پاک چین اکنامک کوریڈور پر کام کرنے والے ہر چینی شہری کے لیے دو پاکستانی سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں

پیر 12 ستمبر 2016 15:56

اسلام آباد،نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 ستمبر۔2016ء) پاک فوج اور حکومت کی جانب سے اقتصادی راہداری منصوبے کی زبر دست سیکیورٹی پر بھارتی میڈیا نے واویلاشروع کردیاٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی راہداری منصوبے پر حملے کی پیش نظر پاکستان نے اس منصوبے کی سیکیورٹی پر 14ہزار 503سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے ہیں جبکہ منصوبے پر 7ہزار 36چینی کام کر رہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ رحمان کے سوال پر دی جانے والی تحریری معلومات میں کہا گیا ہے کہ 6ہزار 364سیکیورٹی اہلکار پنجاب میں ،3ہزار 134بلوچستان میں ،2ہزار 654سندھ میں ،1ہزار 912خیبر پختونخواہ میں اور 439اسلام آباد میں تعینات ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے علیحدگی پسند بلوچوں کی جانب سے حملوں کا خدشہ ہے جبکہ طالبان کے گروہوں کی جانب سے بھی ماضی میں چینی شہریوں کو مغوی بنا یا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

اکنامک کوریڈور کو پاکستان میں گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے جس سے ملک کا اکنامک ڈھانچہ مزید بہتر ہو گا اس لیے یہ منصوبہ مخالفین کی نگاہوں کا مرکزبنا ہوا ہے۔پاک چین اکنامک کوریڈور کے 330ذیلی منصوبوں میں سے صرف 8منصوبے بلوچستان میں ہیں جہاں بلوچ علیحدگی پسند اس منصوبے کی مخالفت کررہے ہیں۔بھارت بھی اقتصادی راہداری منصوبے کو اپنے لیے سیکیورٹی چیلنج تصور کر رہا ہے کیونکہ یہ منصوبہ آزاد کشمیر میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے جموں کے قریب سے ہو کر گزرے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران میں بھارت کے تعاون سے بننے والی چاہ بہار پورٹ کے قریب ہونے کی وجہ سے گوادر پورٹ کی اہمیت پاکستان کے لیے مزید بڑھ گئی ہے۔چاہ بہار منصوبے سے بھارت افغانستان کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرے گا۔واضح رہے کہ اقتصادی راہدری منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے بھارت سمیت مختلف دشمن کام کر رہے ہیں۔اس سلسلے میں کبھی بھارتی حکومت اور کبھی بھارتی میڈ یا اکنامک کوریڈور منصوبے پر واویلا کرتے رہتے ہیں ،اب پاک فوج اور حکومت کے تعاون سے اس منصوبے کی زبردست سیکیورٹی پر بھی بھارت میںآ وازیں اٹھ رہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اس منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دینا چاہتا۔

متعلقہ عنوان :