ہائیکورٹ کا کروڑوں روپے کی خورد برد کے کیس میں ریکارڈ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار ، ڈی جی اینٹی کرپشن نے غیر مشروط معافی مانگ لی

بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے محکمہ اینٹی کرپشن نااہل افسران سے بھرا پڑا ہے جو کروڑوں روپے کی خورد برد کے مقدمات نمٹانے میں کو کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ،عدالت ادارے کی نا اہلی پر خاموش نہیں رہ سکتی‘ ریمارکس /کیس سے متعلقہ تمام ریکارڈ عدالتی فائل کا حصہ بنانے کا حکم

بدھ 21 ستمبر 2016 18:14

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21ستمبر ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے کروڑوں روپے کی خورد برد کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے کیس میں ریکارڈ پیش نہ کرنے پر ڈی جی اینٹی کرپشن پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن نااہل افسران سے بھرا پڑا ہے جو کروڑوں روپے کی خورد برد کے مقدمات نمٹانے میں کو کوئی دلچسپی نہیں رکھتے لیکن عدالت ادارے کی نا اہلی پر خاموش نہیں رہ سکتی۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عباد الرحمن لودھی نے کیس کی سماعت شروع کی تو ملزمان عزیز اﷲ اور ثناء اﷲ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نیب نے درخواست گزار کنٹریکٹرزکیخلاف جعلسازی سے سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے نکلوانے کے معاملے کی انکوائری کی اور الزامات ثابت نہ ہونے پر انکوائری بند کر دی مگر اسکے باوجود محکمہ اینٹی کرپشن نے درخواست گزاروں کے خلاف کرپشن کے الزامات کے تحت بے بنیاد مقدمہ درج کر لیا۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے مطلوبہ ریکارڈ پیش نہ کرنے اور تفتیشی افسر کی لاعلمی کی بناء پر ڈی جی اینٹی کرپشن کو فوری طور پر عدالت میں طلب کر کے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن نااہل افسران سے بھرا پڑا ہے جنہیں کروڑوں روپے کی کرپشن کے معاملات نمٹانے میں کوئی دلچسپی نہیں،ادارے کی نااہلی پر عدالت خاموش نہیں رہ سکتی۔

جس پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ دوران سماعت عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ نیب نے نجی ادارے یا فرد کو کس قانون کے تحت نوٹس جاری کئے اور انکوائری کر کے انہیں کلین چٹ دے دی۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب خرم خان نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے قانونی طریقہ کار اختیار کئے بغیر انکوائری کی،نیب اینٹی کرپشن کی منظوری سے ہی نجی افراد کے خلاف انکوائری کا اختیار رکھتا تھا۔جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کیس سے متعلقہ تمام ریکارڈ عدالتی فائل کا حصہ بنانے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ عنوان :