مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے آج دنیا ہماری بات سننے سے قاصر ہے۔ بدقسمتی سے کشمیر کے مسئلے پر ہماری کوئی خارجہ پالیسی ہی نہیں ہے-پاکستان کا امریکا سے امیدیں وابستہ کرنا بے بنیاد ہے، کیونکہ امریکا اور بھارت کے درمیان ایک بہت قریبی اسٹریٹیجک تعلقات ہیں-شیریں رحمان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 21 ستمبر 2016 11:28

مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے آج ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 ستمبر۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے آج دنیا ہماری بات سننے سے قاصر ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شریں مزاری کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کشمیر کے مسئلے پر ہماری کوئی خارجہ پالیسی ہی نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے مسئلہ کشمیر کا ذکر نہ کرنے پر بات کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا پاکستان کا اس سلسلے میں امریکا سے امیدیں وابستہ کرنا بے بنیاد ہے، کیونکہ امریکا اور بھارت کے درمیان ایک بہت قریبی اسٹریٹیجک تعلقات ہیں اور خود صدر اوباما یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ بھارت کو 2016 کے آخر تک نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت دلوائیں گے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو امید ہے کہ امریکا مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے مظالم اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرے گا تو اب ایسی توقعات نہیں لگانی چاہیں۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اور بھی بہت سے راستے ہیں، لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ امریکا پر انحصار کرنے کی کوئی بنیاد نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی اہمیت میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم ہر مرتبہ امریکا کے سامنے جھک جاتے ہیں تو وہ کیسے ہماری بات سنے گا۔

اس سوال پر کہ کیا وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے ذریعے کشمیر کے مسئلے پر عالمی برادری کو کوئی پیغام دے پائیں گے؟پی ٹی آئی رہنما کا کہنا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ نواز شریف صرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی رہنماوں کی توجہ مبذول کروائیں گے، لیکن یہ ایک سیاسی مسئلہ بھی ہے جس کو وزیراعظم کبھی یاد نہیں کرتے اور نہ کوئی مذمت سامنے آتی ہے، جو کہ بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اقوام متحدہ میں اس مسئلے کا حل بتانا چاہیے جو کہ موجود بھی ہیں۔خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے ان دنوں نیو یارک میں ہیں جہاں وہ بدھ 21 ستمبر کو اہم خطاب کریں گے۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اقوام متحدہ میں عالمی برداری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ 3 ماہ سے جاری بھارتی فورسز کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب مر کوز کروائے گا۔

اس حوالے سے خود وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے دورہ نیو یارک کے دوران ایک خط کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل رکن ممالک کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کے مظالم کو رکوانے میں کردار ادا کریں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ایک جانب مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے حالات کشیدہ ہیں تو دوسری طرف حال ہی میں اوڑی سیکٹر میں انڈین فوجی کیمپ پر ہونے حملے اور اس کے بعد بھارتی کے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو خطرناک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے اوڑی سیکٹر میں بھارتی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں 4 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔ بھارت کی جانب سے حملے کا الزام ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم تنظیم جیش محمد سے تھا جو پاکستان سے داخل ہوئے۔تاہم پاکستان نے بغیر کسی شواہد کے لگائے گئے ان الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔