صرف وزیر اعظم کا احتساب نہیں چاہتے ، مجھ سمیت باقی حکوموں کا بھی آڈٹ کرایا جائے ‘ سینیٹر سراج الحق

حکومت ٹی او آرز کو قبول کرے ، کمیشن بنائے اور احتساب کے لیے تیار ہو جائے تو مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں لیکن حکومت ہٹ دھرمی چھوڑنے کے لیے تیار ہے نہ ایک قدم بھی آگے بڑھنے کو، اگر عوام سڑکوں پر آتے ہیں تو یہ ’’کارنامہ ‘‘حکومت کا ہوگا ‘اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

جمعرات 22 ستمبر 2016 20:50

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22ستمبر ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت ٹی او آرز کو قبول کرے ، کمیشن بنائے اور احتساب کے لیے تیار ہو جائے تو مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں لیکن حکومت ہٹ دھرمی چھوڑنے کے لیے تیار ہے نہ ایک قدم بھی آگے بڑھنے کو، اگر عوام سڑکوں پر آتے ہیں تو یہ ’’کارنامہ ‘‘حکومت کا ہوگا ،ٹی او آرز پر آٹھ اجلاس ہوئے مگر حکومتی رویے کی وجہ سے سب ناکام ہوئے ،ہم جس احتساب کا مطالبہ کررہے ہیں وہ قطعاً یہ نہیں کہ صرف وزیراعظم کا احتساب ہو اور باقی سب کو کلین چٹ دے دی جائے ،ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم کے ساتھ ساتھ سراج الحق کا بھی احتساب ہواور زرداری اور مشرف حکومتوں کا بھی مکمل آڈٹ کرایا جائے تاکہ لوٹی گئی قومی دولت واپس لائی جاسکے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں منعقدہ مرکزی ذمہ داران اور مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم نے پہلے دن سے حکومت پر واضح کر دیاتھا کہ جب تک شفاف احتساب اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوتا ،ملک میں جمہوریت پھل پھول نہیں سکتی ۔ پرامن احتجاج جمہوریت کا حسن ہے جس سے سیاست اور جمہوریت کو ہمیشہ فائدہ ہوا ہے جمہوریت کو اصل خطرہ حکمرانوں کے آمرانہ رویہ سے ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکمران چاہتے ہیں کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہ ہو اور ان کی غیر آئینی اور غیر قانونی سرگرمیاں اسی طرح جاری رہیں لیکن ہم ایک شفاف اور غیر جانبدار احتساب کا نظام چاہتے ہیں جو کسی ایک فرد کے گرد نہیں گھومناچاہیے ۔ اپوزیشن کی صفوں میں موجود تمام لٹیروں کو بھی پکڑا جانا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کو بھی اب چوروں اور لٹیروں کے چنگل سے خود کو آزاد کراناہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ ہم پاک دامن اور صاف ستھرے کردار کے لوگوں کو ملک و قوم کی خدمت کے لیے اکٹھا کررہے ہیں ۔ 30 ستمبر کے بعد تمام اپوزیشن جماعتیں ایک مشترکہ لائحہ عمل اور قومی ایجنڈا دیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی مایوس کن کارکردگی سے عوام سخت پریشان ہیں اور انہیں کوئی روشنی کی کرن نظر نہیں آتی ۔ ہماری کوشش ہے کہ اپوزیشن مل کر عوام کے اندر پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ کرے ۔

سراج الحق نے کہاکہ اس وقت خطے میں سخت کشیدگی پائی جارہی ہے اور انڈیا مسلسل جنگ کی دھمکیاں دے رہاہے ۔ اس وقت ملک میں اتحاد و اتفاق اور قومی یکجہتی کے فروغ کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نہ صرف جنگ کی دھمکیاں دے رہاہے ، بلکہ عملی طور پر جنگی اقدامات کر رہاہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور امریکی سرپرستی میں خود کو خطے کا تھانیدار سمجھتاہے ۔ قوم کو مکار دشمن کے مقابلے کے لیے سیسہ پلائی دیوار بننا چاہیے اور اپنے باہمی اختلافات کو بھول کر ملی اتحاد کا مظاہرہ کرناچاہیے ۔

متعلقہ عنوان :