بن قاسم میں 300صنعتیں اور50ہزار افراد کول پروجیکٹ سے متاثر ہوں گے، بقاٹی

پورٹ قاسم پر غیر قانونی کوئلے کو ذخیرہ کرنے اور لوڈنگ کو بند کیا جائے،ڈی جی ای پی اے

جمعرات 22 ستمبر 2016 22:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22ستمبر ۔2016ء) محکمہ ماحولیات کے ڈائرکٹرجنرل نعیم مغل نے کہا ہے کہ پورٹ قاسم درآمدی کوئلے کو ذخیرہ کرنے ، اسے منتقل کرنے کا غیر قانونی سسٹم فوری ختم کرے کیونکہ اس ماحول دشمن سرگرمی سے انسانی صحت اور صنعتوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں گزشتہ روز پورٹ قاسم پر برتھ نمبر3اور4پر کوئلے کے ٹرمینل کی عوامی سماعت کے دوران کہی۔

یہ برتھ 660میگا واٹ کے ساہیوال پلانٹ کیلئے کوئلے کی سپلائی کیلئے تعمیر کی جا رہی ہے اور اسے چینی کمپنی تعمیر کرے گی۔ نعیم مغل نے کہا کہ کوئلے کی منتقلی کو ریگولر سسٹم میں لایا جائے اور سیپا سے ہر منصوبے میں رابطہ اور تعاون کیا جائے۔ اس عوامی سماعت میں بن قاسم ایسوسی ایشن آف ٹریڈ انڈسٹری (بقاٹی) کے سرپرست میاں احمد، صدر شکیل اشفاق اور 100سے زائد انڈسٹریز کے نمائندوں ، ماحولیاتی ماہرین ، ماحولیاتی این جی او نیشنل فورم فار انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ ، شہری ، جسٹس ہیلپ لائن ، چینی ماہرین ، پاک چائنا بزنس کونسل اور عام شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس عوامی سماعت میں بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت ساہیوال میں تعمیر کیے جانے والے پاور پلانٹ کیلئے کوئلے کی منتقلی کیلئے جہاں دو برتھیں اور اسٹوریج یارڈ تعمیر کیا جائے گا جو جدید اور ماحول دوست ہوگا، تاہم بقاٹی کے صدر شکیل اشفاق نے سماعت کے دوران اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بن قاسم میں فوڈ ، فارماسیوٹیکل ، آٹوموبل کیمیکل، منرل واٹر کی صنعتوں کو کوئلے کے اس منصوبے سے سنگین ماحولیاتی خطرات لاحق ہیں اور یہاں کے صنعتکار ماحولیاتی تباہی کے باعث اپنی صنعتوں کو بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔

بقاٹی کے عہدیداراوں، صنعتکاروں نے کہا کہ ہم اس منصوبے کے ماحولیاتی تجزیاتی رپورٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور چار خطوط لکھے مگر سیپا نے کوئی جواب نہیں دیا اور اس صنعتی زون میں پی آئی بی تی نے 16ملین ٹن کی گنجائش کا ایک ٹرمینل بنایا ہے جس کی لاگت 255ملین ڈالر ہے ۔ کسی نئے منصوبے کے بجائے اس ٹرمینل کو کوئلے کی منتقلی کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم کو کول پورٹ بنایا جا رہا ہے اور کے الیکٹرنگ ، سائنو ہائیڈرو اور کیپکو کے ٹرمینل پہلے ہی کام کر رہے ہیں۔ نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ کے صدر نعیم قریشی نے کہا کہ پروجیکٹ بننے کے بعد ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی اور خطرات کو کون روکے گا اور یہ کس کی ذمہ داری ہوگی۔ تنظیم شہری کے رونالڈ ڈی سوزا نے کہا کہ تمام پروجیکٹس کی نگرانی اور قوانین کے نفاذ کیلئے سول سوسائٹی، ماہرین، وکلاء اور صنعتکاروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔

ڈائرکٹر جنرل پورٹ قاسم اتھارٹی شبیر انور قاضی نے کہا کہ کول برتھ کا یہ جدید منصوبہ اگلے سال مکمل ہوگا اوراس سے اطراف کی صنعتوں کو کوئی خطرہ نہیں اور ہمیں توانائی کی ضرورت ہے جس کیلئے یہ منصوبہ لگانے کی تجویز ہے۔ لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹرید انڈسٹری کے سیکریٹری اطہر علی خان نے کہا کہ اس کول پروجیکٹ سے سمندری آلودگی اور پانی کے معیار کا شدید خظرہ ہے ۔ عوامی سماعت کے آخر میں ڈی جی سیپا نعیم مغل نے کہا کہ ماحول کی حفاظت اور قوانین پر عمل درآمد اجتماعی ذمہ داری ہے جسے ہر حال میں پورا کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :