پاکستان میں جمہور ی استحکام کیلئے بہتر گورننس ، آ ئین کی بالا دستی، آمدنی میں بڑھتے فرق کو ختم کرنے کے اقدامات،سیاسی و سماجی اصلاحات اور مضبوط حکومتی رٹ ضروری ہے،مقررین کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 8 ستمبر 2016 23:06

اسلام آباد ۔ 08 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔8 ستمبر ۔2016ء) پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی اور بڑے بڑے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آ ئین کی بالا دستی ،وسائل کی مساوی تقسیم اور مضبوط حکومتی رٹ ضروری ہے۔ مسلسل دو الیکشن ہونے کے باوجود پاکستان پائیدار لوکل گورنمنٹ سسٹم سے محروم ہے جبکہ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کیلئے بہتر گورننس ، بد عنوانی کے تدارک ، آمدنی میں بڑھتے فرق کو ختم کرنے کے اقدامات اور سیاسی اصلاحات کو متعارف کرایا جانا ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے ٹرسٹ برائے ڈیمو کریٹک ایجوکیشن و فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک ( ٹی ڈی ای اے۔۔فافن ) کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار پاکستان میں جمہوریت کو درپیش مشکلات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نامور محققین و ماہرین نے خطاب کیا ․ اس سیمینار کا مقصد پاکستان میں ان جمہوری اصلاحات پر مکالمے کو شروع کرنا ہے جو شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے نا گزیر ہیں۔

سیمینار کے آغاز پر ٹی ڈی ای اے فافن کے نمائندے نے اس سال فروری میں ادارے کی طرف سے قومی اسمبلی کے حلقوں میں کرائے جانیوالے سماجی وسیاسی سروے کے اہم نتائج سے بھی شرکا کوآگاہ کیا۔سروے کے مطابق رائے دینے والے 45 فیصد افراد نے جمہوریت کی بطورپسندیدہ طرز حکومت حمائت کی۔ بقیہ لوگوں نے دیگر نظام ہائے حکومت اور عوامی فلاحی حکومت وغیرہ کے حق میں رائے ظاہر کی ۔

معروف صحافی اور ٹی ڈی ای اے کے بورڈآف ٹرسٹیز کے چیئر پرسن ضیا الدین نے کہا کہ بدعنوانی جیسے بڑے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آئین کی بالا دستی ،وسائل کی مساوی تقسیم اور مضبوط حکومتی رٹ ضروری ہے۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے خطاب کرتے ہوئے بد عنوانی کو جمہوریت کیلئے نقصا ن دہ قرار دیا اور کہا کہ چیک اینڈ بیلنس کا متوازن نظام نہ ہو تو بد عنوانی سر اٹھاتی ہے۔

یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنسز لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر محمد وسیم نے جمہوریت ، پاکستان میں دو متبادل بیانئے کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مڈل کلاس سمجھتی ہے کہ سیاستدان غیر موثر ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری جمہوریت کا مطلب ہے کہ اشرافیہ خود کو منتخب کر لے۔ڈاکٹر وسیم نے کہا کہ بدعنوانی مذہبی یا اخلاقی نہیں بلکہ معاشرتی ساخت کا مسلہ ہے۔

سماجی تنظیم پتن کے نیشنل کوآرڈینیٹر سرور باری نے بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور محنت کش طبقات کی پریشانیاں کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو مزدوروں، تاجروں، وکیلوں اور دیگر پیشہ وارانہ تنظیموں کا رکن بننے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں غریب اور درمیانے طبقے پر ٹیکسوں کا پنتیس فیصد بوجھ بڑھا ہے جبکہ امیر لوگ اب بھی پورا ٹیکس دینے سے بچے ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :