گاجر کینسر کی گلٹیاں بننے کا عمل روکتی ہے ،طبی ماہرین

منگل 20 ستمبر 2016 15:04

فیصل آباد۔20ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 ستمبر۔2016ء)زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ گاجر کے کاشتکار جدید پیداواری عوامل اپنا کر نہ صرف عوام کو سستی گاجر فراہم کر سکتے ہیں بلکہ اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا ہے کہ گاجر کا آبائی وطن افغانستان ہے اب یہ پوری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے اس کا سلاد، اچار اور حلوہ مقبول عام ہے ،یہ پیٹ کے کیڑوں کیلئے بھی زہر قاتل ہے اورپیشاب آور ہونے کی وجہ سے یورک ایسڈ کی زیادتی اور استسقاء کا بھی علاج ہے۔

طبی ماہرین کی ایک تحقیقاتی ٹیم کے مطابق گاجر کینسر کی گلٹیاں بننے کا عمل روک دیتی ہے ۔بیج کے اگاؤ کیلئے 7 تا 24 ڈگری سینٹی گریڈ مثالی درجہ حرارت ہے۔اسی طرح 20 تا 25 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ سے زیادہ پیداوار اور اچھی گاجر لینے کیلئے انتہائی مناسب ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ گاجر ہر قسم کی زمین میں کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے لیکن اچھی پیداوار کیلئے گہری میرا زمین اور اگیتی پیداوار کیلئے ریتلی میرا درکار ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں گاجرکی پچھیتی کاشت اکتوبر کے آخرتک جاری رہتی ہے جبکہ ستمبر کا دوسرا ہفتہ پنجاب میں اس کی کاشت کیلئے نہایت موزوں ہے نیز درآمد شدہ اقسام نومبر تا دسمبر کاشت ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ بوائی سے پہلے اگر بیج 12گھنٹے پانی میں بھگو لیا جائے تو شرح اگاؤ میں اضافہ ممکن ہے تاہم اچھی قسم کا صحت مند اور زیادہ روئیدگی والا بیج جو جڑی بوٹیوں سے پاک و صاف ہو استعمال کرنا چاہیے۔