ملک سے باہر کے مسائل کو پاکستان کے اندر لانے سے گریز کیا جائے ‘ عارف واحدی

شزہم ملک میں اتحاد امہ کے بانی ہیں، کسی کو یہ فضاء خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘مرکزی سیکرٹری اسلامی تحریک

ہفتہ 10 ستمبر 2016 19:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10ستمبر ۔2016ء ) اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں قائد ملت جعفریہ نے دیگر بزرگان کے ساتھ اتحاد کے بانی بنکر ماحول ساز گاربنایا ہے ، جس سے ملک مختلف فتنوں سے پاک رہا،بیرونی ممالک کے مسائل کو پاکستان کے اندر لانے سے گریز کیا جانا چاہیے، ہماری قیادت ملک میں اتحاد و بھائی چارے کے بانیوں میں سے ہے، کسی کو اس فضاء کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ عارف واحدی کا کہنا تھا کہ چند روز سے کچھ عناصر کی جانب سے ایسے مسائل کا تذکرہ کیا جارہاہے جن کا ہمارے ملک سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے، اس لئے ایسے مسائل کو پاکستان کے اندر لانے سے گریز کیا جائے، کیونکہ پاکستان کی ساخت اور بافت میں بڑی گنجائش اتفاق و اخوت ہے جسے صحیح رخ اور درست سمت میں بروئے کار لاتے ہوئے بہت سے مسائل ماضی میں حل بھی کئے گئے اور اب بھی کئے جاسکتے ہیں جس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

اسلامی تحریک کے رہنما نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے دیگر اکابرین و بزرگان کے ساتھ بانی بن کر بہترین انداز میں ملک میں باہمی احترام کے فروغ کے ساتھ تمام مسائل حل کئے، ہماری قیادت نے اس ملک میں اتحاد و یگانگت اور بھائی چارگی کیلئے دیگر بزرگوں کے ساتھ ملکر بنیاد رکھی، ملی یکجہتی کونسل ، متحدہ مجلس عمل اور پھر ملی یکجہتی کونسل کا نئے عزم کے ساتھ احیاء اس کی واضح مثالیں ہیں ، جن کی واضح خصوصیات ہیں کہ ملک کے اندر تمام عقائد کو مد نظر رکھتے ہوئے متفقہ ضابطہ اخلاق مرتب کئے ،مشترکات پر زور دیتے ہوئے مسائل کا حل پیش کیا اور یہ کوششیں بارآور بھی ثابت ہوئیں ، انہی کامیاب کوششوں کو نتیجہ تھا کہ بیرونی اختلافات اور مختلف فتنوں سے اس وطن کو پاک رکھا ۔

اب ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ لوگ جو اتحاد کے دعویدار ہیں اس نکتہ کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ کسی کی مخالفت یا حمایت سے مسئلہ حل نہیں ہوتا ۔ ہمیں تمام صورتحال کے حوالے سے اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کا بھی احساس ہونا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے کسی عمل کی ترویج یا اس کا حصہ نہ بنیں جس سے یہ فضا متاثر ہو۔

متعلقہ عنوان :