دو سال میں بجلی کی پیداوار میں 13207 میگاواٹ کے اضافے کا امکان

جمعہ 16 ستمبر 2016 23:18

دو سال میں بجلی کی پیداوار میں 13207 میگاواٹ کے اضافے کا امکان

کراچی ۔ 16 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16ستمبر ۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دو سال میں بجلی کی ملکی پیداوار میں 13207 میگاواٹ کے اضافہ کا امکان ہے جس سے توانائی بحران کا نام و نشان مٹ جائے گا جبکہ 2022ء تک بجلی کی پیداوارتریپن ہزار چار سو پانچ میگاواٹ تک بڑھ جائے گی جس سے ملک میں بجلی سرپلس ہو جائے گی مگر اسکے لئے اکنامک و انرجی مینیجرز کو توانائی کے منصوبوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کوترجیحی بنیادوں پر دور کرنا ہو گا اور تمام کام شیڈول کے مطابق یقینی بنانا ہو نگے۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اس وقت گڈو اور نندی پور کے پاور پلانٹس کو گیس پر منتقل کیا جا رہا ہے، ساہیوال اور پورٹ قاسم میں دو کول پاورپلانٹس لگائے جا رہے ہیں، پنجاب میں ایل این جی سے چلنے والے تین پاور پلانٹ تکمیل کے مراحلے میں ہیں، دو جوہری بجلی گھر بھی بنائے جا رہے ہیں جبکہ نیلم جہلم ہائیڈور پاور پروجیکٹ اور تربیلا فور ایکسٹینشن پروجیکٹ پر بھی کام جاری ہے۔

(جاری ہے)

ان تمام منصوبوں کی تکمیل سے توانائی بحران ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے نئے منصوبوں کے ساتھ پرانے منصوبوں کی مرمت، ٹرانسمیشن و ڈسٹریبیوشن سسٹم کو بہتر بنانا، بجلی کے بلوں کی وصولی، چوری کی روک تھام اور سسٹم کے نقصانات پر بھی قابو پانا ہو گا ورنہ صورتحال بہتر نہیں ہو سکے گی۔ اس وقت ملک میں چوبیس ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی استعداد موجود ہے مگر پیدا کی گئی تمام بجلی کا نصف سسٹم کے نقصانات اور چوری کی نظر ہو جاتا ہے جبکہ ڈسٹری بیوشن کمپنیز صارفین سے684 ارب روپے کی وصولیاں نہیں کر پائی ہیں، اگر چوری اورلائن لاسز جنکی مجموعی مالیت 360ارب روپے سالانہ ہیپر قابو نہیں پایا گیا تو بجلی کی پیداوار میں اضافے کی صورت میں حکومت کا نقصان بھی بڑھ جائے گا۔

متعلقہ عنوان :