24 فیصد فرانسیسی مسلمان سیکولر قوانین کے خلاف ہیں،سروے
پیر 19 ستمبر 2016 11:52
(جاری ہے)
اس سروے میں ایک ہزار 29 افراد سے رائے لی گئی اور اسے 13 اپریل سے 23 مئی کے دوران مکمل کیا گیا۔
سروے رپورٹ میں انسٹی ٹیوٹ مونتائگنے نے فرانسیسی مسلمانوں کو تین اقسام میں تقسیم کیا، مکمل طور پر سیکولر، عوامی مفاد میں مذہب پر پابندیوں کو تسلیم کرنے والے اور رجعت پسند جو مذہب کو بغاوت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔سیکولر کیٹگری میں شامل افراد کی تعداد 46 فیصد رہی جن کا کہنا تھا کہ وہ اسلامی تعلیمات کو مسترد نہیں کرتے لیکن اپنے مذہبی جذبات کا اظہار حلال کھانے کا خیال رکھ کر کرتے ہیں۔دوسرے گروہ میں 25 فیصد افراد شامل تھے جو خود کے مسلمان ہونے پر فخر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کام کی جگہوں پر مذہب کا کردار بڑھایا جائے تاہم وہ برقعہ اور ایک سے زائد شادیوں کے خلاف نظر آئے۔رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ پریشان کن تیسرے گروپ کے لوگ تھے جن کی تعداد کم تھی اور اس میں زیادہ تر نوجوان اور ایسے افراد شامل تھے جن کا لیبر مارکیٹ سے زیادہ واسطہ نہیں پڑتا۔رپورٹ کے مطابق اس گروپ میں شامل افراد کا یہ خیال ہے کہ اسلام انہیں فرانسیسی معاشرے سے الگ رکھنے کا ایک ذریعہ ہے اور اس گروپ کے زیادہ تر افراد نے برقعہ اور ایک سے زائد شادیوں کی بھی حمایت کی جس کی اسلام اجازت دیتا ہے۔اس گروپ میں شامل تقریباً نصف افراد کی عمریں 25 سال سے کم تھیں۔اسکارف پہننے اور ہلال کھانے تک رسائی کا حق دو ایسے معاملات ہیں جس کی تمام مسلمان حمایت کرتے ہیں اور سروے میں شامل دو تہائی افراد نے کہا کہ لڑکیوں کو اسکارف پہننے کی اجازت ہونی چاہیے حالانہ سروے میں شامل دو تہائی خواتین سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ خود اسکارف پہنتی ہیں تو ان کا جواب نفی میں تھا۔سروے میں شامل 10 میں سے 8 لوگوں نے کہا کہ اسکول کی کینٹین میں ہلال کھانے کا ا?پشن بھی ہونا چاہیے تاہم یہ مطالبہ فرانس کی کئی ٹاوٴن کونسلز یہ کہہ کر مسترد کرچکی ہیں کہ یہ اسکولز میں مذہبی انکروچمنٹ ہے۔سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کچھ معاملات میں مسلم مردوں سے زیادہ خواتین کی سوچ قدامت پسند ثابت ہوئی، 56 فیصد خواتین نے کہا کہ کہ انہیں مخلوط سوئمنگ پول میں نہانے میں کوئی اعتراض نہیں جبکہ اس کے مقابلے میں مردوں کی شرح 75 فیصد تھی۔سروے کے مطابق زیادہ تر افراد نے مذہب کو اپنی زندگی کا اہم جز قرار دیا تاہم ان میں سے صرف 29 فیصد افراد ایسے تھے جو مسجد جاتے ہیں اور وہ بھی صرف ہفتے میں ایک بار۔واضح رہے کہ مغربی یورپ میں فرانس وہ ملک ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
ٹرمپ پر2016 کے صدارتی الیکشن میں فراڈ کا الزام
-
مالدیپ انتخابات، چین کی حامی جماعت کی بھاری اکثریت سے جیت
-
مودی پر الیکشن مہم کے دوران مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنے کا الزام
-
مسجد اقصی میں یہودیوں کی قربانی کی رسم کی ادائیگی
-
اروند کیجریوال کو جیل میں انسولین دے دی گئی
-
دنیا کے بہترین شوہر نے تحفے میں بیوی کو آدھی حکمرانی دیدی
-
سعودی عرب میں وطن دشمنی اورانتہا پسندی ثابت ہونے پر سعودی شہری کا سرقلم
-
سرکاری نوکری نہ ملنے پر بھارتی شہری گدھی کے دودھ سے لاکھوں کمانے لگا
-
غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہے ہیں، امریکا
-
میلان میں رات 12 بجے کے بعد آئس کریم پر پابندی کا فیصلہ
-
ایران سے تجارت کے خواہشمند پابندیوں سے خبردار رہیں، امریکا
-
سیاسی پناہ گزینوں کو جلد روانڈا منتقل کیا جائے گا، برطانوی وزیراعظم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.