عید کے دن کشمیری عوام کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے ،محمد نواز شریف

پیر 12 ستمبر 2016 15:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 ستمبر۔2016ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عید کے دن کشمیری عوام کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے ،ہمیں ذاتی ، مسلکی ، گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر انتہا پسندانہ رویّوں سے چھٹکارا حاصل کرناہے ، ہمیں خوشیکے موقع پر معاشرے کے کمزور طبقات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔وزیر اعظم نے اپنے تہنیتی پیغام میں کہا کہ عیدالاضحی حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی اطاعت اور حضرت اسماعیل علیہ السّلام کی تسلیم و رضا کی یادگار ہے ‘خانوادہ ابراہیم نے اپنے پروردگار کی خوشنودی کے لیے دُنیا کے ہر رشتے کوقربان کیا اور ہر موقع پراللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دی۔

اس کا نقطہ ء عروج بیٹے کی قربانی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے باپ اور بیٹے کی اس ادا کو اس طرح شرفِ قبولیت بخشا کہ اسے حج کے مناسک کا حصہ بنا دیا اورمسلم معاشرے کیلئے لازم کر دیا کہ وہ اس روایت کو زندہ رکھیں۔

(جاری ہے)

سیدنا ابراہیم نے اپنے طرزِ عمل سے دنیا کو یہ بتایا کہ قربانی اپنے آپ کو اعلیٰ انسانی مقاصد کے لیے وقف کر دینے کا نام ہے۔ افراد کی قربانی ہی معاشرے اور قوم کو زندہ رکھتی ہے۔

یہی وہ سبق ہے جو قربانی کے ذریعے دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج عید کے دن ہم کشمیری عوام کی قربانیوں کو بھی فراموش نہیں کر سکتے۔ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے بھارتی ظلم و جبر کے آگے اپنی تیسری نسل قربان کر چکے ہیں۔ ہم اپنی یہ عید کشمیری عوام کی ان کی لازوال قربانیوں کے نام کرتے ہیں اور آنے والی تمام عیدیں کشمیریوں کے نام تب تک کرتے رہیں گے جب تک مسئلہ کشمیر کو انکی امنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج عید کے موقع پر ہمیں وحدت اور قربانی کا وہ سبق یاد کرنا ہے جو حضرت ابراہیم نے دیا اور یہ سوچنا ہے کہ کس طرح ہم اس قوم کو متحد کر سکتے ہیں اور قومی مقاصد کے لیے قربانی دے سکتے ہیں۔پاکستان آج اللہ کے فضل و کرم سے خوشحالی کے راستے پر چل نکلا ہے۔ہم نے اسے منزل تک پہنچانا ہے۔آج ہمارے سامنے یہ سوال ہے کہ کیا ہم پاکستان کے لیے اپنی انا،اپنا مفاد قربان کر سکتے ہیں؟ اس عید کے موقع پر ہمیں پوری قوم کو وحدت کا پیغام دینا ہے۔

ہم نے حضرت ابراہیم کی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے،دوسروں کے لیے ایثار کرنا ہے۔قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہم نے خوشی کے اس موقع پر معاشرے کے کمزور طبقات کو فراموش نہیں کرنا۔ہم نے ان کو اپنی خوشیوں میں شریک کر نا ہے۔ ہمیں ذاتی ، مسلکی ، گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر انتہا پسندانہ رویّوں سے چھٹکارا حاصل کرناہے اور اپنے جذبہ ایثار و قربانی کا رْخ ملک و قوم اور ملّتِ اسلامیہ کی ترقی اور یک جہتی کی طرف موڑنا ہے۔

یہی اسلامی تعلیمات کی بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم اپنے جذبہ ایثار وقربانی کو صحیح مقاصد کے لیے وقف کر دیں تو پھر وطنِ عزیز میں ہم آہنگی، رواداری، اخوت ، برداشت اور میانہ روی ہمارے روز مرہ معاملات کا حصہ بن جائیں گے۔ پھرہمارا معاشرہ صحیح معنوں میں اسلامی معاشرہ بن جائے گا۔وزیر اعظم نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عیدالاضحی کی حقیقی خوشیوں سے ہمکنار فرمائے اور قربانی جیسی عظیم عبادت کو اس کی رْوح کے مطابق سمجھنے اورادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

متعلقہ عنوان :