بنگلہ دیشی نام نہاد انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے ذریعے سیاسی مخالفین کے قتل رکوانے کیلئے حسینہ واجد حکومت کو مجبور کیا جائے‘ جماعت اسلامی

بدھ 28 ستمبر 2016 16:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 ستمبر۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان نے اپنے حالیہ اجلاس میں متعدد قرار دادیں منظور کی ہیں ۔بنگلہ دیش کے بارے میں منظور کی گئی قرار داد میں کیا گیاہے کہ حکومت پاکستان ، عالم اسلام اور اقوا م متحدہ کے تمام ممبر ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ بنگلہ دیشی نام نہاد انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے ذریعے سیاسی مخالفین کے قتل رکوانے کے لیے حسینہ واجد حکومت کو مجبور کریں ۔

تمام انتقامی کاروائیاں ختم کروانے اور سیاسی کارکنان کو رہا کروانے اور ملک میں حقیقی جمہوریت بحال کروانے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کریں تاکہ ایک برادر ملک میں دیرپا امن و استحکام قائم ہوسکے ۔اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے بارے میں قرار داد میں کہاگیاہے کہ آئینی تقاضے کو مد نظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اردو کو سیاسی ، کاروباری ، عدالتی اور حکومتی میدان میں عملاً رائج کیا جائے ۔

(جاری ہے)

تعلیم کے میدان میں تمام سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو نرسری اور پرائمری کی سطح پر اردو بولنے اور لکھنے کا پابند بنایا جائے تاکہ ایک خود مختار اور باوقار قوم کی حیثیت سے ہماری شناخت ہوسکے ۔ایک اور قرار داد میں مطالبہ کیا گیاہے کہ حکومت پاکستان معاشرے کی اصلاح کے لیے موٴثراقدامات کرے۔ذرائع ابلاغ پراخلاق باختہ، حیا سوز اور پر تشدد مواد پیش کرنے پر پابندی لگائی جائے اور عوام کی اخلاقی تربیت پر مبنی پروگرامز تشکیل دیئے جائیں۔

مردو زن کے لیئے تعلیم کو عام کرنے کی بھرپور منصوبہ بندی کی جائے ، تعلیم بالغاں کے مراکز بنائے جائیں۔قومی ایکشن پلان اور مساجد و مدارس کے خلاف مہم کے سلسلہ میں قرار داد میں مجلس شورٰی جماعت اسلامی نے مطالبہ کیاہے کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے اور اس کا قلع قمع کرنے کے لیے پلان کے دائرہ کار میں ہر طرح کی انتہا پسندی اور دہشتگردی کو لایا جائے ۔

نیشنل ایکشن پلان پر سوا سال سے عملدرآمد جاری ہے لیکن خیبر پختونخوا شدید دہشتگردی کے واقعات سے دوچار ہے ۔ مدارس دینیہ نے اصلاحات اور رجسٹریشن سے بھی انکار نہیں کیا لیکن ایک طرف رجسٹریشن کے لیے ایسی شرائط اور ایسا طریقہ کار وضع کیا جاتا ہے جو اس کام کو تقریباً ناممکن بنادیتاہے اور دوسری طرف ان سے رجسٹریشن کا تقاضا کیا جاتاہے ۔حکومت اور فوج اپنی اس روش پر نظر ثانی اور اس میں اصلاح کریں ۔

مدارس کے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے کا طوفان برپا کردیا جاتاہے اور مختلف مقامات پر مدارس پر کریک ڈاؤن بھی کیا جاتاہے ۔مجلس شوریٰ جماعت اسلامی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کو اعتماد میں لے کر نیشنل ایکشن پلان کا از سر نو جائزہ لے ۔ایک اور قرار داد میں کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا گیاہے کہ 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا فوری خاتمہ کیا جائے ۔

زرعی اجناس کی قیمت کسان نمائندوں سے مل کر فصل کی کاشت کے وقت مقرر کردی جائے اور پھر حکومت اسی قیمت پر کسان کی تمام فصل کی خریدکو یقینی بنائے ۔ کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے غیر سودی قرضے دیے جائیں ۔ تمام سرکاری مزارعین اور بے زمین کاشتکاروں کو مالکانہ حقوق دیے جائیں ۔امت کے مسائل بارے منظور کی گئی قرار داد میں مرکزی شوریٰ نے مصر ، شام ،عراق اور افغانستان میں جاری حقوق انسانی کی خلا ف ورزیوں کو فوری روکنے اور وہاں کے شہریوں کوکامل بنیادی انسانی حقوق دینے کامطالبہ کیا ہے۔

80لاکھ سے زائدشامی شہری پڑوسی ممالک میں قائم مہاجر کیمپوں میں سسک رہے ہیں۔ 3لاکھ سے زائد شہید ہوچکے ہیں اور ہزاروں بے گناہ بشار الاسد کے تعذیب خانوں میں موت سے بدتر حالات سے دوچار ہیں۔ مصر کی جیلوں میں بھی 40ہزار سے زائد بے گناہ قید اور تشدد کا شکار ہیں۔آئے روز نام نہاد عدالتی رسمی کاروائی کے بعد سینکڑوں بے گناہوں کو پھانسیوں اور عمر قید کی سزائیں سنادیتی ہیں۔

یمن کی جنگ خطے کے تمام ممالک کے وسائل بھسم کرتے ہوئے لاکھوں بے گناہ شہریوں کی زندگی جہنم زار بنائے ہوئے ہیں ۔ باغی حوثی قبائل، سابق یمنی ڈکٹیٹر اور ان کے علاقائی سرپرست اس آگ کے شعلوں کو مزید بھڑکا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں خطے میں مذہبی منافرت بھی عروج پر ہے ۔ حج جیسے عظیم رکن اسلام کو بھی مزید اختلاف، لڑائی اور سخت ترین الزامات و بیانات کاذریعہ بنادیاگیا ۔

یہ اجلاس اپنے سب برادر اسلامی ممالک سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں سرزمین اقصیٰ پر قابض صہیونی دشمن اور بشار الاسد ، جنرل سیسی ، شیخ حسینہ واجد اور بے نوا اراکانی مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والے ظالموں سے نجات حاصل کرنے کے لیے وقف کریں ۔ نوجوانوں کے بارے منظور کی گئی قرار داد میں کہاگیاہے کہ ترجیحی بنیادوں پر نوجوانوں کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی اور منصفانہ حکمت عملی کا اعلان کریں ۔

تعلیم ، صحت ، کھیل ، ملازمت ، روزگار اور نظریاتی تحفظ کے لیے فی الفور انقلابی اقدامات کیے جائیں ۔ کرپشن ، میرٹ کے قتل عام ، فحاشی و عریانی کے خلاف موثر تدبیر اختیار کی جائے تاکہ پاکستان کی آئندہ نسل مایوسی سے نکل کر امید کی کرن بن سکے ۔ ایک کروڑ نوجوان ڈگری ہولڈرز بے روزگار ہیں ، ڈگری ہولڈرز بے روزگار نوجوانوں کو فوری طو ر پر بلاسود قرضے دیے جائیں تاکہ اپنے لیے باعزت روزگار کا آغاز کرسکیں ۔