امریکا نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ساتھ ایک قرار داد کی تیاری پر کام شروع کردیا جس کے ذریعے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان خطرناک جوہری مقابلے کی رفتار کو سست کیا جاسکے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 17 ستمبر 2016 15:44

امریکا نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ساتھ ایک قرار داد کی تیاری ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر۔2016ء) امریکا نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ساتھ ایک قرار داد کی تیاری پر کام شروع کردیا جس کے ذریعے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان خطرناک جوہری مقابلے کی رفتار کو سست کیا جاسکے گا۔وائٹ ہاو¿س میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ مجوزہ قرار داد قومی سطح پر جوہری تجربات کی معطلی کی موجودہ صورتحال کو دوم بخشے گی جبکہ ایٹمی تجربات کا پتہ لگانے کے لیے عالمی سطح پر رائج تصدیقی ڈھانچے کو بھی بہتر بنائے گی۔

اس سلسلے میں واشنگٹن میں دو روزہ کانفرنس ہوئی جس کا اختتام گزشتہ روز ہوا جبکہ اس میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک نے شرکت کی اور انہوں نے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ جامع جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے پر دستخط کریں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں شریک چین ، امریکا، روس، فرانس اور برطانیہ نے اپنے ملکوں میں جوہری تجربات کی معطلی کو برقرار رکھنے کا بھی عزم ظاہر کیا۔

خیال رہے کہ اب تک 164 ممالک سی ٹی بی ٹی کی توثیق کرچکے ہیں جبکہ 19 ممالک ایسے ہیں جنہوں نے اس پر دستخط کیے ہیں لیکن اس کی توثیق نہیں کی۔چین، مصر، ایران ، اسرائیل اور امریکا وہ ممالک ہیں جنہوں نے معاہدے پر دستخط کررکھے ہیں تاہم اس کی توثیق نہیں کہ جبکہ انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا نے اس پر دستخط نہیں کیے۔یہ معاہدہ اس وقت نافذ العمل ہوجائے گا جب جوہری تنصیبات کے حامل تمام 44 ممالک اس پر دستخط اور توثیق کردیں گے، یہ معاہدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کئی دہائیوں کے مذاکرات کے بعد تیار کیا تھا۔

ان 44 ممالک میں سے 35 ملکوں نے معاہدے کی توثیق کردی ہے اور پاکستان اور ہندوستان ان 9 ملکوں میں سے ہیں جنہوں نے نہ اس پر دستخط کیے ہیں اور نہ ہی توثیق لہٰذا سی ٹی بی ٹی کے نفاذ کے حوالے سے ہونے والی کسی بھی پیش رفت سے دونوں ممالک پر معاہدے کا حصہ بننے کے لیے دباو¿ بڑھ جائے گا۔سفارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ پاکستان اور ہندوستان کو سی ٹی بی ٹی کے دائرے میں لایا جاسکتا ہے، جس قرار داد پر امریکا کام کررہا ہے اس کے ذریعے محض ان دونوں ممالک کو اس بات پر قائل کیا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی جوہری دوڑ پر نظر ثانی کریں۔

واشنگٹن میں اجلاس کے بعد پی 5 کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم جوہری تخفیف کے لیے پر عزم ہیں اور اس مقصد کے لیے سی ٹی بی ٹی کی کا جلد از جلد نفاذ چاہتے ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ہم ان تمام ممالک پر بھی زور دیتے ہیں جنہوں نے سی ٹی بی ٹی پر دستخط اور توثیق نہیں کی کہ وہ بھی اس پر جلد عمل کریں۔پی 5 کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ایٹمی تجربات اور کوئی بھی ایٹمی دھماکا سی ٹی بی ٹی کے اغراض و مقاصد کی ناکامی کا باعث ہوگا۔

قبل ازیں امریکی نائب سیکرٹری برائے آرمز کنٹرول اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی روز گوٹے موئلر نے کہا کہ پی 5 ممالک کے عہدے داروں کا پہلا باضابطہ جوہری ڈاکٹرائن اجلاس 6 اکتوبر کو نیویارک میں ہوگا۔اوباما انتظامیہ کی جانب سے سی ٹی بی ٹی کے جلد نفاذ کی حمایت نے ری پبلکن ارکان کانگریس کو پریشان کردیا ہے جو یہ چاہتے ہیں کہ امریکا کسی بھی ایسے معاہدے یا قرار داد پر دستخط نہ کرے جس سے اس کے جوہری پروگرام میں پیش رفت رکنے کا اندیشہ ہو۔

واضح رہے کہ سی ٹی بی ٹی ہر قسم کے جوہری دھماکوں پر پابندی عائد کرتا ہے چاہے وہ سول مقاصد کے لیے ہوں یا عسکری اور چاہے حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوں۔امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے آخری خطاب میں صدر براک اوباما یہ وعدہ کرسکتے ہیں کہ جب کہ کوئی دوسرا ملک امریکا پر حملہ نہیں کرتا امریکا ایٹمی حملہ نہیں کرے گا۔

رپورٹس میں یہ دعوے بھی کیے گئے کہ امریکی انتظامیہ ہر طرح کے جوہری تجربات پر پابندی کے حوالے سے قرار داد اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیش کرنے کی بھی تیاری کررہی ہے۔ان رپورٹس کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا اپنی سلامتی کی حکمت عملی میں ہمیشہ ان اضافہ اقدامات پر غور جاری رکھتا ہے جن سے ایٹمی ہتھیاروں کا کردار محدود ہوتا ہو۔

تاہم نیڈ پرائس کہتے ہیں کہ امریکا خود کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی کسی ایسی قرار داد کا کے سپرد نہیں کرے گا جو قانونی طور پر جوہری تجربات پر پابندی عائد کرتی ہو۔انہوں نے کہا کہ جوہری تجربات کی معطلی خود امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز اوباما انتظامیہ کی وضاحت سے متفق نہیں اور 33 سینیٹر نے اس حوالے سے ایک دھمکی آمیز خط صدر اوباما کو بھیج دیا۔

خط میں ری پبلکن سینیٹرز نے دھمکی دی کہ اگر اوباما انتظامیہ نے اقوام متحدہ کے ذریعے کسی بھی ایسے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کیے جسے ماضی میں سینیٹ مسترد کرچکی ہے تو وہ جوہری تجربات کی نگرانی کے موجودہ عالمی نظام کی فنڈنگ روک دیں گے۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی امریکی سینیٹ سی ٹی بی ٹی کی توثیق سے انکار کرچکا ہے۔گزشتہ ہفتے سی ٹی بی ٹی کے ایگزیکٹو سیکریٹری لاسینا زیربو نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کی تنظیم ایران اور اسرائیل پر بھی زور دے رہی ہے کہ وہ اس معاہدے پر دستخط اور اس کی توثیق کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان دو ملکوں کی توثیق سے مشرق وسطیٰ کے جوہری تجرنے سے پاک ہونے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔پاکستان جو کہ سی ٹی بی ٹی پر ہندوستان سے قبل دستخط کرنا نہیں چاہتا، گزشتہ ماہ یہ پیشکش کی تھی کہ وہ جوہری تجربات پر یک طرفہ معطلی کو ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ معاہدے میں تبدیل کرنے پر غور کرسکتا ہے۔جب سی ٹی بی ٹی کو اپنایا گیا تو پاکستان نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا اور یہ اعلان کیا تھا کہ وہ مزید جوہری تجربات نہیں کرے گا۔امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے پاکستان کی پیشکش کا خیر مقدم کیا تھا اور دونوں ملکوں پر زور دیا تھا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور اسٹریٹجک استحکام کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔