کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ا سے کوئی علیحدہ نہیں کر سکتا۔ پاکستان کو بلوچستان کی طرف دیکھنا چاہیے۔ ہندوستان، پاکستان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے تاہم اسے دراندازی کے ذریعے جواب دیا جاتا ہے۔ پاکستان کو ہندوستان میں ہونے والی دراندازی کے حوالے سے متعدد مرتبہ ٹھوس ثبوت فراہم کیے گئے ہیں تاہم پاکستان انھیں مسترد کرتا ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان یہ سمجھتا ہے کہ ان دراندازیوں کا مقصد ہمارے علاقوں کو حاصل کرنا ہے۔ ہمارے درمیان ایسی قومیں موجود ہیں جو دہشت گردی کی زبان بولتی ہیں، دہشت گردی کو پروان چڑھاتی ہیں، دہشت گردی بڑھاتی ہیں اور دہشت گردی برآمد کرتی ہیں۔ ایسے ملکوں میں اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے عناصر کھلے بندھوں پھرتے ہیں، جلوسوں کی قیادت اور جلسوں میں تقرریں کرتے ہیں۔ایسے ملکوں کی بین الاقوامی برادری میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 ستمبر 2016 23:56

کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ا سے کوئی علیحدہ نہیں کر سکتا۔ پاکستان کو ..

نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 ستمبر۔2016ء) بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے اور انڈیا سے اسے کوئی علیحدہ نہیں کر سکتا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بھارت کی وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ جیسے فورم پر خطاب پاکستان کے الزامات کی تردید کرنے اور پاکستان پر جوابی الزامات عائد کرنے پر مرکوز رہا۔

کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پاکستان کے وزیر اعظم کی طرف سے گذشتہ ہفتے لگائے جانے والے الزامات کے جواب میں سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان کو بلوچستان کی طرف دیکھنا چاہیے۔ سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان، بھارت سے جموں و کشمیر چھیننے کے خواب دیکھنا ترک کردے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ ا±ڑی اور پٹھان کورٹ حملوں کے ذریعے ہندوستان میں دراندازی کر رہا ہے۔

ہندوستان کی وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ ہندوستان، پاکستان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے تاہم اسے دراندازی کے ذریعے جواب دیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہندوستان میں ہونے والی دراندازی کے حوالے سے متعدد مرتبہ ٹھوس ثبوت فراہم کیے گئے ہیں تاہم پاکستان انھیں مسترد کرتا ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان یہ سمجھتا ہے کہ ان دراندازیوں کا مقصد ہمارے علاقوں کو حاصل کرنا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے خطاب کے جواب میں سشما سوراج نے ایک مرتبہ پھر بلوچستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان پر الزامات لگانے کے بجائے پاکستان کو بلوچستان میں جاری کشیدگی کو دیکھنا چاہیے۔ انھوں نے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر ہندوستان کی پرانی رٹ کو دھراتے ہوئے جموں و کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ اور اسے ہندوستان کا اندورنی معاملہ قرار دیا۔

سشما سوراج نے وزیراعظم نواز شریف کے 21 ستمبر کے بیان میں جموں و کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ دوسروں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگانے والوں کو خود احتسابی بھی کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ شیشے کے مکانات میں رہنے والوں کو دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں پھینکنا چاہیے۔

جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ہندوستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسی ریاستیں جو عالمی حکمت عملی میں شامل نہیں ہوتا چاہتی انھیں الگ تھلگ کردینا چاہیے۔سشما سوراج نے نام لیے بغیر کہا کہ دنیا میں کچھ ایسی قومیں ہیں جو دہشت گردی کی زبان میں بات کرتی ہیں اور دہشت گردوں کو اپنے مفادات کیلئے پناہ دیتی ہیں، ہمیں ایسی اقوام کو شناخت کرنا ہوگا اور انھیں ان کے اس اقدام سے روکنا ہوگا۔

ہندوستانی وزیر خارجہ سے پاکستان کے وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات سے قبل کسی قسم کی پیشگی شرائط کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرائط کیا ہیں؟ ہم نے پاکستان کے وزیراعظم کو کسی بھی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات کی دعوت دی تھی، میں اسلام آباد کسی پیشگی شرط کے بغیر گئی اور نریندر مودی بغیر کسی پیشگی شرط کے کابل سے لاہور پہنچے تھے۔مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری عوامی احتجاج کے دوران پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی صورت حال پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے وہاں ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن بھجوانے کی تجویز کے بارے میں انڈیا کی وزیر خارجہ نے کوئی بات نہیں کی۔

سشما سوراج نے مزید کہا کہ اگر پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات دے کر کشمیر کو انڈیا سے الگ کر سکتا ہے تو ایسا کبھی نہیں ہو گا۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے مبینہ مظالم بدترین ریاستی جبر کی مثال ہیں بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان ایسی قومیں موجود ہیں جو دہشت گردی کی زبان بولتی ہیں، دہشت گردی کو پروان چڑھاتی ہیں، دہشت گردی بڑھاتی ہیں اور دہشت گردی برآمد کرتی ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ایسے ملکوں میں اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے عناصر کھلے بندھوں پھرتے ہیں، جلوسوں کی قیادت اور جلسوں میں تقرریں کرتے ہیں۔ایسے ملکوں کی بین الاقوامی برادری میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔