عوامی نیشنل پارٹی نے سی پیک منصوبے میں صوبے کونظرانداز کرنے پر احتجاج کااعلان کردیا

وزیر اعظم وطن واپس آکر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قوم کو اعتماد میں لیں،پاک چائینہ اقتصادی راہدری منصوبے میں چھوٹے صوبوں کو نطرانداز کرنے سے محرومیوں بڑ ھ رہی ہیں،چاراکتوبرکو بلوچستان،خیبرپختونخوا اور سندھ میں احتجاج کیاجائیگا،اسفندیارولی خان کی پریس کانفرنس

بدھ 21 ستمبر 2016 19:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ ملک نازک حالات سے گزر رہا ہے، وزیر اعظم وطن واپس آکر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قوم کو اعتماد میں لیں ۔پاک چائینہ اقتصادی راہدری منصوبے میں چھوٹے صوبوں کو نطرانداز کرنے سے محرومیوں بڑ ھ رہی ہیں۔ چاراکتوبرکو بلوچستان،خیبرپختونخوا اور سندھ میں احتجاج کا اعلان کردیاباچاخان مر کز میں پر یس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ ملکی حالات پر تشویش ہے آرمی چیف نے کہا ہے کہ جواب دینے کے لیے تیار ہیں تواس کامطلب یہ ہے کہ خطراب موجود ہیں۔

انکاکہنا تھا کہ کہ وزیراعظم نوازشریف وطن واپس آکر پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس طلب کریں اورقوم کواعتماد میں لیں۔

(جاری ہے)

ہماری داخلی وخارجی پالیسیاں ناکام ہوگئی ہیں۔ضر ب غضب سے دہشت گردی مکمل ختم نہیں ہوئی،سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان عمل درآمد کیا جائے لیکن افسو س کی بات کہ نہیں ہوا۔ چیف جسٹس بھی کہتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہورہا ۔

وزیر داخلہ کو فرصت نہیں ، اورنہ ہی انہیں سمجھ آرہی ہیں کہ کیاکرنا ہے،اسفندیارولی خان کاکہنا تھا کہ فاٹا کے پالیمنٹرین نے قومی اسمبلی میں جوبل جمع کرایا ہے اس مکمل عمل درآمد کیاجائے۔ اگر ارکین کی کمی کا مسئلہ ہیں تو اپوزیشن کے پاس جا کر بات کرنے کو تیار ہیں ۔ان کاکہنا تھا کہ پختو ن قوم جہاں رہ رہے ہیں وہ افغان ہے صوبائی حکومت نے مہاجرین کے ساتھ جورویہ اختیارکیا ہے وہ غیراخلاقی ہے،دنیا بھر میں مہاجرین کیلئے قانون موجود ہیں،لیکن ہماری حکومت زیادتی پر اتر آئی ہیں۔

انکاکہنا تھا کہ چھوٹے صوبوں میں احساسی محرومی بڑھ رہی ہیں،اقتصادی راہدری میں بھی چھوٹے صوبوں کونظرکیاجارہاہے جس کے خلاف تین اکتوبر کویوم احتجاج منایاجائیگا۔انکاکہنا تھا کہ آف شورکمپنیاں صرف وزیراعظم کے نہیں،عمران خان کے ارگردجولوگ موجود ہیں انکی بھی آف شورکمپنیاں ہیں انکے خلاف توکپتان بات نہیں کرتے ۔اسفندیارولی خان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے متعلق کے پی عوام میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں،آج پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف فاٹا کے عوام کو بھی سی پیک کافائدہ دیں،تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے،پاک افغان حکومت مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کریں،پاکستان کی ناکام داخلہ وخارجی پالیسی نے بحرانی صورتحال پیدا کردی ہے ،اے این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹایا جائے تو بہتر ہے،غیرآئینی طریقے سے حکومت کو ہٹایا تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے،اسی فیصد معدنیات فاٹا میں ہیں احساس محرومیاں ہیں جو دن بدن بڑھتی جارہی ہیں،انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر کچھ بھی عمل نہیں کیا گیا، ، فاٹاارکان کے بل کو آئینی ترمیم کے طور پر پیش کیا جائے،،اے این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں کسی ایک شخص کو ہتھکڑی لگتی ہے تو فاٹا میں 34شہدا کو بھلادیاجاتا ہے،حکمرانوں کی بے حسی دیکھ کر رونا آتا ہے۔

اسفندیارولی خان نے سی پیک میں تحفظات سے متعلق چار اکتوبر کو تین صوبوں میں احتجاج کرنے کا اعلان بھی کیا۔