مقبوضہ کشمیر میں ریاستی سطح پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں اب تک 107 بے گناہ افراد کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیا جاچکا ہے، بل کلنٹن نے پاکستان اور بھارت کے مابین باہمی تنازعات حل کرانے کیلئے امریکی کردار کا وعدہ کیاتھا ، امریکی انتظامیہ یہ وعدہ نبھائے ، آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے ، انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر ملک بھر میں عمل اور دہشتگردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کررہے ہیں

وزیراعظم نواز شریف کی امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات میں گفتگو ، افغانستان سمیت خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ،چارملکی رابطہ گروپ کی کاوشوں پر اطمینان کا اظہار امن و استحکام پاکستان اورافغانستان کے باہمی مفاد میں ہے ، امریکی وزیر خارجہ کی دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کامیابیوں کی تعریف

پیر 19 ستمبر 2016 22:32

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19ستمبر ۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف نے امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی سطح پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں اور اب تک 107 بے گناہ افراد کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیا جاچکا ہے،سابق امریکی صدر کلنٹن نے پاکستان اور بھارت کے مابین باہمی تنازعات اور معاملات کو حل کروانے کے لئے امریکہ کے کردار ادا کرنے کا وعدہ کیاتھا ، توقع ہے کہ امریکی انتظامیہ اس سلسلے میں اپنا کردار اداکرے گا ، آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے ، انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر ملک بھر میں عمل اور دہشتگردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کررہے ہیں ، جبکہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستانی افواج کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امن و استحکام پاکستان اورافغانستان کے باہمی مفاد میں ہے جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کا کامیاب اختتام پاکستانی حکومت کا کارنامہ ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو یہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے71ویں سربراہ اجلاس کی سائیڈ لائنز پر وزیراعظم محمد نوازشریف اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان ملاقات کی جو تقریبا ً آدھے گھنٹے سے زائد تک جاری رہی ۔ اس دوران وزیراعظم کے ہمراہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور دیگر موجود تھے جبکہ امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکی خصوصی نمائندہ رچرڈا ولسن اور دیگر موجود تھے ۔

وزیراعظم نوازشریف نے ملاقات میں گزشتہ تین سالوں کے دوران امریکی صدر باراک اوبامہ کے ساتھ ہونے والی تعمیری گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے زوردیا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین مضبوط تعلقات دونوں اطراف کی مشترکہ خواہش ہے اور یہ شراکت داری علاقائی امن واستحکام کو یقینی بنانے کے لئے انتہائی اہم ہے ۔وزیراعظم نے جان کیری کو انسداددہشتگردی کے لئے اقدامات خصوصی طور پر ضرب عضب آپریشن کے حوالے سے آگاہ کیا جو کہ دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں کامیاب رہا ۔

جان کیری نے پاکستانی افواج ، سیکیورٹی کے اداروں اور پولیس کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا جڑ سے خاتمہ کرنے کی کاوشوں کو سراہا ۔انہوں نے کہا کہ امن واستحکام پاکستان اور افغانستان کے باہمی مفاد میں ہے ۔ جان کیری نے موجودہ حکومت کی جانب سے معاشی اہداف کو حاصل کرنے اور آئی ایم ایف کا پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے کوسراہا ۔ انہوں نے توانائی کے متعدد منصوبوں کی تکمیل سے نظام میں ہزاروں میگاواٹ کی شمولیت کو بھی سراہا۔

جان کیری نے کہا کہ پاکستان کے معاشی ترقی اور تعلیم کے لئے اقدامات مثبت ہیں ۔ وزیراعظم نے ملاقات میں مزید کہا کہ افراط زر میں کمی ہو رہی ہے ، معیشت فروغ پا رہی ہے اور ملک میں شرح نمو4.7فیصد ہے ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اخلاقی ذمہ داری کے ساتھ لڑی ہے ، میں ہمشیہ علاقائی امن واستحکام اور خوشحالی کے لئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطہ میں رہا ہوں ۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 107افراد شہید کئے جا چکے ہیں ، ہزاروں زخمی ہیں اور ریاستی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ، مجھے یاد ہے کہ سابق امریکی صدر کلنٹن نے وعدہ کیا تھا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے مابین باہمی تنازعات اور معاملات کو حل کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گا۔ مجھے امید ہے کہ امریکی انتظامیہ اور وزیر خارجہ پاکستان اور بھارت کے مابین باہمی تنازعات اور مسائل کو حل کروانے میں اپنا کردارادا کریں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیازکاروائی سے انفراسٹرکچر کو تباہ کردیاگیا، انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر ملک بھر میں بھرپور عمل کر رہے ہیں ،دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف قومی عزم غیر متزلزل ہے ۔ افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے چارملکی رابطہ گروپ کی جانب سے کئے جانے والی کاوشوں پر اطمینان کا اظہار کیا جس کے پاکستان اور امریکہ بھی رکن ہیں ۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے افغانستان کے ساتھ بامعنی گفت وشنید کی ضرورت پر زوردیا۔