بھارت میں حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں،یہ غلطی نہ کی جائے،بھارتی ماہرین

اقوام متحدہ میں بلوچستان کا ایشو اٹھانے سے بھارت کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا،پاکستان سے سفارتکاری کم کردے

بدھ 21 ستمبر 2016 13:07

بھارت میں حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں،یہ غلطی نہ کی جائے،بھارتی ماہرین

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 ستمبر۔2016ء) بھارتی دفاعی ماہرین نے مودی حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ پاکستان پر حملے کی غلطی نہ کی جائے کیونکہ ہماری فوج میں اتنی صلاحیت نہیں ہے، سب بھارتی حکومتوں نے پاکستان سے جنگ کے لیے ضروری صلاحیت بڑھانے کے لیے کام نہیں کیا، بھارتی فضائیہ کو پاکستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرنا غلطی ہوگی اور یہ آسان نہیں ہو گا کیونکہ پاکستان کے پاس عمدہ دفاعی نظام موجود ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں ماہرین نے کہاکہ انہیں اس بارے میں بھی شک و شبہات ہیں کہ انڈیا غیرروایتی مزاحمت کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں۔دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا کا کہنا تھاکہ مودی حکومت کے کا مسئلہ یہ ہے کہ اس نے پاکستان کے خلاف بیان بازی کو تو بہت بڑھا دیا ہے لیکن فوج کی صلاحیتوں اور منصوبہ بندی کے نظام کو بہتر نہیں کیا۔

(جاری ہے)

حکومت اب اپنے ہی اودھم میں پھنس گئی ہے۔ اپنے ہی شعلہ بیانی میں پھنس جانے کا خطرہ یہ ہوتا ہے کہ جارحانہ جواب دینا مجبوری بن جاتا ہے اور آپ کے پاس مزید خراب ہوتی صورتحال کو قابو کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔دہلی کے تھنک ٹینک سینٹر فار پالیسی ریسرچ کے پرتاب بھانو مہتا کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف ’جوابی کارروائی سے باز رہنے‘ کی حکمت عملی کافی کامیاب رہی ہے۔

’پاکستان تنہا ہو جائے گا ماسوائے چین کے اور ہمیں پاکستان کے خلاف مالی پابندیوں کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اتوار کو اوڑی میں ہونے والے حملے سے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں انڈیا پر کشمیر کے حوالے سے موجود دباوٴ کافی کم ہو جائے گا۔ ’ہم نے عوامی دباوٴ میں آ کر خود کو ایک کونے میں بند کر لیا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو ہم یہ طویل جنگ جیت رہے ہیں۔

تاہم دفاعی تجزیہ کار کرسٹین فیئر کا کہنا تھا’اگر جوابی کارروائی سے باز رہنے کی حکمت عملی کا مقصد پاکستان کو انڈیا میں کارروائیاں کرنے سے باز رکھنا ہے تو یہ حکمت عملی بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ کیا انڈیا کی اس حکمت عملی کے باعث عالمی برادری کا جھکاوٴ انڈیا کی جانب ہو گیا ہے؟ نہیں۔دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ جوابی کارروائی سے باز رہنے کی حکمت عملی کے پیچھے انڈیا کی غیر معقول منطق یہ ہے کہ ایک ارب سے زائد افراد اور سب سے بڑی فوج کا ملک حملوں میں فوجیوں کی ہلاکت برداشت کر سکتا ہے اور اس پر کوئی سیاسی بحران بھی پیدا نہیں ہو گا۔

ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ’انڈیا معاشی طور پر ترقی کر رہا ہے اور پاکستان نہیں۔ تو ہم جنگ کا خطرہ مول لیے بغیر چند سو لوگوں کی قربانی دے سکتے ہیں۔ یہ ہے جوابی کارروائی سے باز رہنے کی حکمت عملی کے پیچھے سوچ اور اس بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ انڈیا کو پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو کم کر دینا چاہیے، چین، سعودی عرب اور امریکہ پر دباوٴ ڈالنا چاہیے، مالی پابندیوں کے لیے لابی کرنی چاہیے اور امریکہ پر دباوٴ ڈالنا چاہیے کہ کھلے الفاظ میں پاکستان کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والا ملک قرار دے۔

زیادہ تر ماہرین کا کہنا تھا کہ انڈیا اپنے پیغام پر قائم رہے کہ ’انڈیا سرحد پار دہشت گردی کا نشانہ ہے‘۔ کرسٹینا فیئر کا کہناتھا کہ اقوام متحدہ میں بلوچستان کا ایشو اٹھانے سے انڈیا کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ ’انڈیا کی تشویش اور توجہ پاکستان کی دہشت گردی ہونی چاہیے نہ کہ بلوچستان۔ انڈیا کو اس پیغام کو ہی لے کر چلنا چاہیے اور عالمی برادری کو قائل کرنے کی کوشش کرے۔