مجھے سوات آپریشن کی اجازت دینے کی سزا دی گئی ٗیوسف رضا گیلانی

افتخار چوہدری نے مجھے ہٹایا پھر بھی بیٹی کی شادی میں شرکت کی ٗ اختیارات پارلیمنٹ کو دیئے ٗ سابق وزیراعظم پاکستانی مسلمان نوجوان منفی کی بجائے مثبت سرگرمیوں میں مصروف ہیں ٗ کسی کے منفی عزائم کا حصہ نہیں بنیں گے ٗخطاب

بدھ 21 ستمبر 2016 18:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء) سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مجھے سوات آپریشن کی اجازت دینے کی سزا دی گئی ، افتخار چودھری نے مجھے ہٹایا مگر اس کے باوجود انکی بیٹی کی شادی میں شرکت کی ۔’’اختیارات پارلیمنٹ کو دئیے مگر چیف جسٹس نے سمجھا اختیارات انکے پاس چلے گئے ہیں ۔امن کے عالمی دن کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے امن کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں ، ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی ایشیاء کے مفاد میں ہے ۔

’’پاکستان امن کا خواہشمند ملک ہے ‘‘۔امن کا پیغام دینے پر ملالہ یوسفزئی کو امن کا ایوارڈ دیا گیا ۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میرے دور حکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا تاہم ملک میں بہتر نظام کیلئے آئین کی بالادستی اور انصاف کو عام کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کشمیر کی صورت حال دیکھ کر دکھ اور درد محسوس کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوناچاہیے ۔

سابق وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مختلف شعبوں اور طبقوں کی قیادت اپنے متعلقہ شعبوں میں نوجوانوں کے مؤثر کردار کو یقینی بنانے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کرے، نوجوان ملکی آبادی کا 65 فیصد حصہ ہیں، یہ ہمارا مستقبل ہیں، ہمیں ان کی صلاحیتوں کو ضائع ہونے سے بچانا چاہئے اور ملکی ترقی میں ان کی مؤثر شرکت کو یقینی بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے زیادہ کون امن کی اہمیت سے واقف ہے، ہم گذشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی سے متاثر ہو رہے ہیں، صرف نوجوان اپنے مثبت رویہ اور کردار کے ذریعے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ پاکستانی مسلمان نوجوان منفی کی بجائے مثبت سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور وہ کسی کے منفی عزائم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج امن کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، امن کے بہت سے معنی ہیں لیکن موجودہ حالات کے تناظر میں اس کا ہمارے لئے مطلب دوسروں کے وجود کو برداشت کرنا ہے، دوسروں کو ان کے نظریات، پس منظر سمیت برداشت کرنا ہے، مسلمانوں کے دور میں معاشروں کے ترقی کی بڑی وجہ پرامن اور برداشت کا مظاہرہ کرنے والی حکومتیں تھیں جنہوں نے سب سے تعاون کیا۔ سپین میں اس وجہ سے آرٹ اور دیگر سائنسز کو فروغ ملا جس کے پورے یورپ پر اثرات مرتب ہوئے اس لئے امن بنیادی انسانی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں میں ایدھی سرگرم سماجی کارکن اور انٹر پریینیورز شامل ہیں۔