بلوچستان پر مودی کے موقف کے حا می نہیں ، امر یکہ

جمعہ 16 ستمبر 2016 13:02

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 ستمبر۔2016ء) امریکا نے پاکستان کو سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی مدد جاری رکھنے کا یقین دلاتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بلوچستان کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے معاملے سے خود کو واضح طور پر الگ کرنے کا اعلان کردیا۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ 'امریکی حکومت، پاکستان کے اتحاد اور سرحدوں کی سالمیت کا احترام کرتی ہے اور ہم بلوچستان کی آزادی کی حمایت نہیں کریں گے'۔

بلوچستان کا معاملہ عید الاضحیٰ کی چھٹیوں کے دوران اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران اْس وقت زیر بحث آیا جب ہندوستانی صحافی نے ترجمان سے استفسار کیا کہ وہ بلوچستان میں 'انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور آزادی کی لڑائی' کے حوالے سے امریکی پالیسی کی وضاحت کریں۔

(جاری ہے)

صحافی نے امریکی اہلکار کو یاددہانی کرائی کہ ہندوستانی وزیراعظم بھی بلوچستان کے مسئلے پر دلچسپی لے رہے ہیں اور انھوں نے مختلف بین الاقوامی فورم پر اس معاملے کو اٹھایا ہے۔

کربی کے جواب سے غیر مطمئن صحافی نے اپنے سوال کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں کئی شخصیات اور گروہ 'بلوچستان کی آزادی' کے لیے کام کررہے ہیں، کیا آپ ان کی حمایت کرتے ہیں اور کیا آپ انھیں (جو اس معاملے کو ہوا دے رہے ہیں) امریکی سرزمیں پر برداشت کریں گے؟اسٹیٹ دپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ 'امریکی حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ ہم پاکستان کی سرحدوں کی سالمیت کی حمایت کرتے ہیں اور بلوچستان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتے'۔

صحافی نے دوبارہ پوچھا کہ 'کیا آپ ہندوستانی وزیراعظم کے اس خاص موضوع پر دیئے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کریں گے؟ جس پر انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنا ردعمل اسی وقت دے دیا تھا۔بلوچستان کے حوالے سے امریکا کے واضح موقف نے ہندوستان کے اْن منصوبوں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، جن کا مقصد اگلے ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی جانب سے جموں و کشمیر کے مسئلے کو اٹھانے سے باز رکھنا تھا۔

ہندوستان کے دباوٴ کے باوجود توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان جنرل اسمبلی میں دیگر اجلاس اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ ساتھ کشمیر کے مسئلے پر توجہ مرکوز کرے گا۔اقوام متحدہ کے سیشن میں شرکت کے لیے وزیراعظم نواز شریف کی نیویارک آمد متوقع ہے اور 20 ستمبر کو وہ اپنی تقریر میں جن مسائل کو اجاگر کریں گے ان میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہے۔دوسری جانب ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اس سال جنرل اسبملی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ اجلاس میں وزیرخارجہ سشما سوراج ہندوستانی کی نمائندگی کریں گی۔

وزیر خارجہ کی حیثیت سے وہ نواز شریف کے خطاب کے ایک دن بعد جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کریں گی جس سے ہندوستان کو پاکستانی موقف کے جوابات دینے کے لیے کافی وقت میسر ہوگا۔ہندوستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ 'اگر نواز شریف نے کشمیر کے حوالے سے کوئی بات کی تو جنرل اسمبلی میں بلوچستان کے مسئلے کو بھی اٹھایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :