امور فاٹا اصلاحات 2016ء پر کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش

فاٹا کو علیحدہ صوبہ بنا نا مشکل تھا اور اسی پر توجہ دی گئی کہ اسے کے پی کے کا حصہ بنایا جائے،سرتاج عزیز حکومت کو فاٹا کے حوالے ریفارمز لانے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں، صاحبزادہ طارق عید کے بعد فاٹا ریفارمز کے حوالے سے تفصیلی اجلاس بلایا جائے،آفتاب شیرپاؤ

جمعہ 9 ستمبر 2016 19:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔9 ستمبر ۔2016ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں امور فاٹا اصلاحات 2016ء پر کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی ہے جس کو تمام پارٹیوں کے ارکان پارلیمنٹ نے سراہا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایک بہتر اقدام ہے۔ جس سے فاٹا کے مسائل حل ہونگے اور فاٹا بھی دیگر علاقوں کی طرح ترقی کریگا اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ اور وہاں کے بیوروکریٹس کے ساتھ بات ہوئی جس میں پارچار چیزیں رکھی گئی تھیں کہ فاٹا کو علیحدہ صوبہ بنایا جائے ۔

کے پی کے کا حصہ بنایا جائے یا گلگت والا سٹیٹس دیا جائے یا موجودہ یہی صورتحال برقرار رکھی جائے جس پر دیکھا گیا کہ علیحدہ صوبہ بنانا بہت مشکل تھا اور اسی پر توجہ دی گئی کہ اسے کے پی کے کا حصہ بنایا جائے لیکن اس کے لئے بھی اتنا جلدی کام ممکن نہیں تھا۔

(جاری ہے)

اس مقصد کے لئے انفراسٹرکچر کا قیام لازمی ہے۔ اس مقصد کے لئے وہاں ہائی کورٹ قائم کئے جائیں لیکن زیادہ تر قبائل وہاں پر پرانا سسٹم ہی کو سیٹ کیا ہے وفاقی وزیر برائے سیفران عبدالقادر بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ کمیٹی کا بنانے کا مقصد یہی تھا کہ وہاں کی عوام کے مسائل حل کئے جائیں اور فاٹا کو باقی تمام صوبوں کے برابر لانا تھا اور فاٹا میں اس وقت کافی مشکلات پیدا ہو گئی ہیں اور اس مشکل کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

آپریشن 2006-07ء میں فاٹا کی تمام آبادی وہاں سے ہجرت کر گئے اور وہاں پر کوئی بھی ترقیاتی کام نہ ہو سکا اور ان افراد کی آبادکاری کا مسئلہ بھی پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہجرت کی وجہ سے حکومت پر دوسرا وزن پڑا اور فاٹا میں سکولوں کی وجہ سے وہاں طلباء کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہو گیا اور ان پر بوجھ بڑھ گیا تھا اور اس سسٹم میں تبدیلی کے لئے وہاں پر موجود مقامی صحافی، ڈاکٹروں ، وکلاء اور بزنس مینوں سے مشاورت کی گئی جس کے بعد وہاں کی عوام نے کہا کہ ہمیں دوبارہ آباد کیا جائے اور وہی سہولیات فراہم کی جائیں جو ہمیں پہلے میسر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ جرگے کا سسٹم برقرار رکھا جائے لیکن اس کے ساتھ ہی اپیل کی سہولت موجود رہے زیادہ تر لوگوں کی یہی رائے تھی کہ فاٹا کو کے پی کے کا حصہ بنایا جائے حصہ بنانے سے فاٹا کو کے پی کے کے دیگر اضلاع کے برابر لانے کے لئے کام کیا جائیگا تاکہ ان اضلاع پر دوبارہ کوئی زیادہ خرچ نہ کیا جائے اور اس حوالے سے کے پی کے حکام سے بھی مشاورت کی گئی ہے اور ان کی تجاویز بھی لی گئی ہیں اور مزید بھی لی جا رہی ہیں اور کے پی کے حکام نے کہا کہ آپ فوراً اسے خیبر پختونخواہ میں زم کر لیں ۔

فاٹا کا اے ڈی پی 22ملین روپے ہے اور وہاں کام مکمل کرنے کے لئے 500ارب روپے درکار ہوں گے اور اس تمام عمل کو مکمل کرنے کے لئے 10سال کا عرصہ درکار ہو گا پہلے 8سالوں میں تعلیم صحت اور دیگر بنیادی سہولتوں پر کام ہو گا جبکہ آخری5سالوں میں میگا منصوبوں پر کام ہو گا جس کا مقصد ہے کہ فاٹا میں طالبان کی کئی بھی گنجائش نہ بچے دسمبر 2016ء تک کوشش ہے کہ ہر فرد کو فاٹا واپس بھیجا جائے 2017ء میں ری ہیبلیٹیشن پر کام مکمل کیا جائے گا اور مقامی سطح پر الیکشن بھی کروائے جائیں گے اور2018ء میں کنسٹرکشن کا کام مکمل کیا جائیگا۔

اس مقصد کے لئے کمیٹیوں میں کام کیا جا رہا ہے اور پالیسی وضح کی جا رہی ہے اور فاٹا میں ٹیکس سسٹم کو بھی بند کیا جائیگا کیونکہ اگر گندم کی بوری دوسرے صوبوں میں 3000کی ہے تو فاٹا میں وہ3600کی ملتی تھی یہ تمام تر تجاویز فاٹا ریفارمز کمیٹی کی ہیں اور جو بھی تجاویز دی جائیں گی اس پر عملدرآمد کیا جائیگا اور ایف سی آر ختم کر نے کی جانب جا رہے ہیں۔

اور وہاں کے رواج کو دیکھتے ہوئے قانون نافذ کیا جائیگا۔ شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ اس عمل کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے تا کہ فاٹا ملک کا حصہ بن جائے اور وہاں پر بھی ترقی ہو سکے ۔ گزشتہ70سالوں میں کسی بھی قبائلی نے نہ پاکستان مردہ باد کہا اور نہ ہی کسی نے ملک کا جھنڈا جلایا ۔ بلکہ خود درخواست کی کہ ان کو پاکستان کا حصہ بنایا جائے تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک بہترین مستقبل دیا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم قبائلی علاقوں میں آئیں اور اس تاریخی کام کا وہاں آکر اعلان کریں ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ یہ ریفارمز کی عوام کے لئے خوش آئند ہیں اور FCRقانون کو ختم کرنے کے لئے پیپپلز پارٹی کی حکومت نے بہت کوشش کی ہے اور فاٹا کی ریفارمز پر عملدرآمد کرانے کے لئے مختصر وقت میں اسے مکمل کیا جائے ۔ صاحبزادہ طارق نے کہا کہ حکومت کو فاٹا کے حوالے ریفارمز لانے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں اور یہ حکومت کا بہت ہی اہم قدم ہے ۔

آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ عید کے بعد فاٹا ریفارمز کے حوالے سے تفصیلی اجلاس بلایا جائے جس میں ہم اپنی پارٹی کا بھی موقف دیں تاکہ ایک جامع پالیسی بنائی جا سکے۔ ایم کیو ایم کے رہنما خالد صدیقی نے کہا کہ فاٹا کی ریفارمز کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ہم بجلی ہی چاہیئے کہ کراچی کے بڑے علاقوں میں بھی امن کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے اور وہاں پر بھی فکر کرنے کی ضرورت ہے اور سنگ پرسنز کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں ہو رہی اور لاپتہ افراد کو اغواء کرنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ وہ لوگ بے قصور تھے اگر وہ مجرم تھے تو پھر ان کو عدالت میں پیش کیا جاتا اگر ایم کیو ایم کے کارکن نکل کر کسی اور جماعت میں چلے جاتے ہیں تو پھر وہ صاف ہو جاتے ہیں اور ان کے خلاف تام مقدمات ختم ہو جاتے ہیں ۔

کیپٹن (ر) صفدر نے فاٹا ریفارمز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ کام انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور تاریخی ہے جس کو تاریخ میں لکھا جائے گا۔