نواز حکومت کی معاشی پالیسیوں نے ملک کی زراعت اور صنعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ،

کسان سڑکوں پر آگئے ہیں، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کے 320ارب کا ٹیکس ری فنڈ حکومت اور سٹیٹ بنک دبائے بیٹھا ہے،برآمدات میں 19فیصد کمی واقع ہوگئی ،حکمرانوں نے 6ماہ میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ کیا ،ساڑھے تین سال میں ختم نہ کرسکے،ہم ماں باپ کا رکھا کسی کانام تبدیل نہیں کرنا چاہتے لیکن جن ملکوں میں سیاسی اخلاقیات ہیں وہاں اتنے بڑے دعوے کی ناکامی پر ایک شخص نہیں پوری حکومت مستعفی ہوجاتی ہے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر پرویز رشید کے سوالات کا جواب

جمعرات 29 ستمبر 2016 16:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 ستمبر۔2016ء ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نواز حکومت کی معاشی پالیسیوں ملک کی زراعت اور صنعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے،کسان سڑکوں پر آگئے ہیں جبکہ صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کے 320ارب روپے کا ٹیکس ری فنڈ حکومت اور سٹیٹ بنک دبائے بیٹھا ہے،برآمدات میں 19فیصد کمی واقع ہوگئی ہے،حکمرانوں نے 6ماہ میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ کیا ساڑھے تین سال میں ختم نہ کرسکے،ہم ماں باپ کا رکھا کسی کانام تبدیل نہیں کرنا چاہتے لیکن جن ملکوں میں سیاسی اخلاقیات ہیں وہاں اتنے بڑے دعوے کی ناکامی پر ایک شخص نہیں پوری حکومت مستعفی ہوجاتی۔

وہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر گذشتہ روز وفاقی وزیر پرویز رشید کی پریس کانفرنس میں اٹھائے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

سید خورشید شاہ نے کہا کہ ایوان میں بطور وزیراعظم سب سے زیادہ حاضری سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی اور بطور اپوزیشن لیڈر میری رہی ہے،وزراء اعظم میں سب سے کم حاضری موجودہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی ہے،ایوان میں ارکان کے بولنے پر پابندی افسوسناک ہے،لاہورمیں کسانوں کے احتجاج پر گرفتاریاں کی گئیں،گرفتاریاں کرکے حکومت نے خود ہی احتجاج کو کامیاب کردیا،آج حکومت کسانوں سے بات کرنے پر آمادہ ہوگئی ہے اگلے ہفتے وزیراعظم کے خطاب پر بھی بحث کروں گا،ہمارے دور حکومت میں عالمی غذائی بحران کے باوجود صدر آصف علی زرداری کے حکم پر گندم کی درامدی قیمت400 روپے من سے 900روپے کی گئی جس سے 2009میں پاکستان گندم میں خود کفیل ہوا اور گندم برآمد کی گئی،کپاس کی کاشت اور پیداوار کم ہوگئی ہے ہمارے دور میں کپاس کی پیداوار 1کروڑ40لاکھ گانٹھ تھی موجودہ حکومت کے دورمیں کپاس کی پیداوار کم ہوکر 92لاکھ گانٹھ ہوگئی ہے جب کہ بھارت میں کپاس کی پیداوار 4کروڑ گانٹھ سالانہ ہوگئی ہے،6مہینے میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ کیا گیا مگر ختم نہ کرنے پر کوئی استعفیٰ سامنے نہ آیا اگر کوئی مہذب ملک ہوتا تو ساری حکومت اپنا دعویٰ پورا نہ کرنے پر مستعفیٰ ہوجاتی،این ایف بی ایوارڈ کا مسئلہ بھی ہم نے حل کیا 2سال سے بنا معائدہ نہیں ہوا،ہمارے دور میں ایک لاکھ سے زائد ہیلتھ ورکرز کو ریگولر کیا،ہم نے صوبہ خیبرپختونخوا کو نام اور شناخت دی،آغازحقوق بلوچستان دیا،بلوچستان کا این ایف سی میں حصہ 110ارب کیا،دہشتگردوں کا مقابلہ کیا،ضیاء الحق کے دور میں 10کروڑ کھائے ہم دہشتگردی سے ڈرنے والے نہیں بھٹو نے ضیاء الحق کی آمریت کے خلاف اور بے نظیر نے دہشتگردی کے خلاف لڑتے ہوئے جان دی،ہم نے اپنے دور میں زرمبادلہ کے ذخائر 5ارب ڈالر سے 16ارب ڈالر تک پہنچائے،مسلم لیگ ن کے پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے گندم کی امدادی قیمت9سو روپے فی من کی مگر گندم کی ان پٹس مہنگی کرکے کسانوں سے فائدہ واپس لے لیا،خورشید شاہ سندھ میں کیوں احتجاج نہیں کرتے جہاں گنے کے کاشتکار کو قیمت نہیں ملتی،تنخواہوں میں 50فیصد اضافہ آکری سال کیا تاکہ بوجھ آئندہ حکومت پر پڑے،کاشتکاروں کیلئے بجلی کی قیمت6روپے فی یونٹ کی۔