پاکستان میں خوراک کے وافر ذخائر موجود ہیں ،قلت کا کوئی خطرہ نہیں‘ سکندر حیات خان بوسن

رواں سال کپاس کی فصل کافی اچھی ہے ،بیماریوں سے تحفظ کیلئے خاطر خواہ اقدامات کیے گئے ، عالمی سطح پر زرعی اجناس کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں جسکے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں،کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے بجٹ میں خصوصی پیکج دیا گیا،پاکستان میں پولٹری کی صنعت نے بہت ترقی کی ہے جسکا سہر ا نجی شعبہ کے سر ہے‘ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی و ریسرچ کی انٹرنیشنل پولٹری ایکسپو کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 22 ستمبر 2016 19:04

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22ستمبر ۔2016ء) وفاقی وزیرنیشنل فوڈ سکیورٹی و ریسر چ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ پاکستان میں خوراک کے وافر ذخائر موجود ہیں اور قلت کا کوئی خطرہ نہیں،کپاس کی فصل اس سال کافی اچھی ہے اور بیماریوں سے تحفظ کیلئے خاطر خواہ اقدامات کیے گئے ہیں، عالمی سطح پر زرعی اجناس کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں جسکے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں،کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے بجٹ میں خصوصی پیکج دیا گیا، سیلز ٹیکس میں کمی سے کھا دوں اور زرعی ادویات کی قیمتیں کم ہوئیں جسکا براہ راست فائدہ کسانوں کو پہنچا،پاکستان میں پولٹری کی صنعت نے بہت ترقی کی ہے جسکا سہر ا نجی شعبہ کے سر ہے۔

وہ گزشتہ روز انٹرنیشنل پولٹری ایکسپو 2016 کے افتتاح کے بعد لاہور ایکسپو سنٹر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

یہ نمائش 22 ستمبر 2016 سے 24ستمبرتک جاری رہے گی ۔سکندر حیات بوسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تحفظ خوراک کیلئے بہت سے اقدامات کے گئے ہیں خدا کے فضل سے پاکستان خوراک کے معاملہ میں خود کفیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر زرعی اجناس کی قیمتیں کم ہوئی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں بھی زرعی اجناس کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے تا ہم زرعی اجلاس کی قمیتوں میں کمی کے اثرات سے کا شتکاروں کے تحفظ کیلئے حکومت نے بہت سے اقدامات کے ہیں جن میں بجٹ 2016-17میں کسانوں کیلئے زرعی پیکج کا اعلان بھی تھا جسکے تحت کھادوں، ادویات اور زرعی آلات پر سیلز ٹیکس میں کمی کی گئی ہے جس اے ان اشیاء کی قمتیں کم ہوئی ہیں اور اسکا براہ راست فائدہ کسان کو پہنچا ہے۔

کسانوں کو قمیتں کم ملنے کی ایک وجہ مڈل مین کا کردار بھی ہے حکومت کی کوشش ہے کہ مڈل مین کے کردار کو ختم کیا جائے تاکہ کاشتکار کو اجناس کی اصل قیمت مل سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں پولٹری کی صنعت نے بہت ترقی کی ہے اور ترقی کیلئے نجی شعبہ کا کردار بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گوشت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پولٹری کی صنعت کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ، گزشتہ دنوں اسلام آباد میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک اجلاس ہوا ہے جس میں پولٹری کی صنعت کی ترقی کیلئے اقداما ت زیر غور آئے اور پولٹری ایسو سی ایشن آف پاکستان کے مطالبات پر بھی غور کیا گیا۔

سکندر حیات بوسن نے کہا کہ پاکستان کی 65سے70 % آبادی زراعت سے منسلک ہے اور زراعت کو ترقی دیے بغیر معاشی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا اس لیے حکومت زراعت کے شعبہ کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے جس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔