پاکستان کسی بھی اندرونی اور بیرونی خطرے سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے ، مسئلہ ہوا تو تدارک کیلئے پوری قوت بروئے کار لائی جائے گی، وزیراعظم کے زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ

اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار ، بھارتی افواج کے کشمیریوں پر طاقت کے بہیمانہ استعمال کی شدید مذمت ،ملکی سلامتی کے دفاع کے حوالے سے مسلح افواج کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار دنیا گواہ ہے کہ اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا،کشمیریوں پر تشدد برداشت نہیں کیا جائیگاسندھ طاس معاہدہ عالمی بنک کی ضمانت سے طے ہوا،اسے یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا،مظلوم کشمیری نہ صرف پاکستان بلکہ پوری عالمی برادری کی حمایت کے مستحق ہیں، ان کی ہرقسم کی حمایت جاری رکھیں گے، وزیراعظم نوازشریف کا اجلاس سے خطاب

بدھ 28 ستمبر 2016 19:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 ستمبر - 2016ء ) وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان کسی بھی اندرونی اور بیرونی خطرے سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے اور اگر کوئی مسئلہ ہوا تو تدارک کیلئے پوری قوت بروئے کار لائی جائے گی ،اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شرکاء نے بھارتی افواج کی جانب سے کشمیری عوام کے خلاف طاقت کے بہیمانہ استعمال کی شدید مذمت کی جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دنیا گواہ ہے کہ اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا،کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی،سندھ طاس معاہدہ دونوں ملکوں کی باہمی رضا مندی اور عالمی بنک کی ضمانت سے 1960میں طے ہوا تھا جسے یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا ۔

(جاری ہے)

بدھ کو وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان،وزیرخزانہ اسحاق ڈار،آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیراعظم کے مشیرقومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصر جنجوعہ،سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری،ڈی جی ملٹری آپریشنز اور دیگر سینئر سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کشمیریوں کے خلاف بھارتی فوج کے بے رحمانہ طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی۔

اس دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دنیا گواہ ہے کہ پاکستان نے عالمی امن کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں،پاکستان نے بھارت کی اشتعال انگیزی کے باوجود بہت صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 21ویں صدی میں لوگوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے پرامن جنوبی ایشیاء کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔اس دوران اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان بہادر مسلح افواج اور عوام کے مکمل عزم و حمایت کے ساتھ کسی بھی اندرونی و بیرونی خطرے سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے اور اگر کوئی مسئلہ ہوا تو تدارک کیلئے پوری قوت بروئے کار لائی جائے گی۔

وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں کو جس حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے،ہم ان پر تشدد ہرگز برداشت نہیں کریں گے مظلوم کشمیری نہ صرف پاکستان بلکہ پوری عالمی برادری کی حمایت کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل تک ان کی اخلاقی وسفارتی حمایت جاری رکھے گا،اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیاجائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 1960میں پاکستان اور بھارت کی باہمی رضا مندی سے عالمی بنک کی ضمانت سے سندھ طاس معاہدہ ہوا تھا کوئی بھی ملک اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا۔اجلاس میں قومی اور علاقائی سلامتی سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کی گیا جس میں شرکاء نے ملک کی سرحدی سلامتی کے حوالے سے دفاع کے لئے مسلح افواج کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔