افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں ، تمام مہاجرین خاندان مقررہ سنٹروں سے تاریخ حاصل کرنے کے بعد شیڈول کے مطابق افغانستان روانگی کو یقینی بنائیں ، اقوام متحدہ کے تعاون سے افغانستان جانے والوں کی بحالی کیلئے 10مرلے کے پلاٹ ،کاروباراورمالی امداد سمیت دیگر ضروریات زندگی کی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے

ڈائریکٹر منسٹری آف افغان کمشنریٹ خیبر پختونخوا پشاور ڈاکٹر عبدالحمید جلیلی کا تقریب سے خطاب

جمعرات 8 ستمبر 2016 22:56

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8 ستمبر ۔2016ء) ڈائریکٹر منسٹری آف افغان کمشنریٹ خیبر پختونخوا پشاور ڈاکٹر عبدالحمید جلیلی نے افغان عوام سے اپیل کی ہے کہ اُنکی باعزت وطن واپسی کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور تمام مہاجرین خاندان مقررہ سنٹروں سے تاریخ حاصل کرنے کے بعد شیڈول کے مطابق افغانستان روانگی کو یقینی بنا کر اپنے تباہ حال ملک کو ترقی کی طرف گامزن کرنے کے لئے کردار ادا کریں اقوام متحدہ کے تعاون سے افغانستان جانے والوں کی بحالی کے لئے اُنہیں 10مرلے کا پلاٹ ،کاروباراورمالی امداد سمیت دیگر ضروریات زندگی کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے جس کے لئے مہاجرین تعاون کریں۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز چغلپورہ پشاور میں پاک افغان ٹرانسپورٹ اونر ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے دفتر میں منعقدہ استقبالیہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر محمد نور احمد زئی ،حاجی امام نور ،حاجی نازک میراوردیگر رہنماؤں نے افغان مہاجرین اور ٹرانسپورٹروں کو درپیش مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا ، ڈاکٹر عبدالحمید جلیلی نے حکومت پاکستان اور صوبائی حکومت سمیت ملک بھر بلخصوص خیبر پختونخوا کی عوام کو خراج تحسین پیش کیا اور شکریہ ادا کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ 37 سال قبل جب افغانستان پر روسی تسلط کی یلغار ہوئی تو افغان عوام دین اسلام ،اپنی عزتیں اور جانوں کو بچانے کے لئے بے گور و کفن پاکستان آئے تو یہاں کی عوام نے اپنے مُنہ کا نوالا نکال کر مہاجرین کو پناہ دیکر پیٹ بھر کر کھانا دیا اوراُن کی عزتیں بچانے میں مدد کی ،انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے لُٹے پُٹے وطن کو آباد کرنے کے لئے وہاں جاکر کردار ادا کریں جہاں اﷲ کے فضل سے بڑی حد تک امن قائم ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت پورے خطہ میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر حکومت پاکستان کا اسرار ہے کہ افغان عوام اپنی سرزمین پر جاکر اُسکی ترقی و خوشحالی کے لئے کردار اداکریں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بموں کے دہماکوں میں جہاں پاکستانی بزرگ،بھائی ،بہنیں شہید ہوئے وہاں افغان مہاجرین بھی شہید ہوئے ہیں ،انہوں نے دعا کی کہ اﷲ تعالیٰ افغانستان اور پاکستان سمیت پورے خطے میں امن قائم کرے تاکہ ترقی کی راہیں کُھل سکیں ،انہوں نے ٹرانسپورٹروں اور عوام کو یقین دلایا کہ پاکستان سے افغان مہاجرین کو عزت و احترام اور قدر سے رُخصت کیا جائے گا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین ،تاجروں،ٹرانسپورٹروں اور عمائدین کے 120رکنی وفد نے افغانستان جاکر صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداﷲ عبداﷲ سے ملاقاتیں کر کے اپنے مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا ،جن کی درخواست پر وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ، صوبائی وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور دیگر حکام نے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ 1951میں جنیوا کانفرنس میں دیگر ممالک کی طرح پاکستانی حکامت نے مہاجرین کے وجود کو تسلیم نہیں کیا تھا ،حکومت پاکستان نے افغان عوام کو انسانی ہمدردی کے تحت پناہ دیکر37سال تک خدمت کر کے احسان عظیم کیا ہے جسے افغان عوام قیامت تک نہ بھلاپائیں گے ،اگر مہاجرین 37سال مذید بھی یہاں گزار لیں پھر بھی مہاجر کہلائیں گے بہتر ہو گا کہ ہم اپنی نئی نسل کو اپنے خطے میں لے جا کر اپنے معاشرتی تہذیب و تمدن اور روایات سے آگاہ کر کے ملک کی ترقی میں شامل کریں ،انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبہ پر حکومت پاکستان نے افغان عوام کو اپنی اراضی اور کاروبار ی اداروں کو جائز طریقے سے فروخت کرنے اور افغانستان منتقلی کے لئے یقین دھانی کی ہے انہوں نے کہا کہ 7ملین سے زیادہ افغان خاندان اپنی سرزمین کو لوٹ چکے ہیں ،انہوں نے ایک شکایت کے جواب میں کہا کہ اب روزانہ رجسٹرذ سات سو خاندان افغانستان واپس جارہے ہیں ،عید کے بعد اضاخیل مہاجر کیمپ میں بھی یو این ایچ سی آر کا دوسرا سنٹر کھولا جارہا ہے جسکی روشنی میں روزانہ 1400خاندان واپس جا سکیں گے ضرورت پڑی تو امان گڑھ میں تیسرا سنٹر بھی کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ افغان مہاجرین کو درپیش پریشانی کم کی جاسکے انہوں نے اعلان کیا یو این ایچ سی آر کے دفتر میں افغان مہاجرین سے رشوت طلب کرنے والے عناصر کی نشاندہی ہیلپ لائن پر دیں تاکہ اُنہیں نشان عبرت بنایا جا سکے اب تک 14کرپٹ اور رقم لینے والے افراد کر رنگے ہاتھوں پکڑ کر انجام تک پہنچایا جا چکا ہے انہوں نے یقین دلایا کہ 15نومبر تک افغان مہاجرین کو حراساں نہیں کیا جائے گا اور نہ تھانوں میں افغان مہاجرین کے خلاف 14فارن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہو گا اس صورت میں متعدد ایس ایچ اوز کے خلاف کاروائی کی جا چکی ہے اب بھی جس تھانے کی پولیس افغان ٹرانسپورٹروں و مہاجروں کو حراساں کرتا ہو اُنکی نشاندہی افغان کونسلیٹ ڈائریکٹریٹ کے دفتر واقع یونیورسٹی ٹاؤں میں کریں ایسے عناصر کا بھی علاج کر لیں گے ،انہوں نے کہا کہ جن افغانیوں نے رجسٹریشن کرنے سے انکار کرتے ہوئے نادرا کارڈ بنوائے ہیں اُن کے کارڈ بلاک ہونے پر وہ پریشان ہیں تاہم افغان عوام کو رجسٹریشن کے دائرہ میں لاکر باعزت واپسی میں شامل کیا جائے گا انہوں نے اس عزم کو دہرایا کہ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق افغان مہاجرین کووطن واپس جانا ہو گا اسی وجہ سے طور خم گیٹ بند کر کے پاسپورٹ اور ویزے کا اجراء کیا جارہا ہے انہوں کہا کہ حکومت پاکستان نے افغان حکومت کی درخواست پر تصدیق کے لئے طور خم کے قریب سپیشل برانچ آفس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو جلد کام شروع کر دے گا ۔