وزیراعظم کا خطاب عام تقریر کی بجائے بھرپور اور دوٹوک ہونا چاہیے تھا

دنیا کو باور کرایا جاتا کہ پاکستان کو بھارت سے کیا خطرات درپیش ہیں ، ہندوستان کی موجودہ حکومت کی مسلمان اور پاکستان دشمنی کوئی راز نہیں مگر بھارت ہمیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینے پر مجبور نہ کرے، مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرنا خوش آئند لیکن دنیا کو یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے ، کلبھوشن پاکستان میں بھارتی مداخلت کی بدترین علامت ہے،حکومت بھارت کے جنگی جنون، اس کی مداخلت ، دہشتگردی اور ہماری سرحدوں پر آئے دن فائرنگ کے سدباب کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر کوئی فوری لائحہ عمل طے کرے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا وزیر اعظم کے جنرل اسمبلی سے خطاب اور پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے ردعمل

جمعرات 22 ستمبر 2016 22:37

وزیراعظم کا خطاب عام تقریر کی بجائے بھرپور اور دوٹوک ہونا چاہیے تھا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22ستمبر ۔2016ء) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا خطاب عام تقریر کی بجائے بھرپور اور دوٹوک ہونا چاہیے تھا، دنیا کو باور کرایا جاتا کہ پاکستان کو بھارت سے کیا خطرات درپیش ہیں ، ہندوستان کی موجودہ حکومت کی مسلمان اور پاکستان دشمنی کوئی راز نہیں مگر ہندوستان ہمیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینے پر مجبور نہ کرے،کشمیر کے مسئلے کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرنا خوش آئند ہے لیکن دنیا کو یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی میں بھارت کا ہاتھ ہے ، کلبھوشن پاکستان میں بھارتی مداخلت کی بدترین علامت ہے ، وزیراعظم کو اپنی تقریر میں بتانا چاہیے تھا کہ بھارت کس طرح پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دے رہا ہے ،وزیراعظم نوازشریف کو جنرل اسمبلی میں جانے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا لیکن وزیراعظم شاید وزارت خارجہ کے مشیروں کو ہی عقل کل سمجھتے ہیں ، ان مشیروں کی کارکردگی قوم کے سامنے ہے ، ایسے حالات میں جب بھارت ہمارے خلاف تشدد، دھونس اور بربریت پر اترا ہوا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ وہ ہندوستان کے جنگی جنون، پاکستان میں اس کی مداخلت اور دہشت گردی اور ہمارے بارڈرز پر ائے دن کی فائرنگ کے سدباب کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر کوئی فوری لائحہ عمل طے کرے، ہمیں بھارت رت کے اس ڈھونگ کا پردہ چاک کریں اور دنیا کو اس کا اصل چہرہ دکھاناہوگا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وزیر اعظم کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب اور پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے اپنے ردعمل میں قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب عام تقریر کی بجائے ایک بھرپور اور دوٹوک خطاب ہونا چاہئے تھا جس میں دنیا کو یہ باور کرایا جاتا کہ پاکستان کو بھارت جیسے ہمسایہ ملک سے کیا خطرات اور مسائل در پیش ہیں۔

انہوں نیکہا کہ کشمیر کے مسئلے کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرنا خوش آئند ہے لیکن پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی میں ہندوستان کا ہاتھ ہے اور ہمیں یہ بات واضع اور واشگاف انداز میں دنیا کو بتانی چائیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن پاکستان میں بھارت کی بد ترین مداخلت کی علامت ہے اور ہمیں ہندوستان کا یہ چہرہ بھی دنیا کو دکھانا چاہئے تھا کہ بھارت کس طرح ہمارے ملک میں دہشت گردی اور بد امنی کو ہوا دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ وزیر اعظم جنرل اسمبلی جانے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیتے مگر شائد وزیر اعظم وزارت خارجہ کے مشیروں کو ہی عقل کل سمجھتے ہیں جن کی کارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے اور اج ہم نہ صرف اچھی ہمسائیگی سے محروم ہیں بلکہ دنیا بھر میں بھی تنہا ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر کہ جب وزیر اعظم امریکہ میں ہیں امریکی کانگرس میں پاکستان کو دہشت گردی کی کفیل ریاست قرار دینے کا بل پیش کیاجا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت کو ایڈہاک ازم کی پالیسی ترک کر کے مستقل مزاجی اپنانا ہوگی تاکہ ہم خارجہ تعلقات میں تنہائی سے نکل کر عالمی برادری میں اپنا مقام بنا سکیں۔ انہوں نے کہا افسوس کی بات ہے کہ ہم ملک کی دو اہم وزارتیں وزارت خارجہ اور وزارت دفاع بھی ایڈہاک ازم کے تحت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی موجودہ حکومت کی مسلمان اور پاکستان دشمنی کوئی راز نہیں مگر ہندوستان ہمیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینے پر مجبور نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں کہ جب بھارت ہمارے خلاف تشدد، دھونس اور بربریت پر اترا ہوا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ وہ ہندوستان کے جنگی جنون، پاکستان میں اس کی مداخلت اور دہشت گردی اور ہمارے بارڈرز پر ائے دن کی فائرنگ کے سدباب کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر کوئی فوری لائحہ عمل طے کرے۔انہوں نے کہا کہ پر امن ہمسائیگی ہماری خواہش اور ترجیح ہے لیکن یہ صرف اور صرف برابری کی بنیاد پر ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہ ہمارے معصوم شہریوں کے سینے میں گولیاں اتارنے والوں کو ہم بھی توپ کے دھانے پر رکھ سکتے ہیں لیکن ہم امن اور بات چیت کی پالیسی اپنا کر ایک ذمہ دار اور پر امن قوم کا کردار ادا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے دنیا میں سیکولرازم کا ڈھونگ رچایا ہوا ہے اور ہم سب پر یہ فرض ہے کہ ہم بھارت کے اس ڈھونگ کا پردہ چاک کریں اور دنیا کو اس کا اصل چہرہ دکھائیں۔