ٹیسٹ میس کا حصول ملک کیلئے تاریخی لمحہ ، وقاریونس

جمعرات 22 ستمبر 2016 16:17

ٹیسٹ میس کا حصول ملک کیلئے تاریخی لمحہ ، وقاریونس

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 ستمبر۔2016ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ وقاریونس نے کہا ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے ٹیسٹ چمپیئن شپ میس حاصل کرنا ملک کے لیے فخر کی بات ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کر تے ہوئے وقاریونس نے کہا کہ لاہور میں آئی سی سی سے میس وصول کرنا ایک ایسے ملک کے لیے تاریخی لمحہ تھا جہاں گزشتہ سات سالوں سے کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا گیا ہو ۔

وقار کا ماننا ہے کہ اس کامیابی پر ہر اس شخص کو داد دینی چاہیے جس نے اس پوزیشن کے حصول کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔سابق کپتان نے کہا کہ پوری ٹیم کپتان مصباح الحق اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)سمیت ٹیم کے تمام کوچنگ اسٹاف کو تحسین پیش کرنا چاہیے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اکثر 90 کی دہائی کی ٹیم کو پاکستان کی تاریخ کی بہترین ٹیم گردانتے ہیں لیکن ٹیم نے ٹیسٹ میں پہلی پوزیشن حاصل نہیں کی۔

(جاری ہے)

سابق کوچ نے ٹیسٹ ٹیم کی کارکردگی پر نکتہ چینی کرنے والوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اپنی اکثر ٹیسٹ کرکٹ متحدہ عرب امارات میں کھیلی ہے۔وقاریونس نے رواں سال ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد کوچنگ کے عہدے سے استعفی دیا تھا جبکہ پی سی بی میں جمع کرائی گئی ٹیم کی خفیہ رپورٹ عام ہونے پر حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

پاکستان ٹیم کے سابق عظیم بالر کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ٹیمیں اپنے گھر میں کھیلتی ہیں اور موزوں پچز تیار کرتی ہیں لیکن پاکستان اپنے حق میں ایسا کچھ کیسے کرتا اس کے باوجود پاکستان نے اپنی ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں غیرجانبدار مقام پر کھیلی اور بہتر کھیلتے ہوئے ٹیسٹ سیریز جیتی ہیں۔ایک روزہ ٹیم کی ناقص صورت حال پر بات کرتے ہوئے وقار نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم کیمقابلے میں ہم ون ڈے میں جدید کرکٹ اپنانے میں بدقسمتی سے ناکام ہوئے ہیں جو اس طرز کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

وقار یونس نے ایک روزہ ٹیم کی ناکامی کا الزام ڈومیسٹک نظام پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے نہ تو کوئی منصوبہ بندی کی اور نہ ہی اپنے ڈومیسٹک نظام میں تبدیلی کی اور یہی ون ڈے میں ناکامی کی وجہ ہے۔انھوں نے پی سی بی سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈومیسٹک ون ڈے ٹورنامنٹ پر بھی پاکستان سپر لیگ(پی سی ایل)کی طرح توجہ مرکوز کرے۔ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ایک روزہ ٹیم میں چند جارح مزاج بلے بازوں اور میچ ونرز کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :