صدارتی ایوارڈیافتہ شاعر،ماہرتعلیم اور متعدد کتابوں کے مصنف پروفیسرحسین سحرانتقال کرگئے

جمعرات 15 ستمبر 2016 15:13

ملتان۔15 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔15 ستمبر۔2016ء) اردواورپنجابی کے صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر،نقاد،مترجم اورماہرتعلیم پروفیسرحسین سحرجمعرات کی صبح دل کادورہ پڑنے سے انتقال کرگئے،ان کی عمر74 برس تھی،پروفیسرحسین سحر40سے زیادہ کتابوں کے مصنف تھے جن میں قرآن پاک کامنظوم ترجمہ بھی شامل ہے،حسین سحرکااصل نام خادم حسین تھا،وہ یکم مارچ1942کوفیروزپورمیں پیداہوئے،قیام پاکستان کے بعد وہ ملتان منتقل ہوئے اوریہیں تعلیم حاصل کی،حسین سحر نے اردو،پنجابی اورعلوم اسلامیہ میں ایم اے کیااوراس کے بعد تدریس کے شعبہ کے ساتھ منسلک ہوگئے،1970 ء میں وہ ایس ای کالج بہاولپورمیں اردوکے لیکچراربھرتی ہوئے،بعدازاں انہوں نے سول لائنز کالج ملتان میں اردوکے پروفیسراورشعبہ اردوکے سربراہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں،وہ گورنمنٹ ولایت حسین اسلامیہ ڈگری کالج ملتان کے پرنسپل کی حیثیت سے بھی 5سال تک فرائض سرانجام دیتے رہے،پروفیسرحسین سحرکوان کی ادبی خدمات پرمتعدداعزازات سے نوازاگیاجن میں نعتیہ کتاب ”تقدیس“پرصدارتی ایوارڈ،بچوں کی کتاب ”پھول اورتارے “پریوبی ایل ایوارڈ،قومی سیرت ایوارڈ،نیشنل بک کونسل ایوارڈاورمسعودکھدرپوش ایوارڈقابل ذکرہیں،حسین سحرکی 40سے زیادہ کتابوں میں اردواورپنجابی کے شعری مجموعے ،بچوں کیلئے کہانیوں اورنظموں کی کتابیں ،پنجابی اورسرائیکی شاعری کے تراجم اورتنقیدوتحقیق کی کتابیں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پروفیسرحسین سحرنے اندرون اوربیرون ملک بہت سی کانفرنسوں اورسیمینارزمیں ملتان کی نمائندگی کی ۔وہ پاکستان رائٹرزگلڈملتان ،پاکستان چلڈرن اکیڈمی اور مجلس اہل قلم کے جنرل سیکرٹری اورپاکستان رائٹرزفورم ریاض کے صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے۔ان کی آخری کتاب ”جب کوئی دوسرانہیں ہوتا “اسی ماہ منظرعام پرآئی جوان نظموں اورغزلوں پرمشتمل ہے جوانہوں نے اپنی اہلیہ کی یادمیں کہیں۔ان کی اہلیہ کاگزشتہ برس انتقال ہواتھااورپروفیسرحسین سحرعین ان کی برسی کے روزاس جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔

متعلقہ عنوان :