پاکستان کسان اتحاد کا مطالبات کے حق میں دوسرے روز بھی مال روڈپر احتجاجی دھرنا ، پورے پنجاب کو بند کرنے کی دھمکی دیدی

بدھ 28 ستمبر 2016 14:21

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 ستمبر۔2016ء) پاکستان کسان اتحاد نے اپنے مطالبات کے حق میں دوسرے روز بھی مال روڈپر اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھا ، رات گئے مذاکرات کے بعد کسان اتحاد کی مرکزی قیادت کو رہا کر دیا گیا تاہم کسانوں نے دیگر ساتھیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ،احتجاج میں شریک کسان ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھا کر نعرے بازی اور بھنگڑے بھی ڈالتے رہے ،پولیس نے مال روڈ کے مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر راستے بند کردیئے جس کی وجہ سے اطراف کی شاہراؤں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا اور صبح سویرے دفاتر جانے والے اور سکول جانے والے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث شہریوں اور مظاہرین کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے واقعات بھی پیش آئے ، کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور پیپلزپارٹی کے رہنما شوکت بسرا نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پاکستان کسان اتحاد کی طرف سے اپنے مطالبات کے حق میں 28ستمبر کو مال رو ڈ پر احتجاجی دھرنے کے اعلان پرپنجاب کے دوسرے شہروں سے کسانوں نے ایک روز قبل لاہور پہنچنا شروع کیا تو پولیس کی بھاری نفری نے کسانوں کو حراست میں لینا شروع کر دیا ۔ساتھیوں کی گرفتاریوں پر کسانوں نے ایک روز قبل ہی مال روڈ پر احتجاجی دھرنا دے کرشاہراہ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا ۔

کسانوں نے اپنے ساتھیوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی ۔ پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمود کھوکھر، صوبائی صدر چودھری رضوان اقبال اور محمد حسین کو رات تین بجے کے قریب رہا کیا گیا تو وہ مال روڈ چیئرنگ کراس پر کسانوں کے دھرنے میں پہنچ گئے جہاں کسانوں کی بڑی تعداد نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔خالد کھوکھر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس نے تاحال گرفتار کیے گئے دیگر سینکڑوں کسانوں کو رہا نہیں کیا۔

اگر ان کے گرفتار ساتھیوں کو فوری طورپر رہا نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کردیا جائے گا اور پر امن احتجاج پر تشدد احتجاج کی صورت بھی اختیار کرسکتا ہے۔خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے زراعت کا شعبہ بری طرح تباہی سے دوچار ہوگیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کسان دشمن اور تاجر دوست کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں۔

مطالبات کی منظوری تک اسحاق ڈار کا پتلا نذر آتش کر کے علامتی جنازے نکالے جائیں گے۔خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ کسان بھارتی جارحیت کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کرنا چاہتے تھے لیکن مجھ سمیت ان کے ڈھائی سے تین ہزار ساتھیوں کو پولیس نے بلاوجہ گرفتار کر لیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے تین سو اکتالیس ارب روپے کے زرعی پیکج میں سے کسانوں کو صرف تیس ارب روپے ملے جبکہ حکومت پنجاب کے پچاس ارب روپے کے کسان پیکج سے ان کو کچھ نہیں ملا، وفاقی وزیر خزانہ ملک میں زراعت کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔

کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں دوسرے روز بھی مال روڈ پر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ۔ پولیس نے مال روڈ کے مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر راستے بند کردیئے ہیں جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہوگئی۔ شہریوں کو منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنا پڑ ا۔ سکول و کالج جانے والے طلبا بھی خوار ہو کر اپنی منزل مقصود تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔راستہ بند ہونے کے باعث شہریوں اور مظاہری میں جھگڑے کے واقعات بھی سامنے آئے ۔

پاکستان کسان اتحاد کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے ہر فیصلے اور وعدے سے انحراف کیا ہے۔ حکومت فوری طور پر اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے کسانوں کو ریلیف دے۔ مظاہرین نے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت پنجاب نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو اگلے دھرنے میں وہ پورے صوبے کو جام کردیں گے۔اکثر مقامات پر شہریوں اور کسانوں میں تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ حکومتی ناقص پالیسیوں کے باعث لوگ سڑکوں پر آتے ہیں اور اس کا خمیازہ لاکھوں شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔کسانوں سے یکجہتی کے لئے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور پیپلزپارٹی کے رہنما شوکت بسرا نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔