سندھ حکومت کا قربانی کی کھالیں جمع کرنے والی تمام تنظیموں اور گروپس کے اکاؤنٹ کے آڈٹ کرانے کی ہدایت

جمعرات 15 ستمبر 2016 20:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15ستمبر ۔2016ء) سندھ حکومت نے تمام تنظیموں اور گروپس جوکہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کی ہیں کو انکے اکاؤنٹ کے آڈٹ کرانے کی ہدایت کی ہے۔ اس مقصد کیلئے ان کے آمدنی اور اخراجات کی تصدیق کیلئے ایک مناسب طریقے کار وضع کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت Apex کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

واضع رہے کہ نیشنل ایکشن پلان (NAP) کے 20 نکات ہیں جن میں سے 11 نکات سندھ حکومت سے متعلق ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 465 دہشتگردوں کو سزا ہوئی ہے جن میں سے 19 کو پھانسی دی جا چکی ہے جبکہ 379 کی اپیلیں سندھ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہیں ، ایک شریعت کورٹ میں اور 61 اپیلیں سپریم کورٹ میں ہیں ۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے 105کیسز ملیٹری کورٹس میں بھیجے ہیں ان میں سے وزارت داخلہ نے 29کیسز کو ٹرائل کے لئے کلیئر کیا ہے ۔

وزیراعلیٰ سندھ کو یہ بھی بتایا گیا کہ NAP پر عملدرآمد کے لئے ضروری قانون سازی کر لی گئی ہے جس میں سندھ ساؤنڈ سسٹم (Regulation)ایکٹ 2015 اور سندھ انفارمیشن آف ٹیمپریری ریزیڈینڈس ایکٹ 2015شامل ہیں ۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ ان ایکٹس پر صحیح طریقے عملدرآمد کو یقینی بنائیں ۔آئی جی پولیس نے کہاکہ ساؤنڈ سسٹم ایکٹ کے تحت 2115 کیسز رجسٹرڈ کئے گئے ہیں اور 1556 کو گرفتار کیا گیا ہے ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ جنہیں قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرنے کی این او سیز جاری کی گئی ہیں کو چاہئے کہ وہ اپنے اکاؤنٹس کی صدیق کرائیں ۔انہوں ے کہاکہ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ کھالوں سے کتنے فنڈز حاصل کئے گئے اور کہاں پر ا نہیں خرچ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ بہبود کے نام پر جمع کئے گئے فنڈز کے استعمال پر نگاہ رکھی جائے ۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ کھال چھیننے کے صرف 6کیسز سامنے آئے جن میں سے چار سکھر میں اور دو کراچی میں رپورٹ ہوئے ۔سندھ حکومت نے سخت اقدامات کئے تھے جس کے نتیجے میں کھال چھننے کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہوئے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ قانون کو ہدایت کی کہ وہ عطیات کے جمع کرنے کے لئے ایک قانون تیار کریں اور میں اسے ریگیولرا ئز کرنا چاہتا ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ عطیات دینے اور قبول کرنے کے حوالے سے ایک جا مع مکینزم ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ نقدی کی صورت میں عطیات دینے کی ایک لیمٹ ہونی چاہئے دوسری صورت میں عطیات چیکس کی صورت میں دیئے جائیں ۔انہوں نے صوبائی مشیر قانون کو اس حوالے سے ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ وہ اس مقصد کے لئے مجوزہ قانون کا ڈرافٹ تیار کرکے پیش کیا جائے اور یہ کام ترجیحی بنیادوں پر ہونا چاہئے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ انہیں رپورٹس ملیں ہیں کہ کالعدم تنظیمیں دیگر ناموں کے ساتھ کام کر رہی ہیں ۔لہٰذا ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل بر داشت ہے کہ انہیں دوسرے ناموں سے کام شروع کرنے کی اس طر ح اجازت دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گرد تنظیم پر صرف پابندی لگانا ہی کافی نہیں بلکہ ان کے نمائندوں اور اراکین کو بھی IVth شیڈول میں شامل کیا جانا چاہئے ۔

واضح رہے کہ خان پور میں ہونے والے دہشت گردی کرنے والا دہشت گرد بلو چستان سے آیا تھا ۔اس سے پہلے بھی شکار پور اور جیکب آباد میں دہشت گردی کے واقعات کی منصوبہ بندی بلوچستان میں کی گئی تھی ۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ وہ بلو چستان حکومت سے بات کریں گے کہ دہشت گردوں کے نقل و حمل کے حوا لے سے مشترکہ حکمتِ عملی واضع کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اس مسئلے کو وفاقی حکومت کے سامنے بھی اٹھائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :