حیدرآباد میں بھی دیگر شہروں کی طرح عیدالاضحیٰ کی تیاریاں عروج پر ہیں

ہفتہ 10 ستمبر 2016 16:55

حیدرآباد- 10ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔10 ستمبر۔2016ء) عیدالاضحیٰ کی تیاریاں دیگر شہروں کی طرح حیدرآباد میں بھی زور شور پر ہیں، عید زیادہ قریب ہوتے ہی حیدرآباد کی مویش منڈیوں میں بھاری تعداد میں لوگوں کی آمد شروع ہوگئی ہے جبکہ بیوپاریوں نے جانور من پسند قیمتوں پر فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں۔ چند روز قبل جو بکرے 18 ہزار سے 20 ہزار روپے میں فروخت کیے جارہے تھے عید قریب ہوتے ہی انکی قیمت اضافے کے ساتھ 25 ہزار سے 28 ہزار ہوگئی ہے اس عید میں قیمت صرف نسل اور وزن کے نہیں بلکہ جانور کی خوبصورتی کے بھی پیسے ہوتے ہیں کیوں کہ جانور جتنا خوبصورت ہوگا قیمت بھی اس حساب سے ہوگی کیوں کہ حیدرآباد میں خوبصورت بکرے بھی لاکھوں روپیوں میں فروخت کیے جاتے ہیں۔

اس عید میں حیدرآباد کی رونقیں اور عید کے ماحول کا احساس تب ہوتا ہے جب گلی گلی لوگ اپنے قربانی کے جانوروں کے ساتھ گشت لگانا شروع کر دیتے ہیں تاہم عید قریب ہوتے ہی حیدرآباد میں مذکورہ صورتحال ہے کیوں کے چند روز سے حیدرآباد کے نوجوان اپنے قربانی کے جانوروں کے ساتھ سڑکوں پر گشت کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ جس کا جانور زیادہ خوبصورت ہوتا ہے اسکی واہ واہ بھی زیادہ ہوتی ہے نہ صرف چھوٹے جانور یعنی بکرے بھیڑ بلکہ لوگ بڑے جانور گائیں اونٹ کو بھی شہر کی سڑکوں پر گشت کراتے رہتے ہیں اور حیدرآباد میں یہ سلسلہ شروع سے چلتا آرہا ہے جو عید رات تک جاری رہتا ہے تاہم ایسے شوق کی وجہ سے شہر میں ٹریفک جام جیسے مسائل بھی عید رات تک درپیش رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

عید سے دو ہفتے قبل حیدرآباد اور اسکے گردنواہ کے علاقوں کی مویش منڈیوں میں لوگوں کی آمد شروع ہوجاتی ہے جبکہ عید زیادہ نزدیک ہوتے ہے حیدرآباد کے مختلف علاقوں کی سڑکوں پر بیوپاری غیر قانونی مویش منڈیاں قائم کر لیتے ہیں جہاں پر زیادہ منافعہ پر جانور فروخت کیے جاتے ہیں جبکہ ایسی منڈیوں میں بیوپاری دور کی مویش منڈیوں اور دیہاتی علاقوں سے جانور خرید کر کے 2 سے3 ہزار روپے کے منافعہ پر فروخت کر دیتے ہیں یہ عید کے موقع پر کم وقت میں زیادہ منافعہ بخش کاروبار ہوتا جار ہا ہے۔گذشتہ سال کی طرح رواں سال بھی شہری قربانی کی عید بھرپور انداز سے منانے کے لیے سرگرم ہیں جبکہ ضلع انتظامیہ اور ضلع پولیس کی جانب سے عید کے حوالے سے سخت حفاظتی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :