بلوچستان اسمبلی ،اسپیکر نے اجلاس سے مسلسل 40دن غیر حاضر رہنے پر (ن) لیگ کے رکن اسمبلی سنتوش کمار کی نشست کو خالی قرار دیدیا

بلوچستان ہاؤسز میں کمروں پر سالہا سال سے جاری قبضے ختم کرایا جائے، بلوچستان ہاؤسز اسلام آباد اور کراچی میں کرائے بہت زیادہ بڑھادیئے گئے ہیں انہیں پرانی سطح پر بحال اور ملک کے دوسرے شہروں میں بلوچستان ہاؤسز بنائے جائیں،بلوچستان اسمبلی میں ارکان کا قرار داد پر اظہارخیال

جمعرات 22 ستمبر 2016 21:31

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22ستمبر ۔2016ء ) نیشنل پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی میر خالد خان لانگو، ڈاکٹر شمع اسحاق اور یاسمین لہڑی کی مشترکہ قرار داد بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں جمعرات کے روز میر خالد لانگو نے پیش کی اجلاس کی صدارت اسپیکر محترمہ راحیلہ حمید خان درانی نے کی ، اجلاس 5بجے کے بجائے شام 6بجے شروع ہوا مشترکہ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ پی پی ایچ آئی کا قیام2006میں اس وقت عمل میں لایاگیا جب بنیادی مراکز صحت بند پڑے ہوئے تھے پی پی ایچ آئی کی کارکردگی موثر ہونے کی بناء اب بنیادی مراکز صحت صوبہ بھر میں فعال ہوچکے ہیں اور ساتھ ہی پی پی ایچ آئی کے بنیادی مراکز صحت میں خالی پڑی ہوئی اسامیوں پر تقریبا تین ہزار ملازمین جبکہ ضلعی دفاتر میں تقریباپانچ سو ملازمین کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جاچکی ہے اور حکومت بلوچستان ان ملازمین کو اپنے سالانہ بجٹ سے تنخواہ بھی دے رہی ہے لہٰذا پی پیا یچ آئی کے تمام ملازمین جو بنیادی مراکز صحت اور ضلعی دفاتر میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں کی مستقلی کو یقینی بنایا جائے قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے میرخالد لانگو نے کہا کہ اس وقت پی پی ایچ آئی کے جتنے بھی ملازمین کام کررہے ہیں وہ مستقل نہیں بلکہ عارضی بنیادوں پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ان میں بے چینی پائی جاتی ہے انہیں مستقل کیا جائے تو وہ زیادہ خوش اسلوبی سے اپنا کام کریں گے یاسمین لہڑی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں جب عارضی ملازمین کو مستقل کیا جاتا ہے تو ان کے پر نکل آتے ہیں اگرچہ ہم پرائیویٹائزیشن کے حامی ہیں کیونکہ پرائیویٹ اداروں میں لوگ اپنے فرائض کو فرائض سمجھ کر ان کی ادائیگی کرتے ہیں مگر ہمارے ہاں پرائیویٹ اداروں میں صورتحال اچھی نہیں اس لئے جتنے عارضی ملازمین ہیں انہیں مستقل ہونا چاہئے میر عبدالکریم نوشیروانی نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ایک قرار داد 2012ء میں میر عاصم کرد گیلو بھی لائے تھے جو محکمہ زراعت کے 12سو ملازمین کی مستقلی سے متعلق تھی اور بعد میں وہ سب ملازمین مستقل کردیئے گئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی کی ایک بنیادی وجہ بے روزگاری بھی ہے دہشت گردی اغواء برائے تاوان اور ڈکیتیوں کے واقعات بھی بے روزگاری کی وجہ سے پیش آتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ علیحدگی کی تحریک چلارہے ہیں انہوں نے بھی ملازمتوں کے حصول کے لئے سیکرٹریٹ کے چکر لگائے جب انہیں ملازمت نہیں ملی تو انہوں نے اپنی ڈگریاں نذر آتش کردیں اور پہاڑوں کا رخ کیا بلوچستان میں بے روزگاری کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اگر وفاقی حکومت صوبے کو ایک لاکھ اسامیاں دے تو سوال پیدا نہیں ہوتا کہ پھر بلوچستان میں بدامنی ہو۔

(جاری ہے)

حکومت کی طرف سے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ حکومت نہ صرف پی پی ایچ آئی بلکہ بی ڈی اے اور واسا سمیت جن جن اداروں میں عارضی ملازمین ہیں انہیں مستقل کرے گی محرکین اپنی قرار داد پر زور نہ دیں یہ معاملہ کابینہ میں لایا جائے گا اور ملازمین کو مستقل کردیا جائے گا جس کے بعد سپیکر نے قرار داد نمٹانے کی رولنگ دی۔

مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن سنتوش کمار کی اسمبلی رکنیت کے حوالے سے تحریک وزیراعلیٰ کے مشیر محمدخان لہڑی نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ سنتوش کمار مسلسل40دن سے زائد تک اسمبلی سے غیرحاضر رہے اور یہ اسمبلی قواعد وضوابط کی خلاف ورزی ہے لہٰذا ایوان ان کی نشست کو خالی قرار دے سپیکر نے رائے شماری کے بعد تحریک منظور ہونے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بغیر اجازت 40روز سے زائد تک غیر حاضر رہنے پر رکن اسمبلی سنتوش کمار کی نشست کوخالی قرار دے دیا گیا۔

ایوان میں بلوچستان ہاؤس اسلام آباد کے کمروں کے کرایہ جات کے حوالے سے مجلس قائمہ برائے ایس اینڈ جی اے ڈی کی رپورٹ ولیم جان برکت نے پیش کی جس پر صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ مجلس قائمہ کی رپورٹ بلوچستان ہاؤسز میں کمروں کے کرایوں کے حوالے سے پیش کی گئی ہے یہ اس ایوان کے اراکین کا استحقاق ہے کہ وہ اسلام آباد کراچی اور جہاں جہاں ہاؤسز ہیں وہاں جا کر رہیں کمروں کے کرایوں میں اضافہ درست نہیں ایک دن تین دن اور سات دن کے حوالے سے کرایوں کا تعین بھی درست نہیں کرایوں میں اضافے کی سمری کی منظوری وزیراعلیٰ نے دی تھی ہم قائدا یوان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے اٹھارہ مئی کی سمری کو واپس لے کر پرانے کرائے اور طریق کار بحال کردیں انہوں نے کہا کہ رپورٹ جو ایوان میں آئی ہے ارکان بھی اسے اس ترمیم کے ساتھ منظور کریں ارکان اسمبلی کا استحقاق کسی بھی حوالے سے متاثر نہیں ہوناچاہئے سرکاری افسران کے لئے طریق کار وزیراعلیٰ چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے خود طے کریں تاہم ارکان اسمبلی کے لئے پرانا طریق کار بحال کیا جائے جہاں جہاں بلوچستان ہاؤسز نہیں وہاں بنائے جائیں جمعیت علماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ بلوچستان ہاؤسز کا مسئلہ ہم بارہا اس ایوان میں اٹھا چکے ہیں اب جو کمیٹی کی رپورٹ آئی ہے وہ بھی مبہم ہے جس سے ہم مطمئن نہیں وزیراعلیٰ سے گزارش ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کریں بلوچستان ہاؤسز میں کمروں پر سالہا سال سے جاری قبضے ختم کرائے جائیں مسلم لیگ(ن) کے عاصم کرد گیلو نے کہا کہ بلوچستان ہاؤسز اسلام آباد اور کراچی میں کرائے بہت زیادہ بڑھادیئے گئے ہیں انہیں پرانی سطح پر بحال اور ملک کے دوسرے شہروں میں بلوچستان ہاؤسز بنائے جائیں وزیراعلیٰ نواب ثنائاﷲ زہری نے ارکان اسمبلی کو پرانے کرائے بحال کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہمیں جہاں جہاں ہاؤسز کی ضرورت ہوگی وہاں بنانے پر غور کریں گے کراچی میں زیادہ ضرورت ہے کیونکہ وہاں ارکان اسمبلی کی آمدورفت زیادہ ہوتی ہے وہاں ایک نئی عمارت بنانے پر کابینہ میں غور کریں گے۔

بعدازاں سپیکر نے ارکان کی رائے سے رپورٹ کو ترمیم کے ساتھ منظور کرلیا۔ اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراﷲ زیرئے نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ گزشتہ روز اور آج بھی اجلاس کا ایجنڈہ انہیں بروقت نہیں ملا بلکہ اسمبلی میں آنے پر ان کی ٹیبل پر ملا یہ بروقت بھیجے جائیں انہوں نے ایوان کی توجہ مشرقی بائی پاس کی تعمیر مکمل کرنے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ گزشتہ سال کا جاری منصوبہ ہے اس کے لئے فنڈز جاری کئے جائیں وزیراعلیٰ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ مذکورہ منصوبے سمیت تمام جاری منصوبوں کو فنڈز جاری کرنے پر غور کررہے ہیں اور اس سلسلے میں تمام پارلیمانی لیڈروں سے بات کرکے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سید لیاقت آغا نے وزیراعلیٰ کی توجہ ضلع پشین میں پولیس اور لیویز ایریا کے تنازعے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس پر ایوان میں واضح اعلان کے باوجود اب تک عملدرآمد نہیں ہوا ایوان میں ہونے والے فیصلوں اور اعلانات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔وقفہ سوالات کے دوران سپیکر نے انجینئر زمرک خان کے تمام سوالات آئندہ اجلاس کے لئے موخر کردیئے۔بعد ازاں اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 24ستمبر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا ۔