تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کیلئے دور حاضر کے تقاضوں ،نظریہ پاکستان کی روح کے مطابق نصاب میں جلد تبدیلی کی جائیگی،ممنون حسین

ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے نئی نسل کو نہ صرف اپنی تہذیبی اقدار سے روشناس کرایا جاسکتا ہے بلکہ غیر ملکی تہذیبی یلغار کاراستہ روک کر معاشرے میں اقدار کی حفاظت بھی کی جاسکتی ہے، صدر مملکت کی ادیبوں، دانشوروں، ماہرین تعلیم کے وفد سے گفتگو

ہفتہ 17 ستمبر 2016 18:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17ستمبر ۔2016ء) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے دور حاضر کے تقاضوں اور نظریہ پاکستان کی روح کے مطابق تعلیمی نصاب میں بہت جلد تبدیلی کی جائے گی جس کے لیے بڑی تندہی سے کام جاری ہے۔صدر مملکت نے یہ بات ادیبوں، دانشوروں ،شاعرو ں اور ماہرین تعلیم کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنھوں نے ہفتے کو اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کراچی میں ان سے ملاقات کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ اہل فکر کی یہ ذمہاداری ہے کہ وہ تعلیمی عمل کو زیادہ سے زیادہ مفید اور بامعنی بنانے کے لیے اپنی تجاویز حکومت کو پیش کریں تاکہ ہمارے نوجوان بامقصد تعلیم حاصل کرکے ملک و قوم کی بھرپور خدمت کرسکیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت اسی حکمت عمل کے پیش نظر فروغ تعلیم کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے تاکہ ہماری نئی نسل جدید شعبوں میں مہارت حاصل کرکے اس عہد کے تقاضوں کے مطابق قوم کی خدمت کرسکیں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں ہم خود انحصاری کی منزل حاصل کرسکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے تعلیمی اداروں میں ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کوبامعنی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے نئی نسل کو نہ صرف اپنی تہذیبی اقدار سے روشناس کرایا جاسکتا ہے بلکہ غیر ملکی تہذیبی یلغار کاراستہ روک کر معاشرے میں اقدار کی حفاظت بھی کی جاسکتی ہے۔ وفد میں ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا، ڈاکٹر نعمان الحق، سحر انصاری، ڈاکٹر روف پاریکھ، ڈاکٹر معین الدین عقیل، ڈاکٹر فاطمہ حسن، شاہدہ حسن، حسینہ معین، غازی صلاالدین، امداد حسینی، یوسف خوشک، صوفیا خوشک، سحر امداد، خواجہ ریاض حیدر، خواجہ طارق اور ناصرالدین بھی شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :