وزیراعظم نوازشریف کو پوری جرأت کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیریوں کا کیس پیش کرنا چاہئے‘سراج الحق

بھارت ہمیشہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے پہلے کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ کرتا ہے یہ بھارت کی تاریخ ہے کہ وہ اپنے مکروہ چہرے کو چھپانے کے لئے اس طرح کے ڈرامے کرتا ہے‘امیر جماعت اسلامی

بدھ 21 ستمبر 2016 21:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بھارت ہمیشہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے پہلے کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ کرتا ہے یہ بھارت کی تاریخ ہے کہ وہ اپنے مکروہ چہرے کو چھپانے کے لئے اس طرح کے ڈرامے کرتا ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود اقوام متحدہ جانے کے لئے تیار نہیں ہیں اور یہ دوسرا اجلاس ہے جس میں وہ شرکت نہیں کر رہے، اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے پوری دنیا میں بھارت کا چہرہ داغدار ہو چکا ہے، اسی لئے بھارت نے اڑی میں کارروائی کی ہے تاکہ اسے پاکستان کے خلاف کیس بنانے کے لئے استعمال کر سکے اور پاکستان کو بدنام کر سکے، وزیراعظم نوازشریف کو پوری جرأت اور بہادری کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بات کرنی چاہئے اور کشمیریوں کا کیس پیش کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت سیفران میں افغان مہاجرین کے مسئلے کے حوالے سے قومی کانفرنس سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ افغان مہاجرین کی ان کے وطن واپسی کے لئے ماحول کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،جس طرح بے ڈھنگے طریقے سے افغان مہاجرین کو ان کے وطن کی طرف دھکیلا جا رہا ہے یہ طریقہ غلط ہے،یہ بھارت کی تاریخ ہے کہ وہ اپنے مکروہ چہرے کو چھپانے کے لئے اقوام متحدہ کے اجلاس سے پہلے کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ کرتا ہے،وزیراعظم نوازشریف کو پوری جرات اور بہادری کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بات کرنی چاہئے،اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پانامہ لیکس کے حوالے سے اپوزیشن کا اجلاس ہو گا اور لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

سراج الحق نے کہا کہ افغان مہاجرین کا مسئلہ صرف مہاجرین کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ دو ریاستوں اور دو قوموں کا مسئلہ ہے۔ اس مسئلے پر ہمارے رویے ملک کے مستقبل پر اثرانداز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی ان کے وطن واپسی کے لئے ماحول کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کے لئے افغانستان میں امن کے لئے پرخلوص کوششیں کی جانی چاہئیں۔ سراج الحق نے کہا کہ افغانستان میں بھارت کو موقع نہیں دینا چاہئے۔

بھارت وہاں پر مختلف تعمیراتی منصوبے اور ڈیم بنا رہا ہے اور دوسری طرف ہمارے غلط رویے کی وجہ سے افغانوں میں ہمارے لئے دوریاں پیدا ہو رہی ہیں ہمیں افغان مہاجرین کے مسئلے کو حکمت کے ساتھ حل کرنا ہے۔ افغان طلباء کے تعلیمی سیشن کو بھی نقصان نہ پہنچے اور ان کو تعلیم کے حوالے سے ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جانی چاہئیں اسی طرح سے جن افغانوں کا کاروبار پاکستان میں ہے ہمیں ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ اس اربوں روپے کے کاروبار پر برا اثر نہ پڑے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ افغان مہاجرین کے لئے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد کرنا چاہئے اور میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان دونوں حکومتیں اقوام متحدہ کے مہاجرین کے حوالے سے چارٹر کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ جو سہولیات دونوں ملکوں میں مہاجرین کو ملنی چاہئیں وہ انہیں نہیں مل رہیں جس طرح بے ڈھنگے طریقے سے افغان مہاجرین کو ان کے وطن کی طرف دھکیلا جا رہا ہے یہ طریقہ غلط ہے۔

کچھ افغانوں کو ٹرکوں کے ذریعے افغانستان میں رات کے اندھیرے میں اتارا گیا جن کو افغان فورسز نے نشانہ بنایا۔ یہ غلط طریقہ ہے۔ ہم نے افغانوں کو ساڑھے تین دہائیوں تک پاکستان میں پناہ دی ہے۔ اب ہمیں اس نیک نامی کو ضائع نہیں کرنا چاہئے بلکہ احترام اور عزت کے ساتھ انہیں ان کے ملک بھیجنا چاہئے۔ تحریک انصاف کے رائیونڈ مارچ میں جماعت اسلامی کی شرکت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی خود 30 ستمبر کو فیصل آباد میں کرپشن کے خلاف ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ کرنے جا رہی ہے۔

تحریک انصاف اپنا جلسہ کرے گی ہم اپنا جلسہ کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پانامہ لیکس کے حوالے سے اپوزیشن کا اجلاس ہو گا اور لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ ہم نے اپنے ٹی او آر حکومت کو دے دیئے۔ 8 اجلاس ہو چکے ہیں لیکن حکومت نے نہ ہمارے ٹی او آرز قبول کئے نہ ہی کمیشن بنایا اور نہ ہی اب تک کرپشن کے خاتمے کے لئے کوئی روڈمیپ دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت وقت حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں اپوزیشن مشترکہ لائحہ عمل کے حوالے سے مشاورت کرے گی۔