تیسر ی سارک انرجی ریگولیٹرز کے دوروزہ اجلاس کا آغاز

سار ک ممبر ممالک طلب و رسد کی کٹھن مشکلا ت سے دو چار ہیں ،علاقائی تناظر کے حوالے سے انرجی سیکیورٹی کو حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے ہمیں بہت سے پہلو?ں کا جائزہ لینا ہوگا ،اس میں سرمایہ کاری کی کثیر رقم، پائیریٹ کی شرکت، ماحول ،گنجائش اور درست سمت انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ، ہم آہنگ انرجی پالیسیاں، موزوں قانونی ماحول اور ریگولیٹری فریم ورک علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کے اہم آلہ کار ہیں،سیکرٹری کابینہ کا افتتاحی خطاب

بدھ 21 ستمبر 2016 22:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21ستمبر ۔2016ء ) تیسرا سارک انرجی ریگولیٹرز اجلاس شروع ہوگیا جو آج بھی جاری رہے گا ، اس میں سار ک کے تمام ممبر ممالک شرکت کر رہے ہیں۔اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں افغانستان ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری مجتبیٰ یٰسین ، بنگلہ دیشن ہائی کمیشن کے ڈپٹی ہائی کمشنر نجم الہدیٰ ،بھوٹان الیکٹریسٹی اتھارٹی (کی مانیٹرنگ ڈویڑن) کی تھکٹین وانگمو ،بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری رگو رام ،مالدیپ ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری ڈپٹی ہیڈ آف مشن احمد مجتبیٰ ،الیکٹریسٹی ٹیرف فکسیشن کمیشن نیپال کے ممبر امبو بھوانی کرکی ، سری لنکن پبلک یوٹیلٹیز کمیشن کے چیئر مین سی این سالیا ڈبلیو میتھیواور سری لنکن پبلک یوٹیلیز کمیشن ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل گرمنی ہیراتھ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سارک انرجی ریگولیٹر میٹنگ ، انرجی ریگولیٹر کی جانب سے ایک مہم ہے جس میں سارک کے تمام ممبر ممالک کوبجلی کی ٹرانسمشن اور ڈسٹری بیوشن میں ہونے والی اصلاحات، کوڈ، اور معیار سے ہم کرنا اور ان کے ریگولیٹری فریم ورک کو کراس بارڈ الیکٹریسٹی ٹریڈ کے برابر لانا ہے۔ سارک ریجن میں ریجنل انرجی کوآپریشن اور کراس بارڈر الیکٹریسٹی ٹریڈ کی ترقی کیلئے یہ کانفرنس ایک اہم سنگ میل ہے جو سارک کے پلان آف ایکشن آن انرجی ریگولیشنز( الیکٹریسٹی)پر عملد رآمد کا جائزہ لے گا۔

سیکریٹری کابینہ نے اپنے افتتاحی خطاب میں اراکین کو خوش آمدید کہا کہ سار ک ممبر ممالک طلب و رسد کی کٹھن مشکلا ت سے دو چار ہیں۔علاقائی تناظر کے حوالے سے انرجی سیکیورٹی کو حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے ہمیں بہت سے پہلو?ں کا جائزہ لینا ہوگاجس میں سرمایہ کاری کی کثیر رقم، پائیریٹ کی شرکت، ماحول ،گنجائش اور درست سمت انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

ہم آہنگ انرجی پالیسیاں، موزوں قانونی ماحول اور ریگولیٹری فریم ورک علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کے اہم آلہ کار ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ رکن ریاستیں اس اجلاس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھائیں گی اور خطے میں توانائی بحران میں قابو پانے کیلئے اہم کردار ادا کریں گی۔ ڈائریکٹر سارک سیکریٹریٹ علی حید الطاف نے سار ک پریکٹسز کے مطابق سارک انرجی ریگولیٹرز اجلاس کا افتتاح کیا۔

میزبان ملک ارکین کے رہنما ، چیئر مین نیپرا کو سارک انرجی ریگولیٹر میٹنگ کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ شرکت کرنیوالے ممالک نے اپنے ممالک کے موجودہ ریگولیٹری طریقہ کار، قوانین، اور عوامل کے بارے میں دستاویزات پیش کیں۔طارق سدوزئی، چیئرپرسن سارک انرجی ریگولیٹرز نے اپنی تقریر میں رکن ممالک میں پائیدار ترقی کیلئے روایتی مستعد اور قابل تجدید انرجی ریسورسز کی ترقی کیلئے تعاون، متعلقہ ٹرانسمیشن سسٹمز کے استحکام اور بارڈر کے پار بجلی کی تجارت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی 100MW بجلی ایران سے امپورٹ کر رہا ہے اور CASA پراجیکٹ افغانستان اور پاکستان کو سینٹرل ایشیئن ممالک سے 1300MW بجلی امپورٹ کرنے کے قابل بنا دے گا۔ پاکستان نے بھارت کو 1200MW بجلی کی امپورٹ پر ایک ڈرافٹ MOU جمع کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا ایکٹ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹمز کیلئے آزادانہ رسائی کی اجازت دیتا ہے اور غیر ملکی جنریشن کمپنیوں کو پاور کے خریداروں کو بجلی فروخت کرنے کی اجازت نیپرا انٹیرم پاور پروکیورمنٹ ریگولیشنز میں دی گئی ہے۔

پاکستان میں پاور سیکٹر مسابقتی دوڑ میں تبدیل ہو رہا ہے جس کو 2020 تک حاصل کرنے کا ہدف ہے۔ حکومت پاکستان نے ون ونڈو سہولت کار مثلاً PPIB اور AEDB بجلی پیدا کرنے میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے قائم کئے ہیں۔ جب کہ پاور سیکٹر نے کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ سارک ممالک بھی اسی قسم کے مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔ متبادل توانائی کی ضرورت ہے جو امپورٹڈ اور مہنگے ایندھن سے چھٹکارا دلائے۔

سارک فریم ورک معاہدہ مستعد رعایتی اور قابل تجدید انرجی ریسورسز کی ترقی کیلئے باہمی تعاون، انرجی کے مستعد ہونے اور انرجی کنزرویشن، علم کے تبادلے اور مقابلے کے فروغ پر زور دیتا ہے۔ مشترکہ تحقیق، نقصانات سے بچا? اور انٹرگریشن برائے قابل تجدید انرجی ایسے فوائد ہیں جن سے ہم ایک دوسرے سے فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔ہم نے HVDC لائن کے نرخوں کے تعین کیلئے سارک ممالک کے تجربوں سے فائدہ اٹھایا اور سارک انرجی سینٹر کے ذریعے ممبر ممالک سے بہترین فیڈ بیک حاصل کیا ہے۔

سارک انرجی ریگولیٹرز کا اجلاس تسلیم کرتا ہے کہ سیکٹر کے سٹاک ہولڈرز کے درمیان باہمی تعاون اور مذاکرات کرنا ہوں گے بشمول ممبر ممالک کے ریگولیٹرز تاکہ ریجنل انرجی کو آپریشن کے مسائل کو موثر طور پر حل کیا جاسکے۔ سارک انرجی ریگولیٹرز کا پہلا اجلاس ڈھاکہ، بنگلہ دیش میں 2014 اور دوسرا کولمبو سری لنکا میں 2016 میں ہوا تھا۔ پاکستان اس ایونٹ کی میزبانی پہلی بار کر رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :