افغانستان میں داعش اپنے مضبوط ٹھکانوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے جن سے داعش کے جنگجوﺅں نے سیکورٹی فورسسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں پسپائی اختیار کر لی تھی۔امریکی حکام کا اعتراف
میاں محمد ندیم منگل 27 ستمبر 2016 06:11
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 ستمبر۔2016ء) امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ افغانستان میں داعش اپنے مضبوط ٹھکانوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے جن سے داعش کے جنگجوﺅں نے سیکورٹی فورسسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں پسپائی اختیار کر لی تھی۔مسائل سے گھرا یہ علاقہ مشرقی صوبہ ننگرہار کے اَچین، نازیان، کوٹ اور ہسکہ مینہ کے اضلاع میں واقع ہے، جس کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق افغانستان کی افواج دیگر مقامات کی جانب منتقل ہوگئی ہیں، جب کہ جون میں داعش کے انسداد کی کارروائی ’قہر سیلاب‘ کا آغاز کیا گیا۔فوج کی علاقائی ترجمان شیرین آقا نے سے اس بات کی تصدیق کی کہ داعش کے شدت پسند مسائل کے شکار اضلاع کے علاقوں کی جانب واپس آ چکے ہیں۔(جاری ہے)
تاہم، انھوں نے کہا کہ افغان فورسز انھیں بے دخل کرنے کے لیے تازہ کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں۔
علاقے کے قبائلی زعماءنے بارہا متنبہ کیا ہے کہ داعش اپنے سابق گڑھ کی جانب پلٹ رہا ہے، جس پر انھوں نے افغان حکام پر نکتہ چینی کی ہے کہ وہ سکیورٹی کی مستقل چوکیاں قائم کرنے کی جانب دھیان نہیں دیتے، جب پچھلی کارروائیاں مکمل کی گئی تھیں۔اہل کاروں کے مطابق، داعش نے گذشتہ سال کے اوائل میں ننگرہار کے 10 اضلاع میں اپنی دہشت گرد سرگرمیاں شروع کیں۔ تاہم، مخالف طالبان کی جانب سے سخت مزاحمت اور امریکی انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں کئی بار ہونے والے ڈروں حملوں کے نتیجے میں یہ شدت پسند کارروائیاں تین یا چار اضلاع تک محدود ہو کر رہ گئیں۔ملک میں تعینات اعلیٰ امریکی فوجی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے گذشتہ ہفتے توجہ دلاتے ہوئے بتایا کہ جون اور جولائی میں ہونے والی کارروائیاں ”نہایت کامیاب“ ثابت ہوئیں، چونکہ اِن میں داعش کے علاقائی سربراہ حافظ سعید خان کو ٹھکانے لگایا گیا ساتھ ہی داعش کے 11 چوٹی کے لیڈر موت کے گھاٹ اتارے گئے، جب کہ اس کے 25 فی صد لڑاکے ہلاک ہوئے۔جنرل نکلسن نے بتایا کہ ہمارے اندازے کے مطابق ان لڑاکوں کی تعداد 1200 یا 1300 ہے۔ان کے زیر قبضہ رقبہ صوبہ کنڑ میں ہے۔ تاہم، بنیادی طور پر اِن کا گڑھ صوبہ ننگرہار میں ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بنیادی طور پر یہ شدت پسند پشتون نسل کے پاکستانی ہیں جو ماضی میں ملک دشمن تحریکِ طالبان پاکستان کا حصہ رہ چکے ہیں، جو داعش کے علاقائی حلقے ہیں جہاں سے وہ ہمسایہ ملک پر حملے کرتے رہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ان کا مقصد صوبہ خوراسان میں اپنی خلافت کا قیام ہے، جس کا دارلحکومت جلال آباد ہو، جب کہ ننگرہار ان کی خلافت کا ابتدائی دارلخلافہ ہوگا۔داعش نے افغانستان، پاکستان اور ایران کے حصوں کو صوبہ خوراسان میں شامل قرار دیا ہے۔جنرل نکلسن نے اس بات کی تصدیق کی کہ ننگرہار کے شدت پسندوں اور شام میں اصل داعش کے درمیان ”مالیاتی، قیادت اور حکمت عملی کی نوعیت کے رابطوں“ کے ثبوت موجود ہیں۔داعش نے پاکستان میں ہونے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ پاکستان کی فوج نے اس ماہ کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ ملک میں گروپ کے اثر و رسوخ کو ”معطل“ کرنے کا اقدام کیا گیا ہے۔مزید اہم خبریں
-
’چیف جسٹس آف پاکستان نے سخت موقف نہیں اپنایا، تو عدلیہ کی آزادی ایک خواب بن جائے گی‘
-
وفاقی حکومت نے نگران حکومت کی معاشی شرح نمو پر نظرثانی رپورٹ جاری کردی
-
آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت میں 32 روپے کمی کیلئے حکومت کو فارمولہ تجویز کر دیا
-
وفاقی حکومت کا بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور آمد
-
صدرمملکت آصف علی زرداری سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات
-
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھائی کے ہاتھوں بہن کے قتل کے حوالے سے ہولناک انکشافات
-
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ،کسانوں کیلئے انقلابی و تاریخی اقدامات کا فیصلہ
-
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکا لاہوررنگ روڈ سدرن لوپ تھری پراجیکٹ کا دورہ ، منصوبہ جلد مکمل کرنے کا حکم
-
سائنسی بنیاد پر رمضان کا چاند 29 کا ہونے کا امکان
-
وزیراعلی مریم نوازکی زیر صدارت اجلاس، پنک راک سالٹ کی خام حالت میں برآمدپر پابندی پراتفاق
-
چوہدری پرویزالہٰی کی سی ٹی اسکین رپورٹ ڈاکٹرز کو موصول
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.