وزیراعلی خیبرپختونخوا نے بٹ گرام کیلئے جامع ترقیاتی پیکیج کا اعلان کردیا

بٹگرام میں ڈگری کالج کے قیام ،ووکیشنل سینٹر کی عمارت میں عارضی بنیادوں پر یونیورسٹی کیمپس کی کلاسز کے اجراء کرنے کی منظوری دیدی شفاف نظام ،سیاسی مداخلت سے آزاد ،با اختیار اداروں کے قیام کے بغیر ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، ایک گھر نظام اور مانیٹرنگ کے بغیر نہیں چل سکتا تو ایک ریاست کیسے چل سکتی ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعرات 8 ستمبر 2016 22:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 ستمبر ۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کی یکساں ترقیاتی حکمت عملی کے تحت ضلع بٹ گرام کیلئے جامع ترقیاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے تحصیل بٹ گرام میں ڈگری کالج کے قیام اور ووکیشنل سینٹر کی عمارت میں عارضی بنیادوں پر یونیورسٹی کیمپس کی کلاسز کا اجراء کرنے کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے تحصیل الائی ضلع بٹگرام میں ڈگری کالج کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا جبکہ الائی کے عوام کے دیرینہ مطالبے پر وہاں پل کی تعمیر کا اعلان بھی کیا ہے۔

وہ تحصیل الائی ضلع بٹگرام میں عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر محمود خان، مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب، ایم پی اے شوکت یوسفزئی ، معاون خصوصی حاجی عبد الحق، ضلع ناظم بٹگرام عطا الرحمن ، نائب ناظم، ڈویژنل صدر پاکستان تحریک انصاف زرگل خان دیگر تحصیلی و ضلعی کونسلر ز اور ممبران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کو پاکستان کی عوام خصوصاً نوجوانوں نے نظام کی تبدیلی کیلئے ووٹ دیا تھا کیونکہ ایک شفاف نظام اور سیاسی مداخلت سے آزاد اور با اختیار اداروں کے قیام کے بغیر ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

ایک گھر بھی نظام اور مانیٹرنگ کے بغیر نہیں چل سکتا تو ایک ریاست کیسے چل سکتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے نظام کو حکمرانوں نے صرف اپنے فائدے کیلئے خود تباہ کیا تاکہ وہ اپناکام چلا سکیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ دُنیا کے جتنے ممالک نے بھی ترقی کی اس کے پیچھے ان کا مضبوط نظام تھاورنہ ان کے درختوں کے ساتھ تو دولت نہیں اُگتی ۔ ان کے پاس بھی یہی وسائل ہیں جو ہمارے پاس ہیں انہوں نے ایک نظام وضع کیا ہے اور عوامی فلاح کیلئے اپنے اہداف مقرر کئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اﷲتعالیٰ جس قوم کی تقدیر بدلنا چاہتا ہے اسے ایماندار قیادت عطا کرتا ہے جوعوامی فلاح کیلئے ایک نظام وضع کرتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ عمران خان کی قیادت میں صوبے کو مسائل کی دلدل سے نکالنے اور نظام کی تبدیلی کیلئے ایک ٹیم کی شکل میں کام کر رہے ہیں۔ موجودہ صوبائی اداروں کا ماضی سے موازانہ کرکے نتائج دیکھے جا سکتے ہیں۔

جو تبدیلی تحریک انصاف کا منشور ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ ادارے سیاستدانوں اور خانوں کی خدمت کی بجائے عوام کیلئے کام کریں، رشوت ، سفارش اور کمیشن کلچر کا خاتمہ ہو، میرٹ اور قانون کی بالادستی ہو، انصاف، صحت ، تعلیم اور دیگر سہولیات غریب عوام کو میسر ہوں ۔ یہی ان کا ایجنڈ ا ہے جس پر گزشتہ تین سالوں سے گامزن ہیں انہوں نے کہاکہ نئی نئی عمارتیں اور صرف سڑکیں بنانے سے ترقی نہیں ہو تی۔

اس سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے کہ موجود عمارتیں توعملے سے خالی اور ٹو ٹ پھوٹ کا شکار ہوں اور اپنا کمیشن بنانے کیلئے نئی عمارتیں بنائی جارہی ہوں۔ پاکستان میں شروع سے یہی ہو تا آرہا ہے غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ تحریک انصاف کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ حق دار کو اس کا حق ملے اور عام انسان کو بھی خان کے برابر اداروں میں عزت ملے۔

مفاد پرست سیاستدانوں نے ہمیشہ مسائل پیدا کئے ہیں ان کے حل کیلئے کبھی نہیں سوچا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے پولیس کو اختیارات اسلئے دیئے تاکہ تھانوں میں غریب آدمی کو عزت اور انصاف ملے ۔معاہدے کے مطابق اگر پولیس ڈلیور نہیں کرے گی تو انہیں جواب دینا ہو گا ہم نے احتساب اور جز ا و سزا کا ایک نظام وضع کیا ہے اور محکمہ پولیس بھی عوام کے سامنے جوابدہ ہے۔

بدعنوان مافیا سیاست میں لوٹ مار کرنے کیلئے آتا ہے۔ حکمرانوں نے ادارے اپنے لئے بنائے اور غریب عوام کا کسی نہیں سوچا۔عوام خود اندازہ لگائیں کہ چھ کلاسوں کیلئے دو کمروں پر مشتمل سکول اور دو اساتذہ کہاں کا انصاف ہے اسی طرح ہسپتال ڈاکٹروں، ادویات اور دیگر سہولتوں سے خالی تھے ۔موجودہ حکومت نے خطیر بجٹ خرچ کرکے صوبے کے طبی و تعلیمی اداروں کا قبلہ درست کیا 40ہزار اساتذہ کی کمی تھی اُن کی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیاں شروع کیں اس سال 30 ہزار اساتذہ کی بھرتی کا عمل مکمل ہو جائے گا جبکہ باقی ماندہ آئندہ سال کریں گے اسی طرح ہسپتالوں میں عملے ، ادویات اور دیگر سہولتو ں کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے ڈاکٹر کم تنخواہ پر دو رافتادہ علاقوں میں جانے کیلئے تیار نہیں تھے ہم نے ڈیڑھ لاکھ تک تنخواہ میں اضافہ کیا اور ضلع کی بنیاد پر بھرتیاں شروع کیں صوبے کے تدریسی ہسپتالوں کو با اختیار بنایا انہوں نے یقین دلایا کہ رواں سال دسمبر تک تمام ہسپتالوں اور سکولوں میں مکمل سٹاف اور دیگر سہولیات میسر ہوں گی لوڈ شیڈنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ لوڈ شیڈنگ سارے خیبرپختونخوا کا مسئلہ ہے کیونکہ ہماری 600 میگاواٹ بجلی وفاق روزانہ کی بنیاد پر چوری کرتا ہے۔

امیر مقام نے کبھی اس مسئلے کے بارے میں نہیں سوچا انہوں نے واضح کیا کہ ہم آئین کے مطابق اپنا حق مانگتے ہیں اگر یہ نہ دیا گیا تو عید کے بعد واپڈا کا گھیراؤ کریں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگر 600میگاواٹ بجلی ہمیں مل جائے تو صوبے میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کا مستقل خاتمہ ہو جائے انہوں نے کہا کہ اگر وفاق چاہے تو بجلی کاانتظام اور ترسیل ہمارے حوالے کردے۔

ہم نہ صرف صوبے سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے بلکہ سستی بجلی بھی فراہم کریں گے ۔ ہم قومی وسائل کو عوامی فلاح میں خرچ کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور گزشتہ تین سالوں سے اسی اُصول پر کاربند ہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اختیارات کے غیر قانونی استعمال، سرکاری وسائل کی خرد برد کے خاتمے اور بد عنوانی کا راستہ مکمل بند کرنے کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی ہے جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

متعلقہ عنوان :