علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویزمشرف کو عدالتی مفرور قرار ، عدالت کاجائیداد اور ضمانت ضبط کرنے کا حکم

علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کی مزید کاروائی مشرف کی وطن واپسی تک ملتوی ،عدالت نے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیئے پرویزمشرف جونہی وطن واپس پہنچے تو اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ مقدمے کی کاروائی کو آگے بڑھایا جاسکے ،ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد پرویزالقادر میمن کا فیصلہ

ہفتہ 17 ستمبر 2016 20:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17ستمبر ۔2016ء ) علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ملزم سابق صدر پرویزمشرف کو عدالتی مفرور قرار دے دیا،عدالت نے اپنے فیصلے میں ملزم پرویزمشرف کی جائداد اور ضامنوں کی ضمانتیں ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیئے ہیں،عدالت نے مقدمے کی مزید کاروائی ملزم پرویزمشرف کی وطن واپسی تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا ہے کہ جونہی ملزم وطن واپس آئے اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے، تاکہ مقدمے کی مزید کاروائی کو آگے بڑھایا جاسکے۔

تفصیلات کے مطابق لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ صاحب خاتون کے مقدمہ قتل کی سماعت ہفتے کو ہوئی۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل اینڈ سیشن جج پرویزالقادر میمن نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو ملزم پرویزمشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ کی جونیئر ارم ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں اور استدعا کی کہ ’’ملزم کے وکیل اخترشاہ ایڈووکیٹ بیرون ملک ہیں،لہٰذا مقدمے کی سماعت اکتوبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی جائے‘‘۔

اس پر مدعی مقدمہ کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ’’عدالت نے آج پچیس جون کو محفوظ کیا جانے والا اپنا فیصلہ سنانا ہے،فیصلے کے وقت وکلاء کی حاضری ضروری نہیں،اس مقدمے کی کاروائی کو بلاوجہ طول دیا جارہا ہے،لال مسجد آپریشن کے وقت سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ سے میں نے ہاتھ جوڑ کے التجاء کی تھی کہ لال مسجد آپریشن کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیں،مگر جسٹس (ر)نواز عباسی اور جسٹس(ر)فقیر کھوکھر نے حکم امتناعی جاری نہ کیا،ان دو ججوں کو میں نے اپنی کتاب’’ لال مسجد کا مقدمہ قانون کی نظر میں‘‘ میں لال مسجد آپریشن کے ذمہ داروں میں شمار کیا ہے‘‘۔

طارق اسد ایڈووکیٹ نے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج پرویزالقادر میمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’اب جب میں اپنی کتاب کا نیا ایڈیشن لکھوں گا اس میں آپ کو پرویزمشرف کو ملک سے فرار کرانے والوں میں شمار کروں گا،اس لئے کہ میں نے ملزم کے ملک سے جانے سے پہلے آپ کو درخواست دی تھی کہ ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے روکا جائے مگر آپ نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو نوٹس ملزم کے ملک سے فرار ہونے کے چار روز بعد بھیجا،اب آپ سے استدعا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ آج ہی سنایا جائے‘‘۔

طارق اسد ایڈووکیٹ کے ان ریماکس پر ارم ایڈووکیٹ نے اعتراض کیا۔بعدازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پرویزمشرف کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے،آئین کے آرٹیکل 248کے تحت صدارتی استثنا دینے اور عدالت میں حاضری سے مستقل استثنا کے لئے دائر کی جانے والی درخواست پر پچیس جون کو محفوظ کیا جانے والا فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے ملزم پرویزمشرف کی درخواست کو غیرمؤثر قرار دیتے ہوئے ملزم پرویزمشرف کو عدالتی مفرور قرار دے دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں دفعہ 88کے تحت پرویزمشرف کی جائداد ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے دونوں ضامنوں نذیر احمد اور جان محمد کی ضمانتیں ضبط کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔فیصلے میں عدالت نے ملزم پرویزمشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت ملزم کی وطن واپسی تک ملتوی کردی،عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ جونہی ملزم پرویزمشرف وطن واپس آئیں تو انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے،تاکہ مقدمے کی مزید کاروائی کو آگے بڑھایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :