کشمیری عوام کا حقِ خودارادیت کھلے دل سے تسلیم کر لیا جائے تو خطے کی فضا سازگار ہو جائے گی ، اختلافات کو ہوا دینے کے لئے کام میں لائے جا نے والے وسائل انسانی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کئے جا سکیں گے

صدر مملکت ممنون حسین کا فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کے زیر اہتمام کانفرنس کے ابتدائی سیشن سے خطاب

جمعرات 22 ستمبر 2016 15:20

اسلام آباد ۔ 22 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔22 ستمبر۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کا حقِ خودارادیت کھلے دل سے تسلیم کر لیا جائے تو خطے کی فضا سازگار ہو جائے گی اور وہ وسائل جو اس وقت اختلافات کو ہوا دینے کے لئے کام میں لائے جا رہے ہیں، انسانی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کئے جا سکیں گے۔ خطے میں پائیدار امن کے لئے کشمیر کے مسئلہ کا حل انتہائی ضروری ہے اور یہ مسئلہ حل کئے بغیر خطے میں امن ایک خواب ہے۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کے زیر اہتمام ”عالمی کانفرنس برائے امن وسلامتی جنوبی اور وسطی ایشیا“ کے عنوان سے منعقد کی جانے والی کانفرنس کے ابتدائی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کانفرنس میں چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اور وائس چانسلرفاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی ڈاکٹر ثمینہ امین قادر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ خطے کی ترقی و خوشحالی کے لئے منفی طرزِ عمل سے گریز کرنا ہو گا تاکہ وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے عوام کے مفاد میں تعاون و ترقی کا عمل تیزی سے آگے بڑھ سکے۔ پاکستان اس مقصد کے لئے تمام ہمسایہ ممالک کے درمیاں جغرافیائی قربت کو ایک مثبت اور تیز رفتار شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پڑوسی ممالک کو ماضی کے مسائل میں الجھنے کی بجائے خطے کی ترقی کے لئے آگے بڑھنا ہو گا تاکہ ہماری آنی والی نسل کا مستقبل بہتر ہو سکے۔

صدرمملکت نے کہا کہ باہمی اختلافات اور تنازعات کے حل کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ باہمی اعتماد میں اضافے کے لئے نیک نیتی کے ساتھ اقدامات کئے جائیں کیونکہ تعاون اور باہمی اعتماد ہی مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عہد میں کوئی خطہ اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی امن و استحکام اور خوشحالی کی منزل قریب آ سکتی ہے جب تک عالمی برادری پورے خلوص نیت کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہ کرے۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ نام نہاد اسٹریٹجک مفادات پر بنی نوعِ انسان کی بہتری اور بھلائی کو ترجیح دی جائے اور چھوٹے چھوٹے مقاصد کے لئے ردّ و قبول کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کے بجائے پورے خطے کے ساتھ تعاون کے طریقے تلاش کئے جائیں۔ صدر مملکت نے کہاکہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے ہمارا خطہ بری طرح متاثر ہوا ہے لیکن پاکستان نے اس کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا ہے۔

ہمارے پڑوسی ملک چین نے ہماری قوم کے حوصلوں اور وطن سے بے لوث محبت کو دیکھتے ہوئے پاک چین اقتصادی راہداری کی صورت میں اربوں ڈالر کے معاہدے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری ایک کثیرالمقاصد منصوبہ ہے جو خطے کے تمام ممالک کے لئے ترقی اور خوشحالی کی نوید ثابت ہو گا جس کے نتیجے میں عوام کا معیار زندگی بلند ہو گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں روز گار کے مواقع میسر آئیں گے اور ہمارا ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک خاص طور پر وسطی ایشیائی ریاستیں اس منصوبے میں دلچسپی لے رہی ہیں اور ا س میں شراکت دار بننے کے خواہش مند ہیں۔ پاکستان اس سفر میں اپنے تمام پڑوسی ممالک کو شریک کرنے کے لئے جامع حکمت عملی پر کاربند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے منفرد محلِ وقوع، انتہائی قابل قدر افرادی قوت اور بہت سی دیگرخصوصیات کے باعث خطے کی ترقی اور امن و استحکام کے لئے قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔

صدر مملکت نے اس موقع پر فاطمہ جناح یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد خو ش آئند ہے اور توقع ہے کہ خطے کی مختلف اقوام کے درمیان دوریاں کم کرنے اور تعاون کی راہیں کشادہ کرنے کے لئے اس طرح کے اقدامات آئندہ بھی جاری رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس سے ماہرین کے درمیان تبادلہ خیال اور رابطوں کے نتیجے میں وسطی اور جنوبی ایشیا کے امن اور ترقی و خوشحالی کے لئے بہت سی نئی اور مفید تجاویز سامنے آئیں گی۔