عالمی برادری کے ساڑھے تین لاکھ مہاجرین کو پناہ دینے کے وعدے

ماضی میں عالمی برادری وعدے کرکے پوری نہیں کرتی رہی ،ہمیں اس موقع پر کچھ بہتر اقدامات کرنا ہوں گے،امریکی مندوب

جمعرات 22 ستمبر 2016 13:28

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 ستمبر۔2016ء) اقوام متحدہ میں امریکا کے نمائندے نے کہاہے کہ امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے منعقد کئے جانے والے ایک سمٹ میں درجنوں ممالک نے تین لاکھ 60 ہزار مہاجرین کو پناہ دینے یا قانونی طور پر ملک میں داخلے کی اجازت دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ یاد رہے کہ یہ تعداد پچھلے سال کی تعداد سے تقریبا دوگنا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی سفیر سمانتھا پاور کا کہنا تھا کہ اتنے اضافے کے باوجود مہاجرین کی یہ تعداد اقوام متحدہ کی مہاجرین کے لئے قائم ذیلی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کا صرف چھوٹا سا حصہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ بحالی مہاجرین کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق تقریبا 12 لاکھ مہاجرین کو رہائش کی جگہ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

اوباما نے سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہ مہاجرین کا یہ بحران ہمارے بین الاقوامی نظام کا ایک امتحان ہے جہاں تمام ممالک کو ذمہ داریاں اجتماعی طور پر نبھانا ہوں گی۔ ابھی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد صرف 10 ممالک میں پناہ لئے ہوئے ہے۔اوباما کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ مہاجرین کا مسئلہ معاشرے کے بڑے مسائل کی نشاندہی ہے، چاہے وہ جنگ ہو، نسلی کشیدگی یا پھر انتقامی کارروائی۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اس سمٹ میں شرکت کرنے والے 50 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے اس اسال اقوام متحدہ کی اپیلوں اور انسانی فلاح کے لئے کام کرنے والے گروپس کو 4.5 ارب ڈالر کی امداد دی ہے۔امریکی نمائندہ برائے اقوام متحدہ نے اس موقع پر بتایا کہ ماضی میں ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ ممالک کانفرنسز میں شرکت کر کے وعدے کر لیتے ہیں اور پھر ان وعدوں کو پورا نہیں کرپاتے ہیں۔ ہمیں اس موقع پر کچھ بہتر اقدامات کرنا ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :