وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں پیش کیا ،پاکستان کی سیاسی جماعتیں اختلافات بھلا کر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومتی کوششوں میں تعاون کریں

امریکا میں مقیم پاکستانی برادری کا جنرل اسمبلی سے وزیراعظم کے خطاب پر ردعمل

جمعرات 22 ستمبر 2016 11:16

وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ..

واشنگٹن۔ 22 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔22 ستمبر۔2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں پیش کیا ہے جس میں انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ طویل عرصے سے جاری اس تنازعہ کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کریں‘ جس کے دوران ہزاروں بے گناہ معصوم کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔

امریکا میں مقیم دنیا کے مختلف ممالک کے باشندوں اور پاکستانی برادری نے وزیراعظم کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔22 ستمبر۔2016ء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات بھلا کر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومت کی کوششوں میں تعاون کرنا چاہئے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر عالمی توجہ مبذول کرائی جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے خطاب کے دوران اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے قتل عام کی تحقیقات کروائیں اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران واضح کیا کہ پاکستان اور بھارت کے دوران امن و امان کے قیام کے لئے تنازعہ کشمیر کا حل ضروری ہے جس کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔

واشنگٹن میں مقیم معروف قانون دان فٹزجیرالڈ لیوس نے اس حوالے سے کہا کہ پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورم پر انتہائی موثر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت خطے میں امن و امان کے قیام کیلئے جامع اقدامات کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر اور بھارتی مظالم کو واضح انداز میں پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیام امن کی کوششوں کا ساتھ دینا چاہئے اور اگر مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل نہ کیا گیا تو اس سے دنیا کے امن وامان کو خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں۔ پاکستان لنک انٹرنیشنل کے صدر حمید ملک نے کہا کہ پوری پاکستانی امریکی برادری نواشریف کی حکومت کی پشت پر کھڑی ہے اور ان کی پالیسیوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ کسی پاکستانی رہنما نے نہ صرف مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں بڑے واضح اور موثر انداز میں پیش کیا ہے بلکہ انہوں نے بھارتی مظالم کے خلاف ثبوت بھی اقوام متحدہ کو پیش کئے ہیں اور بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جولائی سے جاری حالیہ پرتشدد واقعات میں بھارتی مقبوضہ فوجیوں نے 100 سے زائد معصوم کشمیریوں کو شہید کردیا ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

وزیراعظم نے مقبوضہ وادی میں حالیہ شہادتوں کے ثبوت بھی عالمی ادارے کے سامنے رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی انسانی حقوق کی پامالیوں کے ثبوت بھی پیش کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 26 ستمبر 2016ء کو بھارتی وزیر کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے موقع پر پاکستانی امریکن اور کمشیری برادری میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاج کا پروگرام مرتب کیا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری حالیہ پرتشدد واقعات کے خلاف اپنا احتجاج رجسٹرڈ کرایا جاسکے اور عالمی ادارے کو باور کرایا جائے تاکہ وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے لئے کئے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری کرے۔

معروف کشمیری رہنماء اور امریکا میں قائم ورلڈ کشمیر اویئرنس کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غلام نبی فائی نے وزیراعظم کے خطاب کو سراتے ہوئے حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے جس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بین الاقوامی لیڈروں کو کشمیر کے مسئلہ سے آگاہ کیا اور کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی معاونت کی۔وزیراعظم محمد نواشریف نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے ساتھ ساتھ کئی عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں اور ان کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ کرکے معصوم کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم کے خاتمہ کے لئے ان کی معاونت طلب کی ہے۔

جارج میسن یونیورسٹی کے اینی کیمرون اور امریکن مسلم الائنس کے نیشنل ڈائریکٹر سلیم اختر نے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں وزیراعظم محمد نواشریف کی کوششوں کو سراہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی امریکن برادری پاکستانی امریکی برادری معصوم کشمیریوں پر بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔کئی پاکستانی امریکیوں نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لئے ہر پلیٹ فارم استعمال کررہے ہیں اور پاکستانی سیاستدانوں کو چاہئے کہ وہ حکومت کی کوششوں کا ساتھ دیں۔

انہوں نے تمام سیاستدانوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر حکومت کے ساتھ متعدد ہو جائیں اور پوری دنیا کو ایک واضح پیغام دیں کہ پوری پاکستانی قوم تنازع کشمیر کا حل چاہتی ہے۔