دنیا کوبتادیا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پرو گرام محدود نہیں ہو سکتا- بھارت سے بھی وہی اقدامات کرائے جائیں جس کا ہمیں کہا جاتا ہے۔پاکستان کا موقف‘پناہ گزینوں اور مہاجرین کا مسئلہ دنیا کا سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے تاہم پاکستان مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے کا طویل تجربہ رکھتاہے۔سرتاج عزیزکا مہاجرین سے متعلقہ کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 21 ستمبر 2016 12:15

دنیا کوبتادیا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پرو گرام محدود نہیں ہو سکتا- بھارت ..

نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 ستمبر۔2016ء) دنیا کوبتادیا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پرو گرام محدود نہیں ہو سکتا ،امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے مطالبے پر نواز شریف نے صاف کہہ دیا کہ بھارت سے بھی وہی اقدامات کرائے جائیں جس کا ہمیں کہا جاتا ہے۔نیویارک میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹرملیحہ لودھی نے کہا کہ بھارت پر دباﺅ آنا چاہیے کہ کس طرح دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات قائم رکھنے ہیں۔

اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت کی پاکستان کے مختلف علاقوں میں مداخلت کا وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر میں ذکر موجود ہے۔سیکریٹری خا رجہ نے کہا کہ پاک ترک سکولوں پر ترکی کے خدشات کا حل نکالیں گے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں اور مہاجرین کا مسئلہ دنیا کا سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے تاہم پاکستان مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے کا طویل تجربہ رکھتاہے۔

نیو یارک میں جاری لیڈرز سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے بتایاکہ پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سےافغان مہاجرین کے مسئلے سے نمٹ رہاہے۔عروج کے وقت پاکستان میں مہاجرین کی تعداد 50 لاکھ تک پہنچ چکی تھی۔سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت بھی 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں۔پاکستان نے افغان بھائیوں اور بہنوں کی دل کھول کی مدد کی اور افغان مہاجرین پاکستان میں تمام بنیادی سہولیات سے آراستہ ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات سے بھرپورفائدہ اٹھا رہے ہیں اور یہاں پر ان کو ملازمت اور کاروبار کے مواقع بھی میسر ہیں۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی دوتہائی آبادی کیمپوں سےباہررہ رہی ہے مزید یہ کہ ہم افغان مہاجرین کی محفوظ اورباوقار واپسی کے لیے پرعزم ہیں۔انھوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے اقوام متحدہ کی مدد کی ضرورت درکار ہے اور عالمی برادری کی مددسے اس مقصد کے حصول کے لیے پر امید ہیں۔

متعلقہ عنوان :