تحریک کے حوالے سے بات چیت کے ذریعے مستحقین کو مشغول رکھتی ہیں۔

چیئرپرسن نے شرکاء کو بتایا کہ ابتدائی طورپر 32اضلاع میں WeTکا آغاز کیا گیاہے اور وفاقی و صوبائی شراکت داری سے اس اقدام کو دیگر اضلاع میں وسعت دی جائے گی۔ محترمہ ماروی میمن نے کہا کہ وسیلہ تعلیم اقدام نے انسانی ترقی پر مثبت اثرات مرتب کئے ہیں۔ تشخیصی رپورٹس کے مطابق، بی آئی ایس پی کے مستحق خاندانوں میں WeTپروگرام کے تحت پرائمری سکولوں میں بچوں کے اندارج کی شرط 81%ہے جبکہ اس کے مقابلے میں دیگر خاندانوں میں یہ شرط 60%ہے۔

WeTکے اضلاع میں صنفی توازن برقرار ہے اور سکولوں میں حاضری کی شرح بھی بہتر ہے۔ WeTسے مستفید ہونے والے بچوں کی حاضری 87% ہے ،صرف 10%بچوں کی حاضری 70%سے کم ہے۔ WeTسے مستفیدگھرانوں میں لڑکیوں کے سکولوں میں اندارج کی شرح 76%اور لڑکوں کی 86%ہے۔ یہ اعدادو شمار اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ بی آئی ایس پی کا وسیلہ تعلیم اقدام انسانی ترقی اور مثبت سماجی تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

متعلقہ عنوان :