خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں ملک سے باہر پروفیشنل لیگ کھیلنے کا موقع ملا ، فٹبالر کلیم اللہ

ہفتہ 24 ستمبر 2016 13:03

خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں ملک سے باہر پروفیشنل لیگ کھیلنے کا موقع ملا ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 ستمبر۔2016ء) امریکی فٹبال لیگ میں حصہ والے پاکستانی فٹبالر کلیم اللہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ انھیں ملک سے باہر پروفیشنل لیگ کھیلنے کا موقع مل گیا۔اانھیں بات کا بھی بخوبی احساس ہے کہ پاکستانی فٹبال کی سیاست نے ان جیسے کئی دوسرے باصلاحیت فٹبالرز کے آگے بڑھنے کا راستہ روک رکھا ہے۔کلیم اللہ ان دنوں سان فرانسسکو کے فٹبال کلب سیکرامینٹوری پبلک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

اس سے قبل وہ کرغزستان کے کلب ڈورڈوئی کی جانب سے کھیلے تھے جس نے ان سے ایک لاکھ ڈالرز کا معاہدہ کیا تھا۔کلیم اللہ نے امریکہ میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ انھیں پاکستانی فٹبال کی حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے حالانکہ پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے اور نوجوان نسل فٹبال میں بہت دلچسپی لے رہی ہے۔

(جاری ہے)

کلیم اللہ کے مطابق اس کی وجہ آج کل ٹی وی پر انگلش پریمیئر لیگ، سپینش لیگ اور چیمپئنز لیگ کے میچز براہ راست دکھائے جاتے ہیں جنھیں دیکھ کر نوجوان کھلاڑی پاکستانی ٹیم کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن پاکستانی فٹبال کی سیاست کے نتیجے میں یہ ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے۔

پاکستان کی فٹبال ٹیم گذشتہ دو سالوں سے انٹرنیشنل سطح پر نہیں کھیلی ہے۔ پاکستان کی فبٹال ٹیم نے دو سال قبل لبنان میں میچ کھیلے تھے تو اس وقت پاکستان کی فیفا رینکنگ 155 تھی لیکن آج یہ رینکنگ 194 ہے اس سے پاکستانی فٹبال کی بری حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔اس حوالے سے کلیم اللہ کا کہنا ہے ’پاکستانی فٹبالرز نہ صرف یہ کہ انٹرنیشنل فٹبال بلکہ فیفا اور اے ایف سی کے انڈر 14 سے لے کر انڈر 23 مقابلوں میں بھی حصہ لینے سے محروم ہیں۔

جب آپ بین الاقومی مقابلوں میں حصہ نہیں لیتے ہیں تو فیفا بھی آپ کے لیے رکھا ہوا بجٹ روک دیتی ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا ’پاکستان فٹبال فیڈریشن کو ملک میں فٹبال کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ ملک میں موجود ٹیلنٹ کو اجاگر کرنے کے لیے کوچنگ کی بنیادی سہولیات کی فراہمی بہت ضروری ہے۔ بدقسمتی سے ملک میں نہ اکیڈمی ہے اور نہ کوچنگ اور ٹریننگ کی مناسب سہولتیں۔‘کلیم اللہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اپنے بہترین کھیل کے ذریعے پاکستان کے نوجوان فٹبالرز کے لیے رول ماڈل بنیں۔ ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ اپنے کھیل کو بہتر سے بہتر کرتے ہوئے وہ انگلش پریمیئر لیگ میں حصہ لینے کے قابل ہو سکیں۔