دو سال میں بجلی کی پیداوار میں تیرہ ہزار دو سو سات میگاواٹ کے اضافے کا امکان ہے،میاں زاہد

کامیابی کیلئے ارباب اختیارکو منصوبوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا ،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 16 ستمبر 2016 17:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16ستمبر ۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دو سال میں بجلی کی ملکی پیداوار میں تیرہ ہزار دو سو سات میگاواٹ کے اضافہ کا امکان ہے جس سے توانائی بحران کا نام و نشان مٹ جائے گا جبکہ 2022 تک بجلی کی پیداوارتریپن ہزار چار سو پانچ میگاواٹ تک بڑھ جائے گی جس سے ملک میں بجلی سرپلس ہو جائے گی مگر اسکے لیئے اکنامک و انرجی مینیجرز کوتوانائی کے منصوبوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کوترجیحی بنیادوں پر دور کرنا ہو گا اور تمام کام شیڈول کے مطابق یقینی بنانا ہو نگے۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اس وقت گڈو اور نندی پور کے پاور پلانٹس کو گیس پر منتقل کیا جا رہا ہے، ساہیوال اور پورٹ قاسم میں دو کول پاورپلانٹس لگائے جا رہے ہیں، پنجاب میں ایل این جی سے چلنے والے تین پاور پلانٹ تکمیل کے مراحلے میں ہیں، دو جوہری بجلی گھر بھی بنائے جا رہے ہیں جبکہ نیلم جہلم ہائیڈور پاور پروجیکٹ اور تربیلا فور ایکسٹینشن پروجیکٹ پر بھی کام جاری ہے۔

(جاری ہے)

ان تمام منصوبوں کی تکمیل سے توانائی بحران ختم ہو جائے گا۔انھوں نے کہا کہ توانائی کے نئے منصوبوں کے ساتھ پرانے منصوبوں کی مرمت، ٹرانسمیشن و ڈسٹریبیوشن سسٹم کو بہتر بنانا، بجلی کے بلوں کی وصولی ، چوری کی روک تھام اور سسٹم کے نقصانات پر بھی قابو پانا ہو گا ورنہ صورتحال بہتر نہیں ہو سکے گی۔ اس وقت ملک میں چوبیس ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی استعداد موجود ہے مگر پیدا کی گئی تمام بجلی کا نصف سسٹم کے نقصانات اور چوری کی نظر ہو جاتا ہے جبکہ ڈسٹری بیوشن کمپنیز صارفین سے684 ارب روپے کی وصولیاں نہیں کر پائی ہیں۔

اگر چوری اورلائن لاسز جنکی مجموعی مالیت 360ارب روپے سالانہ ہیپر قابو نہیں پایا گیا تو بجلی کی پیداوار میں اضافے کی صورت میں حکومت کا نقصان بھی بڑھ جائے گا۔انھوں نے کہا کہ واپڈا کے چیئر مین اور نیلم جہلم کے چیف ایگزیکٹو کے استعفے اور سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے احتجاج سے توانائی کی ملکی منڈی میں بے یقینی پیداہوئی ہے جسکا تدارک کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :