شام و عراق میں دولت اسلامیہ کے زیر کنٹرول علاقے سکڑنے کے باوجود اس کا اثر جلد ختم ہونے والا نہیں،امریکا

جمعہ 16 ستمبر 2016 15:13

واشنگٹن ۔ 16 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16 ستمبر۔2016ء)امریکا کی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) نے کہا ہے کہ شام و عراق میں انتہا پسند گروپ (دولت اسلامیہ)کے زیر کنٹرول علاقے سکڑنے کے باوجود اس گروپ کا اثر جلد ختم ہونے والا نہیں ۔ان علاقوں میں موجودغیر ملکی جنگجووٴں کے اپنے ملکوں میں واپسی کے بعد ایک طویل عرصے تک ان کے اثرات کا سامنا رہے گا۔

امریکا میں سکیورٹی سے متعلق ہونے والے ایک سربراہی اجلاس کے موقع پر ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر جان برینن نے کہا کہ ان کے خیال میں دولت اسلامیہ عراق اور شام میں کافی دیر تک موجود رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ عراق و شام میں موجود غیر ملکی جنگجووٴں کے اپنے ملکوں میں واپسی کے بعد ایک طویل عرصے تک ان ملکوں کو ان کے اثرات کا سامنا رہے گا اور ان میں سے بعض کئی سالوں تک امریکہ اور دیگر حکومتوں کے لیے چیلنج رہیں گے۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں شریک عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر انٹلیجنس معلومات کا تبادلہ انسداد دہشت گردی کی ایک اہم حکمت عملی ہو سکتی ہے اورتجربے نے یہی ثابت کیا ہے۔برنین نے کہا کہ اس حوالے سے وسیع سطح پر کوشش کی جا رہی ہے کہ کئی دیگر ملکوں کے انٹلیجنس کے اداروں کو بھی اس میں شامل کیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ القاعدہ کے مقابلے میں دنیا کے ایک بڑے حصے پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

برینن سے خصوصی طور پر شام کو درپیش چیلنجز کے بارے میں جب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بطور ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر کے انہیں جن معاملات کا سامنا رہا ہے ان میں سے اس ملک کو سب سے پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ "اگرچہ ہم شام میں داعش کی کچھ جنگی پیش قدمیوں کو پلٹنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی اصلاحات، معاشی اصلاحات، معاشرتی اور مذہبی کشمکش اور فرقہ وارانہ تنازعات کے پیش نظر چینلجز میں اضافہ ہو گا۔