وہاڑی،چارسال قبل تھانہ لڈن میں مبینہ طورپر درج کرائے جانے والے قتل کے مقدمہ میں ڈرامائی موڑ پیدا ہوگیا

قتل ہونے والی معصوم بچی ایمان فاطمہ اپنے با پ کے ہمراہ وہاڑی سیشن کورٹ اور گارڈین کورٹ میں اپنے وکلاء سمیت پیش ہوگئی

جمعرات 22 ستمبر 2016 20:50

وہاڑی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22ستمبر ۔2016ء) چارسال قبل تھانہ لڈن میں مبینہ طورپر درج کرائے جانے والے قتل کے مقدمہ میں ڈرامائی موڑ پیدا ہوگیا قتل ہونے والی معصوم بچی ایمان فاطمہ اپنے با پ کے ہمراہ وہاڑی سیشن کورٹ اور گارڈین کورٹ میں اپنے وکلاء سمیت پیش ہوگئی میری بیٹی زندہ ہے اور میں بیٹی کا قا تل نہ ہوں باپ کی عدالت میں دھائی میر ی بیٹی کے قتل کے فر ضی الزام میں میری ماں بھائی اور بہنوں کے خلاف جھوٹا مقدمہ خارج کیا جائے ۔

(جاری ہے)

تفصیل کے مطابق بستی محمد آباد موضع مصطفی آباد کا رہائشی شمیر علی بھٹی جس کی شادی آٹھ سال قبل نذیراں بی بی سے انجام پائی جس سے ان کے ہاں دو بیٹیاں پیدا ہوئی جن میں بڑی بیٹی نابالغہ ایمان فاطمہ جس کی عمر اس وقت چار سال ہے اور اپنے والد شمیر علی کے ساتھ ہے جبکہ اس کی دوسری بیٹی اپنی والدہ نذیراں بی بی کے پاس ہے شمیر علی بھٹی اپنی بیوی نذیراں بی بی سے علیحدگی کے بعد اپنی 4سالہ بیٹی ایمان فاطمہ کو لے کر محنت مزدوری کیلئے کراچی چلا گیا تھا اس کی عدم موجودگی میں اس کی سابقہ بیوی نذیراں بی بی نے تھانہ لڈن میں اپنی بیٹی ایمان فاطمہ کے اغواء کا مقد مہ درج کروا دیاپھر چار ماہ بعد پولیس سے مبینہ طورپرسازبازہوکر اغواکے مقدمہ کو قتل کے مقدمہ میں تبدیل کرا لیااور شمیر علی بھٹی کے والدہ اوربھائی،بہنوں کوگرفتارکرادیاتھاشمیرعلی کوجیسے ہی صورتحال کاپتہ چلاتووہ اپنی بیٹی کے ساتھ اپنے وکیل احتشام الحق صدیقی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوگیاجس پروکیل احتشام الحق صدیقی کے دلائل سن کر فوری طور پر گارڈین جج چوہدری عامر منظور نے حکم امتناعی جارہی کر دیا کہ پولیس یا کوئی بھی شخص نابالغہ ایمان فاطمہ کو اسکے والد شمیر سے زبر دستی چھیننے سے باز وممنوع رہے ۔

متعلقہ عنوان :