عرا قی نو جوان کی ہلا کت پر بر طا نیہ نے معا فی ما نگ لی

جمعہ 16 ستمبر 2016 22:11

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16ستمبر ۔2016ء) عراق کی جنگ میں عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق تفتیش کرنے والے ایک برطانوی جج کی جانب سے چار برطانوی فوجیوں کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد برطانوی وزارتِ دفاع نے باضابطہ طور پر معافی مانگی ہے۔ان فوجیوں نے مئی 2003 میں عراق کے شہر بصرہ میں پندرہ سالہ احمد جبار کریم علی کو زبردستی ایک نہر میں دھکیلا اور وہاں اسے ڈوبنے دیا تھا۔

غیر ملکی میڈ یا کے مطا بق احمد جبار پر چوری کا الزام تھا اور اسے تیراکی نہیں آتی تھی۔جج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احمد جبار کو حراست میں لیا جانا چاہیے تھا اور نہ ہی اسے نہر میں گرایا جایا جانا چاہیے تھا اور جب احمد جبار ڈوبنے والا تھا تو اسے بچایا جانا چاہیے تھا۔ہائی کورٹ کے سابق جج سر جارج نیومین کی سربراہی میں قائم عراق فیٹیلٹی انویسٹیگیشنز نامی تفتیشی کمیٹی کی رپورٹ میں فوجیوں کے رویے کو غیر مناسب اور شعوری طور پر لاپرواہ قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں فوجیوں کی جانب سے احمد جبار کی زندگی نہ بچانے پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’اسے نہر میں زبردستی دھکیلا گیا اور واضح طور پر دیکھا گیا کہ وہ مشکل میں تھا اور اسے پانی میں ڈوبنے دیا گیا۔‘’اس سے بعید کہ اسے حراست میں لینا ہی غیر قانونی تھا، جب وہ ڈوب رہا تھا تو اسے بچایا جا سکتا تھا اور بچایا جانا چاہیے تھا۔‘رپورٹ میں ان چاروں فوجیوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے اور 2006 میں انھیں کورٹ مارشل کے مقدمے کے دوران قتل کے الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔برطانوی وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے کے حوالے سے انتہائی شرمندہ ہیں۔وزارت کا کہنا ہے کہ وہ برطانوی افواج کی جانب سے کسی بھی غیر مناسب رویے کی تفتیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :