شکار پور میں ہونے والے دھماکے کی تفتیش سی ٹی ڈی سول لائنز کے حوالے کردی گئی

خود کش حملہ کرنے والے حملہ آوروں کو دماغ ماؤف کردینے والا انجکشکن لگایا گیا تھا، اگر خود کش جیکٹ پھٹتی تو 200 سے 300 افراد اسکا نشانہ بن سکتے تھے خود کش جیکٹوں میں بال بیرنگ کے بجائے آٹھ ایم ایم کے نٹ بولٹ کا استعمال کیا گیا،حملہ آوروں نے 10/10 کلو بارود کی خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھی، راجہ عمر

جمعرات 15 ستمبر 2016 18:24

شکارپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15ستمبر ۔2016ء) عیدالاضحی کے پہلے روز شکار پور میں ہونے والے دھماکے کی تفتیش سی ٹی ڈی سول لائنز کے حوالے کردی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق شکار پور دھماکے کی تفتیش ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب کے حوالے کی گئی ہے جبکہ دھماکے میں ملنے والے شواہد اورزندہ پکڑے گئے خود کش حملہ آور کو بھی سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روزخود کش حملہ کرنے والے حملہ آوروں کو دماغ ماؤف کردینے والا انجکشکن لگایا گیا تھا، اگر خود کش جیکٹ پھٹتی تو 200 سے 300 افراد اسکا نشانہ بن سکتے تھے۔انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب نے سی ٹی ڈی کراچی کی ٹیم کے ہمراہ شکار پور دھماکے کی جگہ کا دورہ بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ خود کش جیکٹوں میں بال بیرنگ کے بجائے آٹھ ایم ایم کے نٹ بولٹ کا استعمال کیا گیا۔

(جاری ہے)

حملہ آوروں نے 10/10 کلو بارود کی خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھی جبکہ اجرک بھی اوڑھ رکھی تھی۔ راجہ عمر خطاب نے کہا کہ بروقت کارروائی سے ایک خودکشں حملہ آورہلاک ہواجبکہ دوسرے کو زندہ گرفتارکیا گیا ہے۔یاد رہے کہ شکارپور کی تحصیل خانپورمیں دوخودکش بمباروں نینمازعیدکے اجتماع میں گھسنے کی کوشش کی، پولیس نے روکا تو ایک حملہ آور نے دروازے پر جا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا، دھماکے سے تین اہلکار بھی زخمی ہوئے جبکہ دوسرے خود کش بمبار نے بھی خود کو اڑانے کی کوشش کی لیکن اہلکاروں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے پکڑ لیا اور حملہ آور سے برآمد خودکش جیکٹ کو ڈی فیوز کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق دونوں حملہ آوروں سے دس دس کلو بارودی مواد سے بھر ی دو خودکش جیکٹ بر آمد کئے گئے۔خودکش حملہ میں تین پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوگئے، جنہیں ہیلی کاپٹر کے زریعے کراچی پہنچا دیا گیا، آئی جی زخمی اہلکاروں کے نام نذر محمد، رفیق احمد ، محمد پٹھان بتائے جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :