ڈنڈا بردار ہو یا بلا بردار، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے،شہباز شریف

کانسٹیبل کا گریڈ 5 سے بڑھا کر 7 ، ہیڈ کانسٹیبل 7 سے بڑھا کر 9اور اے ایس آئی گریڈ 9 سے بڑھا کر 11 کرنے کا اعلان سوا لاکھ سپاہ کو مراعات دینے کیلئے ہیڈ کانسٹیبل رینک میں 13 ہزار نئی اضافی آسامیوں کا اعلان دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہونے والے پولیس افسران کی مالی امداد میں بھی 50 لاکھ روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے

بدھ 21 ستمبر 2016 22:47

ڈنڈا بردار ہو یا بلا بردار، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21ستمبر ۔2016ء ) وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرٹ،انصاف اور قانون کی عملداری کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا - دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو ان اصولوں کو اپناتی ہیں-پنجاب حکومت نے پولیس سمیت دیگر تمام محکموں میں میرٹ کی پالیسی کو اپنایا ہے کیونکہ میرٹ کے بغیر ترقی کی منزل حاصل نہیں کی جا سکتی -کسی بھی معاشرے کی بقا کیلئے انصاف اہم ستون ہے - جن معاشروں میں انصاف کا بول بالا نہیں ہوتا وہ تباہ و برباد ہو جاتے ہیں- تھانوں کو مظلوم اور بے سہارا افراد کی داد رسی اور انصاف کی فراہمی کا ذریعہ بننا ہو گا- تھانوں میں چور کو چوہدری ، ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنا کر پیش کرنے کے کلچر کا خاتمہ کرنا ہے-دیگر شعبوں کی طرح انصاف کی فراہمی کا شعبہ بھی انحطاط کا شکار رہا ہے اور ہمیں اسے بدلنا ہے -جن کے پاس سفارش یا پیسہ نہ ہو وہ انصاف کے حصول کے لئے رل جائیں اورجو پیسے سے تھانوں اور کچہریوں میں انصاف خرید لیں اس سے بڑا ظلم اور ہونہیں سکتا-وقت آگیا ہے کہ اب ہمیں اس کلچر کو ختم کرنا ہے - میری سینئر پولیس افسران اورپولیس فورس سے اپیل ہے کہ انصاف ،انصاف اور انصاف کے علاوہ صوبے میں دوسری کوئی اور بات نہیں ہونی چاہیے-پنجاب حکومت نے انصاف کے بول بالے کے لئے ہی اپنا پیٹ کاٹ کر ماتحت عدلیہ اور پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیااور اس پر اٹھنے والے اربوں روپے کے اضافی اخراجات برداشت کئے-وزیر اعلی نے کانسٹیبل کا گریڈ 5 سے بڑھا کر 7 ، ہیڈ کانسٹیبل 7 سے بڑھا کر 9اور اے ایس آئی کا گریڈ 9 سے بڑھا کر 11 کرنے اورسوا لاکھ سپاہ کو مراعات دینے کیلئے ہیڈ کانسٹیبل رینک میں 13 ہزار نئی اضافی آسامیوں کا اعلان کیا-پنجاب پولیس کے سپاہ میں جو جوان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کریں گے ان کے ورثا کو دی جانے والی مالی امداد کو 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کر دیا گیا ہے - اسی طرح افسران جو دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کریں گے ان کی مالی امداد میں بھی 50 لاکھ روپے اضافہ کر دیا گیا ہے -وزیر اعلی نے پولیس کے شہدا کی لازوال قربانیوں کی یاد میں ایک بڑے پارک میں یاد گار شہدا بنانے کا بھی اعلان کیا-وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار آج یہاں ایلیٹ پولیس ٹریننگ سکول بیدیاں میں پولیس دربار سے خطاب کرتے ہوئے کیا-وزیر اعلی نے پولیس دربار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس نے ہمیشہ عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے بے پناہ محنت کی ہے اور اس کی اسی محنت کی ستائش میں پولیس سپاہ کیلئے مزید مراعات کا اعلان کیا جا رہا ہے -انہوں نے کہا کہ پولیس شہداء کی لازوال قربانیوں کی یاد میں ایک بڑے پارک میں یاد گار شہداء بنانے کا کام فوری طور پر شروع کیا جائے گا-انہوں نے کہا کہ سپاہ میں سنیارٹی کم پرفارمنس کی بنیاد پر 13 ہزار نئے ہیڈ کانسٹیبل بنائے جائیں گے - پنجاب حکومت نے ایلیٹ فورس کے بعد انسداد دہشت گردی فورس تشکیل دی ہے جس کے لئے انسپکٹر جنرل پولیس ، ہوم ڈیپارٹمنٹ اور دیگر اداروں نے ملکر کام کیا ہے - تمام اداروں کے اشتراک سے صوبے میں ایک ایسی فورس وجود میں لائی گئی ہے جو بلا خوف خطر اپنے بہن بھائیوں کی حفاظت کے لئے امن کے دشمنوں ، دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کا پیچھا کرتی ہے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچاتی ہے - انہوں نے کہا کہ پولیس فورس ، ایلیٹ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے افسران اور جوانوں نے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں جہنم رسید کیا ہے اور ان پولیس فورس میں سے کچھ شہید بھی ہوئے اور کچھ غازی بنے- پولیس فورس عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے جو شاندار خدمات سرانجام دے رہی ہے اس کے اس تاریخی کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا- میں بلا خوف تردید یہ کہہ سکتا ہوں کہ پولیس فورس کی قربانیوں کی بدولت ہی شہری بڑی حد تک رات کو سکون کی نیند سوتے ہیں - راتوں کو شہریوں کی حفاظت کیلئے سپاہ جاگتی ہے جبکہ شہری سکون سے سوتے ہیں - چند سال قبل یہ تاثر موجود تھا کہ پولیس دہشت گردی کے چیلنج سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتی- اﷲ تعالی شکر ہے کہ پنجاب آج ایسی کوئی صورتحال نہیں - پولیس فورس ، ایلیٹ پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جرات و بہادری کی نئی تاریخ رقم کی ہے جس کی پذیرائی پاکستان اور پنجاب کے ہر کونے میں ہو رہی ہے- خوب سے خوب تر کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے -محنت، امانت، دیانت اور لگن کے ساتھ کام کرتے ہوئے مزید بہتری لائی جا سکتی ہے - انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات وزیر اعظم محمد نواز شریف کی ہدایت پر انسداد دہشت گردی فورس کے قیام کی ابتدا کی گئی اور آج امنگوں اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور وزیر اعظم کے ویڑن کو اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھائیں گے- انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج ، پولیس فورس، ایلیٹ فورس اور سیکورٹی اداروں کی محنت اورجرات کی بدولت نمایاں کامیابیاں ملی ہیں-انسداد دہشت گردی فورس کوجدید تقاضوں کے مطابق تربیت دی گئی ہے جو اس مقصد کے لئے کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے - دہشت گردی کے خلاف جنگ اور جرائم کے قلع قمع کیلئے شہادت کے جذبہ سے سرشار سیکورٹی اداروں کے افسران و اہلکار جرات اور بہادری کا مظاہرہ کر رہے ہیں -ہمیں دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے - یہ ایک بڑ ا چیلنج ہے جس کو قبول کرتے ہوئے عوام کی توقعات پر پورا اترنا ہے - سفر طویل ہے لیکن عزم ، جذبہ ، ہمت اور حوصلہ موجود ہوتو کوئی پہاڑ اورسمندر راستے میں حائل نہیں ہو سکتا-وزیر اعلی نے کہا کہ 2008 ء میں مسلم لیگ (ن) کو جب پنجاب میں اقتدار ملا تو ہم نے نواز شریف کی ہدایت پر عوام کو انصاف کی فراہمی کے لئے ماتحت عدلیہ اور پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ کیا - میرا ایمان ہے کہ اگر ایک سپاہی کیلئے مناسب رزق حلال کا حکومت بندوبست نہیں کرتی تو وہ دوائی اور اپنے بچوں کی تعلیم کیلئے مجبور ہوتا ہے جس بنا پر وہ عوام کے جان ومال کی حفاظت کیلئے اپنے فرائض بہتر طور پر سرانجام نہیں دے سکتا- یہ سوال ہر وقت میرے ذہن میں موجود رہتا تھا تو میں نے تہیہ کر لیا تھا کہ جب بھی عوام کی خدمت کا موقع ملا پولیس کے سپاہی کی تنخواہ ضرور بڑھاؤں گا - 2008ء میں جب پولیس کی تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ کیا تو کہا گیا کہ اس سے پنجاب حکومت کو سالانہ8 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا -میں نے کہا کہ اگر 8 ارب روپے کے اضافی خرچ سے اگر انصاف کا بول بالا ہوتا ہے تو یہ کوئی بڑی رقم نہیں ہے - اسی مقصد کے پیش نظر ماتحت عدلیہ کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا گیا - انہوں نے کہا کہ صوبے میں میرٹ پالیسی کے تحت ہر سال 60 ہزار بھرتیاں پولیس میں کی جا رہی ہیں اسی طرح دیگر محکموں میں بھی تمام بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہی کی جا رہی ہیں - اسی میرٹ پالیسی کی بدولت پولیس سمیت دیگر اداروں میں غریب گھرانوں کے تعلیم یافتہ بچے اور بچیاں شامل ہو رہے ہیں -انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے شہداء کے لواحقین کیلئے بھی شاندار پیکیج دیا ہے کیونکہ جب کسی خاندان کا فرد جام شہادت نوش کیا ہے تو وہ اپنے پورے خاندان کو اﷲ کی بارگاہ میں سرخ رو کردیتا ہے لیکن اس کے بچوں کو دنیا کے اندھے تھپیڑوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے - اسی لئے پنجاب حکومت شہداء کے لواحقین کے لئے خوب سے خوب تر کروڑوں روپے کے پیکیج دے رہی ہے- وزیر اعلی نے کہا کہ دنیا میں انہی قوموں نے ترقی کی ہے جو چیلنجز کا مقابلہ بہادری اور جرات سے کرتی ہیں - تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے کہ مشکل حالات کا بہادری سے مقابلہ کرنے والی قومیں کامیاب رہیں اور انہوں نے باطل کو شکست دی اور ایسا کارنامہ کر کے دکھایا جسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی-انہوں نے کہا کہ پولیس فورس میں انتہائی قابل ، پڑھے لکھے اور اعلی تعلیم یافتہ بچے اور بچیاں شامل ہو رہے ہیں - میری ان سے یہی اپیل ہے کہ وہ مظلوموں کی داد رسی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں - اگر ہم نے انصاف کی فراہمی میں آج اپنا فرض ادا نہ کیا تو ہم بے قرار رہیں گے اور راتوں کو بے چینی ہمارا پیچھا کرے گی اس لئے وقت آگیا ہے کہ ہمیں تھانوں کے کلچر کو بدلنا ہے اور انہیں انصاف کی فراہمی کا ذریعہ بنانا ہے - انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے اور اگر خدا نخواستہ سی پیک خراب ہوا تو پاکستان کی قسمت خراب ہو جائے گی-سی پیک کے منصوبوں میں تاخیر پیدا کرنے والے ہوش کے ناخن لیں- انہوں نے کہا کہ ملک احتجاج اور انتشار کی سیاست کا کسی طور پر بھی متحمل نہیں ہو سکتا-وزیر اعلی نے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں کسی کو ملک کی ترقی میں حائل نہیں ہونا چاہیے - ڈنڈا بردار ہو یا بلا بردارہو کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی-انہوں نے کہا کہ 800 سب انسپکٹرز مزید بھرتی کئے جائیں گے جبکہ سی پیک کے منصوبوں اور چینی انجینئرزکی حفاظت کیلئے خصوصی یونٹ بنایا گیا ہے جو 5000 اہلکاروں پر مشتمل ہے تا ہم ان کی تعداد جلد 10ہزار تک پہنچ جائے گی- انہوں نے کہا کہ آج 70 برس بعد عام شہری کو احساس ہو رہا ہے کہ حالات ٹھیک ہیں اور ملک قائد و اقبال کا پاکستان ضرور بنے گا- انہوں نے کہا کہ ہم جتنے مرضی و ترقی وخوشحالی کے مینار کھڑے کر لیں اگر امن اورانصاف نہ ملا تو یہ مینار کسی کام کے نہیں - ترقی اسی وقت خوبصورت لگے گی جب انصاف کا بول بالا ہو گا- انہوں نے پولیس فور س کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب نئے عمرانی معاہدے کا وقت آگیا ہے - پولیس سی پیک کے تحفظ کیلئے جان لڑا دے- جن لوگوں نے 2014ء میں چینی صدر کا دورہ ملتوی کرایا اب وہ پھر باہر آگئے ہیں اور ترقی و خوشحالی کی خوشبو کو ختم کرنا چاہتے ہیں - انہوں نے کہا کہ سی پیک ہماری آئندہ نسلوں کی خوشحالی کا منصوبہ ہے اور اسے ہمیں ہر حال میں مکمل کرنا ہے - انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق سکھیرا نے بھی تقریب سے خطاب کیا- صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان، سیکرٹری داخلہ، اعلی پولیس حکام، پولیس جوان اور خواتین پولیس افسران بھی تقریب میں موجود تھیں-

متعلقہ عنوان :